جہاں بھی سچ کو جھوٹ سے ملائیں گے سب برباد ہو جائیگا: چیف جسٹس
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ نے محمد سبطین کے قتل سے متعلق کیس میں ملزم کی بریت کے خلاف درخواستیں مسترد کر دیں ۔ منگل کو سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے محمد سبطین کے قتل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ چھ سال گزر چکے ہیں عبد القیوم کو بری ہوئے، چاروں عینی شاہدین زخمی تھے پھر بھی سچ نہیں بولا۔چیف جسٹس نے کہاکہ حالات جب خراب کر دیئے جائیں تو پھر نتائج بھی خراب ہی آتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ گواہوں کو کم از کم سچ بولنا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کہتے ہیں کہ کچھ تو سچ بولا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سپریم کورٹ واضح کہہ چکی ہے کہ جہاں بھی سچ کو جھوٹ سے ملائیں گے سب برباد ہو جائیگا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اللہ کا حکم ہے سچ کو غلط ملت نہ کرو، ملزمان کا رول ہی بدل دیا گیا۔ سارا مسئلہ پانی سے شروع ہوا اور اس حوالے سے کوئی ثبوت ہی نہیں ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ جو گواہ اپنی حد تک سچ نہیں بتا سکے ٹرائل کورٹ نے دوسروں کے حوالے سے کیسے یقین کر کے عبد القیوم کو سزا دے دی۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے ملزم کی بریت کے خلاف درخواستیں مسترد کر دیں۔ یاد رہے کہ ٹرائل کورٹ نے عبد القیوم کو عمر قید جبکہ محمد افضل اور مختار احمد کو بری کر دیا تھا،ہائیکورٹ نے 2013 میں عبد القیوم کو بری دیا تھا۔سپریم کورٹ نے گوجرانوالہ میں مصور ندیم کے قتل سے متعلق کیس نمٹاتے ہوئے ملزم ثاقب علی کو شک کا فائدہ دے کر بری کر دیا، عدالت کا کہنا تھا کہ اس مقدمہ میں استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا، ایف آئی آر کے مطابق میڈیکل شواہد سے کچھ ثابت نہیں ہوا، آخری بار کسی شخص کو مقتول کے ساتھ دیکھنا کوئی تعلق نہیں رکھتا۔