کشمیر پر بھارتی سپریم کورٹ شدید دبائو میں، مذاکرات ممکن نہ بھارتی ہم منصب میں بات کرنیکی جرت: شاہ محمود
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ فضائی حدود کی بندش کا فیصلہ نہیں کیا۔ وزیراعظم فضائی حدود کی بندش کا فیصلہ سوچ بچار اور ہر پہلو کو دیکھ کرکریںگے، بھارتی اقدامات سے خطے میں امن کی فضائی خراب ہوئی۔ انہوں نے نادرا ہیڈ کوراٹرز کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس سے پہلے جب وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نادرا ہیڈ کوارٹر پہنچے تو چئرمین نادرا عثمان مبین نے انہیں ادارے سے متعلق بریفنگ دی۔ میڈیا سے گفتگو میں وزیرخارجہ نے کشمیر سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ شملہ معاہدے کے تحت دونوں ممالک کشمیرکے معاملے کے دو طرفہ مذاکرات سے حل کرنے کے پابند ہیں، کشمیر کی مخصوص حیثیت ختم کرنا معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ جس سے خطے کی فضا خراب ہوئی۔ پاک بھارت جنگ سے متعلق شیخ رشید کے بیان پر وزیر خارجہ نے کہا کہ جنگ کے بیان پرشیخ رشید ہی جواب دے سکتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے بھارت کے ساتھ فضائی حدود کی بندش سے متعلق کہا کہ ابھی فیصلہ نہیں کیا۔ وزیرخارجہ نے کشمیرسے متعلق اقدامات اورموجودہ کشیدہ صورتحال میں بھارتی ہم منصب سے ملاقات کو بھی غیر متوقع قراردیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مودی عالمی برادری کو 5 اگست کے یکطرفہ اقدام کا جواب دیں، مقبوضہ کشمیر میں 23 ویں روز بھی کرفیو ہے، زندگی اور موت کی کشمکش ہے، کرفیو کی وجہ سے اشیا خوردو نوش اور دواؤں کی قلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں پولیس اور بھارتی فورسز میں تصادم کی اطلاعات ہیں، خطے کی صورتحال بھارت خراب کر رہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں ہر گھر کے سامنے ایک بھارتی فوجی کھڑا ہے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے لیے سپریم کورٹ کا سوال ابھی فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ نہیں ہوا، اس حوالے سے سوچ بچار کے بعد فیصلہ ہوگا اور اس پر وزیراعظم تمام صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت سے مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، نہ ہی بھارتی ہم منصب میں بات کرنے کی جرات ہے۔ عالمی برادری کی مقبوضہ کشمیر سے متعلق رائے تبدیل ہو رہی ہے، سلامتی کونسل کا اجلاس بھارتی مخالفت کے باوجود منعقد ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے اس اقدام پر اپنی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے، بھارتی سپریم کورٹ بی جے پی حکومت کے دباؤ میں ہے، اس وقت بھارتی سپریم کورٹ کا امتحان ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ بھرپور تعلقات ہیں، ایران نے کشمیر پراپنا مؤقف دیا ہے۔شاہ محمود قریشی نے آذربائیجان کے وزیر خارجہ ایلمار ماندیارووف سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی تشویشناک صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آذربائیجان کے وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خطے کو کشیدگی سے بچانے کیلئے تصفیہ طلب امور کے پرامن حل کی ضرورت پر زور دیا۔مشاورتی کونسل برائے امور خارجہ کا آٹھواں اجلاس وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی زیرصدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں سابق سفراء ، سابق خارجہ سیکرٹریز، ماہرینِ بین الاقوامی امور اور دیگر اراکین مشاورتی کونسل شریک ہوئے۔دوران اجلاس،مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور خطے میں امن و امان کی مخدوش صورتحال پر مشاورت کی گئی۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے،مشاورتی کونسل کے اراکین کو،مقبوضہ جموں و کشمیر کی مظلوم عوام پر ڈھائے جانے والے بھارتی ظلم و ستم کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے کیلئے ، اہم علاقائی اور بین الاقوامی دنیا کے ساتھ ہونیوالے ،اپنے حالیہ روابط کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور شرکاء کو صدرسکیورٹی کونسل، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ، ہیومن رائٹس کمشنر اور سیکرٹری جنرل او آئی سی کے ساتھ ہونے والے روابط اور اس کے نتیجے میں اب تک ہونے والی پیش رفت کی تفصیل بھی بتائی۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کویت کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ شیخ صباح خالد الحماد الصباح سے ٹیلیفون پر رابطہ کر کے مقبوضہ جموں و کشمیر کی تشویشناک صورتحال پر ان سے تبادلہ خیال کیا۔ دفتر خارجہ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے انہیں بتایا کہ ہندوستان مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے یکطرفہ اقدامات کے بعد نہتے کشمیریوں پر شدید مظالم ڈھا رہا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے پیش نظر کشمیریوں کے قتل عام کے نتیجے میں ایک نیا انسانی المیہ جنم لیتا دکھائی دے رہا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ان بھارتی مظالم کا پردہ چاک کر رہی ہیں۔ وزیر خارجہ نے اپنے کویتی ہم منصب کو آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے آذربائیجان کے وزیر خارجہ کاسار مامد یارووف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی تشویشناک صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آذربائیجان نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر اظہار تشویش کرتے ہوئے خطے کو کشیدگی سے بچانے کیلئے بھی تصفیہ طلب امور کے پرامن حل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ وزیر خارجہ نے اپنے ہم منصب کو آگاہ کیا کہ بھارت نے اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے یکطرفہ اقدامات کے ذریعے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کردیا ہے۔ آذربائیجان کے وزیر خارجہ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خطے کو کشیدگی سے بچانے کیلئے تصفیہ طلب امور کے پرامن حل کی ضرورت پر زور دیا۔وزیر خارجہ نے یورپی ملک بلجیم کے وزیر خارجہ ڈائیڈیر رینڈرس سے فون پر بات کی اور انہیں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے اٹھائے گئے اقدامات جموں کشمیر کے بارے میں موجود اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت سکیورٹی کونسل، دیگر ممالک، پاکستان اور جموں کشمیر کی عوام سے کیے گئے وعدوں سے مکر گیا ہے۔اس کے ساتھ انہوں نے ان مشکلات پر بھی روشنی ڈالی۔دوسری جانب بلجیئن وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ مزید کشیدگی سے خطے کے امن و سلامتی پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔