نیب قوانین میں ترامیم،وزارت قانون و انصاف نے سفارشات تیار کرلیں
اسلام آباد(خصوصی رپو رٹر )وزارت قانون و انصاف نے نیب قوانین میں ترامیم کیلئے سفارشات تیار کر لی ہیں،وزارت قانون و انصاف کے ذرائع کے مطابق مجوزہ ترامیم میں کہا گیا ہے کہ نیب 50کروڑ سے زائد کی کرپشن اور سکینڈل پر کارروائی کرے گا،نیب قوانین میں ترامیم کے لیے سفارشات کے مطابق 3ماہ میں نیب تحقیقات مکمل نہ ہوں تو گرفتار سرکاری ملازم ضمانت کا حق دار ہوگا ، نیب سے سرکاری ملازمین کی جائیدادیں منجمد کرنے کے اختیارات ختم کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے،احتساب عدالتوں کو درخواست ضمانت پر فیصلے کا اختیار دینے کی تجویز دی گئی ہے،مسودے کے مطابق پبلک آفس ہولڈر سے تعلق نہ ہونے پر پرائیویٹ شخص پر نیب قانون کا اطلاق نہ ہوگا،محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف نیب کارروائی نہیں کرے گا، ایسے ملازمین کے خلاف کارروائی ہوگی جن کا نقائص سے فائدہ اٹھانے کے شواہد ہوں گے، مجوزہ ترامیم میں کہا گیا ہے کہ نیب 50کروڑ سے زائد کی کرپشن اور سکینڈل پر کارروائی کرے گا، لوٹی گئی رقوم کی رضاکارانہ واپسی کی منظوری وزیر اعظم کی قائم کردہ کمیٹی کرے گی، اسی طرح سے پلی بارگین اور رضاکارانہ واپسی کرنے والا ملزم 10سال کے لیے عوامی عہدے سے نااہل ہوگا،مجوزہ قانون میں پلی بارگین منظوری کے لیے گائیڈ لائنز تیار کرنے کی بھی تجویزدی گئی ہے جبکہ نیب ایک مرتبہ تحقیق کرنے کے بعد مقدمہ دوبارہ نہیں کھول سکتا، سٹاک مارکیٹ اور ٹیکس معاملات سے نیب کے اختیارات ختم کرنے کی تجویزدی گئی ہے اوراگر نیب سرکاری ملازم کو گرفتار کرے تو 90کی بجائے 45روزہ ریمانڈ ہوگاجبکہ عدالت سے سزا کے بعد ہی سرکاری ملازم کی جائیداد منجمد کی جاسکے گی۔