• news

حکومت کشمیر میں مظالم پر مودی، بھارتی حکومت کیخلاف اقوام متحدہ جائے: رحمن ملک

اسلام آباد (نیوز رپورٹر/ سٹاف رپورٹر) چیئرمین قائمہ کمیٹی داخلہ برائے سینٹ کے چیئرمین رحمن ملک نے کہا کہ حکومت پاکستان مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نریندر مودی اوربھارتی حکومت کے خلاف اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی دیگر عالمی تنظیموں کے پاس جائے حکومت کو مودی کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے دفاعی پالیسی اختیار کرنے کی بجائے جارحانہ پالیسی اپنانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 22 روز گزرنے کے باوجود حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 اور 35A کے خاتمے کیخلاف مودی اور بھارتی حکومت کیخلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر نہیں کیا۔ قائمہ کمیٹی خارجہ امور کے زیر اہتمام کشمیر پر پالیسی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم مودی پر غیر آئینی اقدامات واپس لینے کیلئے مناسب عالمی دبائو نہیں بنا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں بھارتی حکومت نے مظالم کی انتہا کر رکھی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مزید وقت ضائع کئے بغیر دنیا کے سامنے بھارتی اقدامات کو بے نقاب کیا جائے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں امریکی صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان بھارتی ثالثی کیلئے عملی اقدامات کریں۔ انہوں نے حکومت کو تجوید دی کہ اقوام متحدہ سے فوری طور پر مقبوضہ کشمیر میں امن دستوں کی تعیناتی کا مطالبہ کیا جائے۔ پیپلز پارٹی کے رہنماء سابق وزیرداخلہ سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ جب تک مودی بھارت کا وزیراعظم ہے دونوں ممالک اور خطے میں امن ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مودی نہتے کشمیریوں کے قتل عام، ریپ، اغوا و اندھا کروانے کے واقعات میں ملوث ہے۔ الیکشن سے پہلے کتاب میں لکھا تھا کہ مودی وزیراعظم بنتے ہی کشمیر میں ریاستی دہشتگردی بڑھائیگا۔ مودی کو میں ہمیشہ چیف آف ٹیررٹس و گجرات کا قصائی کہتا ہوں،مودی کا نام پہلے دس خطرناک دہشتگردوں میں تھا جس کے امریکہ داخلہ پر پابندی تھی، سینیٹر رحمان ملک نے کہا افسوس ہے کہ آج ہم ڈپلومیٹک فرنٹ پر دنیا میں تنہا کھڑے ہیں۔را اور آر ایس ایس میں گٹھ جوڑ ہے جن کے داعش سے رابطے ہیں۔ انہوں نے کہا کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے بھارت نے اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ دنیا بھارتی ریاستی دھشتگردی اور مودی کے مظالم پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔مسلسل کرفیو کیوجہ سے مقبوضہ کشمیر میں ادویات و اشیائے خورد و نوش کی شدید قلت ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 1989 سے 2018 تک 94,644 کشمیری قتل کئے گئے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے نہتے لوگوں کو بے سبب محصور کئے ہوئے گزشتہ بائیس دن اور 528 اذیت ناک گھنٹے گزر گئے ہیں۔ پارلیمنٹری انسٹیٹیوٹ اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محض کشمیری ہونے کے ناطے بچوں اور خواتین سمیت ہزاروں لوگوں لیڈرشپ کو گرفتار کر لیا گیا ہے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو چھپانے کے لیے میڈیا پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ دنیا کی مذمت کے باوجود پچھلے بائیس روز سے کرفیو جاری ہے۔یہ صورتحال ہٹلر کے نازی جرمنی کی نہیں بلکہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کی دعویدار بھارتی حکومت کی ہے۔ مواصلات کے تمام ذرائع وہاں بند کر دیے گئے ہیں انٹرنیٹ اور موبائل سروس تک معطل کر دی گئی ہے۔ احتجاج سے بچنے کیلئے شہداء کو پولیس کی نگرانی میں دفن کیا جاتا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے سامنے آنے والی رپورٹس انتہائی تشویشناک ہیں۔ خواتین کی عصمت دری کی جا رہی ہے بچوں اور نوجوانوں کو جبراً اغواء کیا جا رہا ہے۔ اس ساری صورتحال پر ہمارا ردعمل پر وقت اور دو ٹوک تھا۔ کشمیر کے مظلوموں کی سیاسی اور اخلاقی معاونت جاری رکھیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن