• news
  • image

سیاست عبادت نہیں، ٹریڈ ہے

مکرمی! کہنے کو تو ہر سیاستدان یہی کہتا ہے کہ سیاست وہ عبادت سمجھ کر کرتا ہے۔ شاید وہ سچ ہی کہتا ہے۔ کیونکہ یہ ایک ایسی عبادت ہے جس میں مرے بغیر ہی جنت بمعہ دودھ شہد کی نہروں اور حور و غلمان کے نقد و نقد مل جاتی ہے۔ عملاً مگر سیاست یہاں ایک ٹریڈ ہے اور ہر سیاسی ٹریڈر کے ہاں ضمیر بھی ایک بکائو مال ہی ہے۔ موقع محل کے اعتبار سے قیمت اگر اچھی مل جائے تو اسے بھی بیچ دیتا ہے۔ ماضی میں بھی سیاسی بیوپاری یہی کچھ کرتے رہے ہیں۔ اسی لیے اس کاروبار کو ’’ہارس ٹریڈنگ‘‘ کہا جاتا ہے۔ ماضی کے بیوپاریوں کے ساتھ آج اگر ہاتھ ہو گیا ہے تو ا س میں حیرت والی کونسی بات ہے۔ اس لیے سینٹ میں ہارنے کے بعد یہ جو ’’ضمیر ضمیر‘‘ کی قوالی کی جا رہی ہے۔ یہ بند کر دینی چاہئے۔ اپوزیشن اتحاد میں سے جس چوہے نے اپنے مفاد کی خاطر بغیر کوئی آواز پیدا کئے اس اتحاد کی اندر ہی اندر جو جڑیں کاٹی ہیں، کہاوت ہے کہ باندری کے پائوں جلے تو اس نے اپنے بچائو کیلئے اپنے ہی بچے اپنے پائوں کے نیچے رکھ لیے۔ اس کھیل میں بھی باندری تو شاید بچ جائے مگر اتحاد جل گیا۔ سیاست کے سینے میں دل نہیں مفادات ہوتے ہیں جو سب سے زیادہ ہوشیار ہوتا ہے۔ وہ میلہ لوٹ لیتا ہے اور میلہ پھر اجڑ جاتا ہے۔
(محسن امین تارڑ ایڈووکیٹ)

epaper

ای پیپر-دی نیشن