مقبوضہ کشمیر: ڈرائیور شہید، جگہ جگہ احتجاجی پوسٹرز آویزاں، گرفتاریاں 10 ہزار ہو گئیں
سرینگر (نوائے وقت رپورٹ، نیٹ نیوز) مقبوضہ کشمیر میں جبری پابندیاں چوتھے ہفتے میں داخل، 22 ویں روز بھی کرفیو نافذ ہے، قابض فوج کا احتجاج کے لیے نکلنے والوں پر فائرنگ اور آنسوگیس کا استعمال جاری ہے۔ سورہ میں کشمیری بھارتی فوج کیسامنے سیسہ پلائی دیوار بنے ہیں، علاقے میں فوج کا داخلہ روکنے کے لیے 24 گھنٹے پہرہ دیا جا رہا ہے، آزادی کی جدوجہد میں خواتین بھی پیش پیش ہیں۔ انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی بدستورمعطل ہے، لوگ گھروں میں محصور ہیں۔ بھارتی فوج پیلٹ گن کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے، نوجوانوں کے جسم چھلنی کرکے رکھ دئیے۔ ٹرک ڈرائیور شہید ہوگیا۔ پولیس نے بتایا اس کی موت مظاہرین کی طرف سے پتھرائو کے باعث ہوئی۔ بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور جبری پابندیاں چوتھے ہفتے میں داخل ہوگئی ہیں۔ مواصلاتی رابطے منقطع اور کرفیو برقرار ہے۔ لاک ڈائون کو 22 دن ہوگئے۔ مواصلاتی رابطے بند ہونے سے کشمیریوں کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔ گھروں اور جیلوں میں بدستور بند ہیں۔ دوسری جانب یوتھ لیگ مزاحمتی قیادت نے وادی میں جگہ جگہ احتجاجی پوسٹر آویزاں کرد یئے ہیں۔ جس میں بھارتی مظالم کے خلاف احتجاجی مارچ کا شیڈول درج ہے۔ ان پوسٹرز میں بھارتی مظالم کے خلاف آواز اْٹھانے پر زور دیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں کے باوجود بھارت تحریک نہ دبا سکا۔ مقبوضہ وادی میں جگہ جگہ احتجاجی پوسٹرز آویزاں کردیئے گئے۔ مظالم کیخلاف لال چوک سری نگر تک مارچ کا اعلان کیا گیا تھا۔ احتجاجی پوسٹرز میں منگل، بدھ، جمعرات اور جمعہ کے مظاہروں کا بھی اعلان شامل ہے۔ پوسٹرز میں کشمیریوں کو گھروں سے باہر نکلنے کی اپیل کی گئی ہے۔ کرفیو کے 22 ویں روز بھی مواصلاتی ذرائع بند رہنے سے کشمیریوں کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع رہا، کھانے پینے کی اشیاء ، ادویات اور دودھ کی شدید قلت برقرار ہے۔ جگہ جگہ پکڑ دھکڑ جاری ہے۔ گرفتار افراد کی تعداد 10 ہزار ہوگئی۔