• news

محکمانہ کرکٹ کے خاتمے کا فیصلہ تباہ کن، ملازمتیں ختم ہونے سے کھیل نہیں رہیگا: جاوید میانداد

(لاہور( حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان جاوید میانداد کا کہنا ہے کہ محکمانہ کرکٹ کے خاتمے کا فیصلہ تباہ کن ہے، ملازمتیں ختم ہونے سے کرکٹ ختم ہو جائے گی، ہم انیس سو بانوے میں عالمی کپ جیتے اس وقت بھی محکمانہ کرکٹ کا نظام تھا،ستر، اسی، نوے کی دہائی میں بہترین کرکٹرز محکموں کی سپورٹ کی وجہ سے سامنے آئے،وزیر اعظم عمران خان ساتھی کرکٹر اور دوست ہیں لیکن کھیل کو تباہ کرنے والے فیصلوں پر خاموش نہیں رہ سکتا، انگلینڈ میں اٹھارہ کاونٹیز ہیں کیا وہاں سے اچھے کرکٹرز سامنے نہیں آ رہے، ہاکی کی تباہی اور اسباب بھی سب کے سامنے ہیں، پی آئی اے نہ ہوتا تو جہانگیر خان بھی عالمی چیمپیئن نہ بنتے، گوروں کی نقل کرنے کے بجائے ہمیں عقل سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ ملک کا اصل مسئلہ روزگار ہے، محکموں کے بغیر کرکٹرز کا کو کوئی معاشی مستقبل نہیں۔ کرکٹ بورڈ کا خزانہ غیر ملکیوں کی تنخواہوں پر لٹایا جا رہا ہے، سکول کالج اور یونیورسٹی کرکٹ شروع کرنا کیا حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے، کیا احسان مانی اپنی کمپنی میں کسی کو بیس لاکھ ماہانہ تنخواہ پر رکھیں گے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوائے وقت کے ساتھ خصوصی گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اے ایچ کاردار مرحوم بہترین سوچ کے حامل، مسائل کو سمجھنے اور انہیں حل کرنے کی صلاحیت و اہلیت رکھتے تھے وہ جان چکے تھے کہ پاکستان کرکٹ کا اصل مسئلہ کرکٹرز کے معاشی مستقبل کا تحفظ ہے اس کے بغیر کھیل فروغ نہیں پا سکتا، انہوں نے محکمانہ کرکٹ کا آغاز کر کے اس ملک کے نوجوانوں پر احسان کیا تھا، محکمانہ کرکٹ کی بدولت عظیم کرکٹرز سامنے آئے، کھیل مقبول ہوا، کرکٹ کھیلنے والوں کی تعداد بڑھی، ہم نے عالمی اعزازات حاصل کیے، کرکٹرز کے بچوں کے نے اعلی تعلیم حاصل کی اور ذمہ دار شہری بنے، اسی، نوے کی دہائی اور اس کے بعد کرکٹ کھیلنے والے آج اچھی زندگی گذار رہے ہیں تو یہ محکمانہ کرکٹ کی وجہ سے ہے۔۔کھیل کے میدانوں پر عمارتیں بن گئی ہیں، شہروں میں کھیلنے کی جگہ نہیں ہے کیا یہ حکومت کے کرنے کا کام نہیں ہے۔ احسان مانی اپنی کمپنی میں تین چار افراد کو پچاس لاکھ ماہانہ تنخواہ دے سکتے ہیں، یہ پیسہ کرکٹ اور کرکٹرز پر خرچ کیوں نہیں ہو سکتا، وزیراعظم پاکستانیوں کے ووٹوں سے بنتا ہے اور کرکٹ کے معاملات کو چلانے کے لیے انگلینڈ سے لوگ آ رہے ہیں، یہ کہاں کا انصاف ہے۔ اگر بہتری کا یہی پیمانہ ہے تو پھر صدر اور وزیراعظم بھی کسی غیر ملکی کو لگا دیا جائے۔ محفوظ معاشی مستقبل ہی بہتری کی ضمانت ہے۔ محکموں نے ہاکی ٹیمیں بند کیں قومی کھیل کا بیڑہ غرق ہو گیا۔اب کرکٹ کے ساتھ بھی وہی ہو گا۔ دنیا نے ہم سے سیکھا ہے اور اب ہماری کرکٹ کو باہر سے آ کر چلا رہے ہیں۔ملک میں اسی اور نوے کی دہائی میں مقابلے سے بھرپور بہترین کرکٹ ہوتی تھی، اس دوران ورلڈ کلاس کھلاڑی بھی سامنے آئے، صرف نوے کرکٹرز فرسٹ کلاس کھیلیں گے تو باقی کہاں جائیں گے۔

ای پیپر-دی نیشن