• news

مقبوضہ کشمیر: ہزاروں افراد کرفیو توڑ کر سڑکوں پر آگئے، صورہ میں بڑے آپریشن کی تیاریاں، فائرنگ، شیلنگ سے متعدد زخمی

سرینگر (نوائے وقت رپورٹ/ ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے تازہ ترین جارحانہ اقدامات اور کشمیری عوام پر ہندو کلچر ٹھونسنے کے خلاف ہزاروں افراد احتجاج کیلئے شمالی، جنوبی اور وسطی کشمیر میں منگل کو کرفیو اور دیگر پابندیوں کو توڑتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سرینگر کے علاقے صورہ میں قابض فورسز کی طرف سے مظاہرین پر گولیوں، پیلٹ گنز اور آنسو گیس کے بے دریغ استعمال سے متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ دوسری طرف امریکی نیوز ایجنسی نے کشمیر پولیس کے افسروں کے حوالے سے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کئے جانے کے بعد سے بھارتی فوجیوں اور کشمیر پولیس کے اہلکاروں کے درمیان لڑائی کے کم سے کم تین واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں فوج اور پولیس دونوں کے اہلکار زخمی ہو ئے ہیں ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشمیر پولیس کے تیس افسروں نے سرینگر میں بتایا کہ قابض بھارتی انتظامیہ نے انہیں سائیڈ لائن کر دیا ہے اور ان سے ہتھیار بھی واپس لے لئے ہیں۔ علاوہ ازیں بھارتی فوج نے صورہ کے علاقے میں بڑے کریک ڈاؤن کی تیاریاں کر لیں۔ اعلیٰ پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ علاقے میں جلد بڑا کریک ڈاؤن ہوگا جس میں گرفتاریاں کی جائیں گی۔ ضلع پلوامہ میں نامعلوم مسلح افراد نے نوجوان کو اغوا کے بعد گولی مارکر قتل کردیا ہے۔ بھارتی پولیس کے ایک افسر نے میڈیا کو بتایا ہے کہ نامعلوم مسلح افراد نے ضلع پلوامہ کے علاقے ترال سے عبدالقدیر کوہلی اور منظور احمد کو اغوا کیا تھا۔ بعدازاں گولیوں سے چھلنی عبدالقدیر کی لاش تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران برآمد ہوئی ہے۔ ادھر مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 23ویں روز بھی لاک ڈائون کر دیا۔ کرفیو اور دیگر سخت پابندیاں جاری ہیں اور کشمیریوں کو وادی کشمیر میں بدترین معاشی نقصانات سمیت شدید ترین مشکلات کا سامنا ہے۔ مسلسل 23ویں روز بھی بازار اور سکول بند رہنے کے باعث معمولات زندگی بری طرح متاثر ہیںاور لوگوںکو خوراک اور جان بچانے والی ادویات سمیت اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے اور وادی کشمیر شدید انسانی بحران کا منظر پیش کررہی ہے۔ بھارتی اخبار کے مطابق بھارتی حکومت کی طرف سے 5 اگست کو لئے گئے فیصلوں سے پیدا شدہ صورتحال کے نتیجے میں جموں وکشمیر کے سیاحتی شعبے کو ایک بڑا دھچکا لگا ہے۔ لاک ڈائون پر ریاست کے گورنر ستیا پال ملک نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا کہا کہ وادی میں چار چار ماہ ہڑتالیں رہی ہیں۔ دس دن بعد ہم بھی ٹیلیفون اور سکول کھول دیں گے۔ گزشتہ روز سرینگر کے علاقے صورہ میں بھارتی فوج کی جانب سے لوگوں کی نجی املاک اور بند دکانوں کو آلگ لگا دی گئی جس کے نتیجے میں متعدد دکانیں خاکستر ہو گئی ہیں۔ صورہ میں نوجوانوں نے مورچے بنا کر بھارتی فوج کا راستہ روک رکھا ہے۔ اس دوران فوج نے دکانوں کو آگ لگا کر لوگوں کی توجہ ہٹانے اور بستی میں داخل ہونے کی کوشش کی جسے ناکام بنا دیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن