دنیا کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لے: برطانوی پارلیمانی وفد: ہزاروں گرفتاریوں پر تشویش ہے: امریکی ارکان کا نگریس:سیاسی رہنمائوں کو رہا کیا جائے: ایمنسٹی
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ انہوں نے برطانیہ پر کشمیر کے مسئلہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کے لیے کردار ادا کرنے کی ضرور ت پر زور دیا۔ ان خیالات کے اظہار انہوں نے برطانیہ کے 5رکنی پارلیمانی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے برطانوی رکن پارلیمنٹ خالد محمود کی سربراہی میں پیر کے روز پارلیمنٹ ہائوس میں سپیکر سے ملاقات کی۔ برطانوی پارلیمانی وفد سپیکر قومی اسمبلی کی دعوت پر پاکستان کا دورہ کر رہا ہے۔ سپیکر نے کہا کہ کشمیر کے مسئلہ کے حل نہ ہونے کی وجہ سے خطے کے امن کو خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلسل کئی دہائیوں سے کشمیری عوام کو ان کے حق خوداردیت سے انکار اور جموں کشمیر ریاست کو بھارت سے ملانے کے حالیہ بھارتی اقدام نے دنیا پر بھارت کی جمہوریت پسندی کے جھوٹے دعوے کو بے نقاب کر دیا ہے۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ خالد محمود نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ ایک انسانی المیہ ہے انہوں نے کہا کہ بھارتی افواج کی طرف سے کشمیری عوام پر مظالم انتہائی قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مسئلہ کشمیر کے بارے معلوماتی دورے پر ہیں اور برطانوی پارلیمنٹ کو حقیقی زمینی حقائق سے آگاہ کریں گے۔ ممبران پارلیمنٹ عمران حسین اور سٹیفن ٹمز نے بھی کشمیر کی صورتحال پر بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ شخصی آزادی اور انسانی حقوق پر یقین رکھتا ہے اور وہ کشمیری عوام کے معاملے کو مناسب فورمز پر اٹھائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مہذب دنیا میں کوئی بھی بے گناہ شہریوں کے خلاف اس طرح کے ظلم کی حمایت نہیں کرسکتا۔ برطانوی پارلیمانی وفد نے اسلام آباد میں چیئرمین کشمیر کمیٹی فخر امام سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی رکن پارلیمنٹ اسٹیفنز ٹمز نے مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیرکے مسئلے پر بات چیت کیلئے پاکستان کا دورہ کیا۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی پریشان کن اور دنیا کی توجہ چاہتی ہے۔ ہم یہ معاملہ برطانوی پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ عمران سہیل نے کہا کہ بھارت نے کشمیر میں یک طرفہ اقدامات کیے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے ہمارے لیے باعث تشویش ہے عالمی برادری کو فوری طور پر کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے۔ بھارت کو فوری طور پر اپنے اقدامات واپس لینا ہوں گے۔چیئرمین کشمیر کمیٹی فخرامام نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پوری پاکستانی قوم متحد ہے عالمی برادری اس مسئلے کا لازمی نوٹس لے دوسری طرف بھارتی ریاست آسام اور مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر حراستی مراکز قائم کرنے کے منصوبوں نے امریکہ کی واحد بھارتی نژاد قانون ساز پرامیلا جیاپال کو سخت تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’بھارتی حکومت کی جانب سے ہزاروں کشمیریوں کو حراست میں لیے جانے کی خبروں سے سخت پریشان ہوں جبکہ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ حکومت کا مسلمانوں کے لیے بڑے پیمانے پر حراستی مراکز بنانے کا منصوبہ ہے‘۔ رپورٹ کے مطابق اسی قسم کی ایک ٹوئٹ میں ہاؤس انٹیلیجنس کمیٹی کے چیئرمین ایڈم شف نے بھی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے لکھا تھا کہ ’کشمیر میں صورتحال خاصی سنگین ہے جہاں ہزاروں شہری دنیا سے کٹ بغیر کسی الزام کے قید ہیں‘۔جیا پال نے اپنے پیغام میں نئی دہلی کو باور کروایا کہ ’اختلافِ رائے کو دبانے کے لیے خوف اور حد سے زیادہ حب الوطنی بھارت میں بھی اسی طرح نقصان دہ ہے جیسے امریکا میں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جمہوریت میں شفافیت، ضرور کارروائی اور آزادی اظہار رائے درکار ہوتی ہے، چاہے صورتحال کتنی ہی پیچیدہ کیوں نہ ہو یہ چیزیں انتہائی اہم ہیں۔اس ضمن میں امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے بھی ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ک جموں کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے کے بھارتی فیصلے پر بات کرنی چاہیے قبل اس کے کہ پاکستان کے ساتھ اس کی کشیدگی میں اضافہ ہو‘۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل میں مقبوضہ کشمیر میںبھارتی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ وادی میں آزادی کا اظہار کو روکنا غیر قانونی ہے بھارتی سرکاری سیاسی رہنماؤں کو رہا کرے انسانی حقوق کی مبصر تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر آکر پینل نے کشمیر کے معاملے پر بھارت کے خلاف بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں لوگوں کی زندگیاں اجیرن بنا دی گئی ہیں کمیونٹی کمیشن بلیک آؤٹ غیر قانونی گرفتایاں اور میڈیا پر پابندیوں کی وجہ سے انفارمیشن بلیک ہول پیدا کر دیا گیا ہے آکر پٹیل نے تسلیم کیا کہ ماضی میں بھی مقبوضہ کشمیر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں دیکھ چکا ہے مقبوضہ کمشیر پربھارتی سرکار کا مکمل کنٹرول سنگینی صورتحال اختیار کر چکا ہے۔