• news

قوم اور فوج تیار، دنیا کھڑی ہو نہ ہو آخری سانس تک کشمیریوں کے ساتھ ہیں: عمران

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی، وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے دو ٹوک اعلان کیا ہے کہ دنیا ساتھ ہے یا نہیں، پاکستان ہر سطح اور ہر حد تک جائے گا۔ ہم آخری سانس تک کشمیر کے ساتھ ہیں، فوج تیار ہے۔ اگر بات جنگ کی طرف جاتی ہے تو صرف ہم نہیں دنیا پر اثرات ہوں گے، عوام یک جان ہو کر کھڑی ہو، میں کشمیر کا سفیر ہوں، پاکستان کی کشمیر پالیسی پر فیصلہ کن وقت آگیا ہے اور مودی کی غلطی سے کشمیر کے لوگوں کو آزاد ہونے کا تاریخی موقع مل گیا ہے۔ ہم ایک ایسے موڑ پر کھڑے ہوگئے ہیں، جہاں پاکستان کی کشمیر پالیسی کا فیصلہ کن وقت آگیا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ پوری پاکستانی قوم کو اعتماد میں لیا جائے، 27ستمبر کو جنرل اسمبلی میں خطاب میں مسئلہ کشمیر کو پوری طرح اٹھائوں گا۔ وزیراعظم نے ان خیا لات کا اظہارگزشتہ روز ٹی وی پر قوم سے خظاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو ہماری پہلی کوشش تھی ملک میں امن پیدا کریں تاکہ ہم لوگوں کے لیے روزگار، تجارت بڑھائیں کیونکہ ہمارے مسئلے وہی ہیں جو بھارت کے ہیں، وہاں پر بھی بے روزگاری ہے، مہنگائی ہے، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے دونوں ممالک کو مشکلات کا سامنا ہوگا اس لئے ہماری کوشش تھی کہ سب سے دوستی کرو۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ہم نے قیام امن کے عمل کی کوشش کی کہ وہاں کے مسئلے کا پرامن سیاسی حل ہوجائے اور یہ سلسلہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ہم نے حکومت میں آتے ہی بھارت کو کہا کہ آپ ایک قدم بڑھائیں ہم آپ کی طرف 2 قدم بڑھائیں گے اور کشمیر کے مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرلیں گے لیکن شروع سے ہی مسئلے شروع ہوگئے، بھارت سے مذاکرات کی بات کرتے تو وہ کوئی اور بات شروع کردیتے تھے اور کسی نہ کسی طرح پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگانے کے موقع ڈھونڈتے تھے۔ ہم نے سمجھا کہ بھارت میں انتخابات قریب ہیں، جس میں بی جے پی کی مسلم اور پاکستان مخالف مہم چل رہی تھی تو ہم پیچھے ہٹ گئے اور اس کے بعد پلوامہ کا واقعہ ہوگیا۔ پلوامہ سے متعلق بھی ہم نے بتایا کہ کشمیر میں ظلم کی وجہ سے کشمیری نوجوان نے خود کو دھماکے سے اڑادیا تھا لیکن بھارت نے اس واقعہ کا جائزہ لینے کے بجائے پاکستان کے اوپر انگلی اٹھائی اور موقع ڈھونڈا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ظلم سے دنیا کی نظر ہٹ جائے اور سارا بوجھ پاکستان پر ڈالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے یہی کیا جبکہ ہم نے کہا کہ اگر کوئی ثبوت فراہم کریں تو ہم کارروائی کے لیے تیار ہیں۔ ہم نے سوچا جب بھارت میں انتخابات ہوجائیں گے تو ایک نئی صورتحال پیدا ہوگی اور شاید بھارتی حکومت بات چیت کے لیے تیار ہوجائے لیکن الیکشن کے بعد ہم نے دیکھا کہ بھارت نے پوری کوشش کی پاکستان کو دیوالیہ کیا جائے اور ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کی کوشش کی۔ تب ہم نے سوچا کہ بھارت سے بات چیت کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم دیکھ رہے تھے کہ بھارت اب کیا کرتا ہے کہ 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے اضافی فوج بھیج کر فیصلہ کیا کہ کشمیر اب بھارت کا حصہ بن گیا اور اس فیصلے سے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں، آئین، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی کی۔ انہوں نے کہا بھارت اپنے بانیوں گاندھی اور جواہر لعل نہرو کے خلاف گیا، جواہر لعل نہرو نے جو کشمیر کے لوگوں سے وعدے کیے ان کے خلاف گیا۔ بلکہ بھارت کے سیکولر آئین جس کے تحت وہ کہتے تھے کہ ہندوستان سب کا ہے سب برابر کے شہری ہیں اور پاکستان بننا غلط تھا بھارت نے اس سیکولرازم کو بھی ختم کردیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 5 اگست کو بھارت نے پیغام دیا کہ بھارت صرف ہندوؤں کا ہے اور باقی سب دوسرے درجے کے شہری ہیں جو بی جے پی کے نظریاتی ونگ آر ایس ایس کا فلسفہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی پاکستانی اقلیت سے ظلم کرتا ہے تو ہم اپنے دین کے خلاف جاتے ہیں۔ اگر آر ایس ایس یا بی جے پی ظلم کرتی ہے تو یہ ان کا نظریہ ہے، نریندر مودی سے بہت بڑی غلطی ہو گئی، اس غلطی سے کشمیر کے لوگوں کو آزادی کا تاریخی موقع مل گیا۔ دنیا میں بڑے بڑے فرعون آئے اور اپنے تکبر کی وجہ سے ایسی ایسی غللطیاں کیں کہ ان کا نام ونشان مٹ گیا۔ ہٹلر اور نپولین تکبر کی وجہ سے تباہ ہوئے۔ مودی نے تکبر سے تاریخی غلطی کی۔ عمران خان نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کا موقع آگیا ہے۔ بھارت نے پانچ اگست کو پیغام دیا کہ ہندوستان صرف ہندوؤں کا ہے اور سیکولرازم کو ختم کر دیا۔ انہوں نے اپنے آئین اور سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی۔ تکبرکی وجہ سے مودی نے یہ کام کیا۔ انہوں نے سوچا کشمیریوں پر اتنا تشدد کریں گے کہ وہ خاموش ہو جائیں گے۔ بھارتی فوج نے آزاد کشمیر میں جعلی آپریشن کا منصوبہ بنالیا تھا۔ انہوں نے الزام لگانا تھا کہ اسلامی دہشت گرد آرہے ہیں۔ ہمیں اطلاع مل چکی تھی ہم نے معاملہ کوبین الاقومی اقوامی سطح پر اٹھا دیا۔ اور ہمیں اطلاع مل چکی تھی اس لئے ہماری فوج پوری طرح تیار تھی۔ ہم نے اس ایشو پر فوری طور پر دنیا سے بات کی۔ سلامتی کونسل نے کشمیر پر اجلاس بلایا اور اس اجلاس بلانے سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر آگیا۔ ہیڈ آف سٹیٹیس کو بتایا اور عالمی میڈیا نے بھی ایشو کو اٹھا لیا۔ میں دنیا میں اب کشمیر کا سفیر بنوں گا۔ انہوں نے کہا کہ 5اگست کے بعد پاکستانی میڈیا نے بھی مسلہ کو اٹھایا جس پر وہ شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ساری قوم کو کشمیریوں کے لئے کھڑا ہونا ہے۔ اور اقوام متحدہ میں 27 ستمبر کو اس معاملے کو اٹھاؤں گا۔ کشمیر کے ساتھ دنیا کھڑی ہو یا نہ کھڑی ہو لیکن پاکستانی قوم کھڑی ہوگی، قوم کو بالکل مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، پوری دنیا کے میڈیا کو بتاؤں گا کہ کشمیر میں کیا ہو رہا ہے، ہر جمعہ ہم ایک پروگرام کریں گے جس میں 12 بجے سے لے کر ساڑھے 12 بجے تک آدھے گھنٹے کے لیے پوری قوم باہر نکل کر شریک ہوگی، آئندہ جمعہ سے اس پر عمل ہو گا اور 27ستمبر تک ہر ہفتے پروگرام کا اعلان کیا جائے گا۔ جب تک کشمیر کو آزادی نہیں مل جاتی ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بھارت کی پالیسی ایک نظریے آر ایس ایس پر قائم ہے جس میں مسلمانوں کیخلاف نفرت ہے، اسی نظریے نے گاندھی کو قتل، بابری مسجد کو شہید اور گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا، یہی نسل پرستی کا نظریہ آج ہندوستان پر حکومت کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج مسلمان ممالک ہمارے ساتھ نہیں تو کل ہمارے ساتھ ہوں گے، بوسنیا میں قتل عام پر بھی مسلمان ممالک خاموش تھے، میڈیا نے بوسنیا کی آواز اٹھائی تو مسلمان ممالک بھی آگے آگئے، جس طرح کے نریندر مودی کی حکومت کے عزائم نظر آرہے ہیں اگر یہ مسئلہ جنگ کی طرف چلا گیا تو یاد رکھا جائے کہ پاکستان اور بھارت دونوں کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں اور یہ ایٹمی جنگ کوئی بھی نہیں جیتے گا، یہاں تو تباہی ہو گی مگر دنیا پر اس کا اثر جائے گا۔ آج ذمہ عالمی برادری اور بڑی عالمی طاقتوں کے اوپر ہے۔ دنیا ہمارے ساتھ آئے یا نہ آئے، پاکستان ہر سطح پر ہر حد تک جائے گا، آخری سانس تک کشمیریوں کے ساتھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قوم اور فوج تیار ہے۔ بھارت نے اپنا آخری پتہ پھینک دیا ہے اب ان کے پاس کچھ نہیں اب جو کرنا ہے وہ ہم کریں گے۔ ایٹمی جنگ ہوئی تو کوئی نہیں جیتے گا تباہی پوری دنیا میں جائے گی۔ وقائع نگار خصوصی کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قوم سے وعدہ کرتا ہوں کہ جب تک مقبوضہ کشمیر آزاد نہیں ہو جاتا، ہر فورم پر آواز اٹھاؤں گا۔ صوابی میں غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ کے نئے بلاک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ قائد اعظم ہندو انتہا پسندوں کی سوچ سمجھ گئے تھے، اگر پاکستان نہ بنتا تو آج ہمارے ساتھ بھی وہی ہو رہا ہوتا جو آج کشمیریوں کے ساتھ ہو رہا ہے۔وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان مخصوص وجہ سے بنا تھا، ہمیں پاکستان بنا کر دنیا کو بتانا تھا کہ اسلام کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسلام میں پہلی مرتبہ خواتین کوحقوق دیئے گئے، اسلام میں جو غلام تھے انہوں نے مختلف ممالک پر حکومت کی۔انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کا نظریہ مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے خود کو سفیر کشمیر کا ٹائٹل دیدیا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے خود کو کشمیر کے سفیر کا درجہ دیا ہے۔ قوم سے وعدہ کرتا ہوں جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوتا ہر فورم پر آواز اٹھائوں گا اور دنیا بھر میں کشمیر کا کیس لڑوں گا۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت نیشنل ہائی ویز سیفٹی آرڈیننس 2000 کے نفاذ قانون پر عملدرآمد کے سلسلے میں متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے تحفظات اور ان کے ازالے کیلئے مستقبل کے لائحہ عمل پر اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیر مواصلات مراد سعید، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد اور وزارت مواصلات اور وزارت صنعت و تجارت کے سینئر افسران شریک ہوئے۔ اجلاس میں نیشنل ہائی ویز سیفٹی آرڈیننس 2000 کے نفاذ خصوصاً ایکسل لوڈ کے حوالے سے سٹیک ہولڈرز کے تحفظات اور عدالتی احکامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ہائی ویز سیفٹی آرڈیننس 2000 کا نفاذ سڑکوں کو محفوظ بنانے میں مدد گار ثابت ہوگا۔ تاہم اس قانون پر عملدرآمد کے دوران متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے تحفظات، سڑکوں کے انفراسٹرکچر، ذرائع نقل و حمل کی استعداد اور ملکی معیشت خصوصاً عام آدمی پر اس کے اثرات کو مدنظر رکھا جانا ضروری ہے۔ ٹرانسپورٹرز کو درپیش مسائل کا سخت نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم نے ہدایت کی اس ضمن میں ایک مفصل پلان تشکیل دیا جائے تاکہ ٹرانسپورٹرز کو ہراساں کرنے والے اہلکاروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جا سکے۔ اے پی پی کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان سری لنکا کے ساتھ قریبی اور دوستانہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے جو علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مسلسل دوطرفہ بات چیت کے ذریعے دہائیوں سے فروغ پا رہے ہیں۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا انہوں نے سری لنکا کے وفد کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے پیر کو یہاں وزیراعظم سے ملاقات کی اور پاکستان میں بصارت سے محروم افراد کیلئے آنکھوں کے قرنیہ کا عطیہ پیش کیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے وفافقی وزیر برائے نجکاری محمد میاں سومرو نے ملاقات کی۔ وزیر نجکاری نے پاکستان سٹیل ، پی آئی اے اور دیگر قومی اداروں کے مستقبل کے لائحہ عمل سے آگاہ کیا۔ محمد میاں سومرو نے کہا کہ پاکستان سٹیل کی نجکاری نہیں بحالی کریں گے۔ پاکستان سٹیل کو خسارے سے نکال کر منافع بخش ادارہ بنائیں گے۔ ملاقات میں سندھ اور کے الیکٹرک کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن