مقبوضہ کشمیر: رکاوٹیں توڑ کر مظاہرے، مساجد پر بدستور تالے، نماز جمعہ سے پھر روک دیا: شیلنگ، فائرنگ، متعدد زخمی
سرینگر‘ نیویارک (نوائے وقت رپورٹ + اے این این+ کے پی آئی ) مقبوضہ کشمیر پر جبری پابندیوں کا 26 واں روز، کشمیریوں کو نماز جمعہ سے پھر روک دیاگیا۔ بھارتی فوج نے سرینگر سمیت وادی بھر کی مساجد کو تالے لگا رکھے ہیں۔ راستے بند،کرفیو میں سختی،کئی علاقوں میں نوجوانوں کی گرفتاریوں میں اضافہ، لوگوں کی جمعہ کے بعد مظاہروں کی کوشش،قابض فورسز نے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا۔ لوگوں نے گھروں سے نکل کر مساجد کا رخ کیا اور نماز جمعہ ادا کر نے کی کوشش کی تاہم بھارتی فورسز نے لوگوں کو نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اس دوران فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے دوران شیلنگ اور فائرنگ سے متعدد افراد زخمی ہو گئے۔وادی میں لوگوں نے نماز جمعہ کے بعد احتجاج، مظاہروں کا اعلان کرر کھا تھا تاہم قابض فورسز نے لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی۔ بھارتی فورسز نے ہر گھر کے باہر ایک اہلکار تعینات کر رکھا تھا اور مساجد کی طرف جانے والے راستے بھی خار دار تاریں لگا کر اور رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کر رکھے تھے اس کے باجود ہزاروں افراد نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔ دکانیں، بازار، تعلیمی ادارے ،سرکاری اور نجی دفاتر بند رہے جبکہ انٹر نیٹ ،موبائل ،ریل، پبلک ٹرانسپورٹ سمیت ہر قسم کی مواصلات معطل رہی۔اخبارات اور چینلز سمیت میڈیا کے دفاتر بھی بند رہے۔ کشمیر کی صورتحال پر برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی تازہ رپورٹ میں بتایا کہ بہت سے علاقوں میں تعینات سکیورٹی اہلکاروں کو ہٹا دیا گیا ہے تاہم پرانے سری نگر میں سکیورٹی فورسز ابھی بھی تعینات ہیں۔سڑکوں سے رکاوٹیں بھی ہٹا دی گئی ہیں اور ٹریفک کو چلنے کی اجازت ہے لیکن دکانیں اور پبلک ٹرانسپورٹ اب بھی بند ہیں۔ حکومت اور مقامی انتظامیہ اس بات سے خوفزدہ ہیں کہ جب قید میں موجود سیاسی قائدین کو رہا کیا جائے گا تو پھر کیا ہو گا کیونکہ اس کے بعد افراتفری کے امکانات زیادہ ہیں۔ حکومت نے سکولوں کو کھولنے کا حکم تو دیا تھا لیکن زمینی حقائق کے مطابق کوئی بھی سکول نہیں کھلا، کچھ سکول مکمل بند ہیں تو کسی سکول میں صرف اساتذہ ہیں۔ بچے سکول نہیں آ رہے ہیں کیونکہ کوئی بھی والدین رسک نہیں لینا چاہتے۔ہسپتالوں کے بارے میں کہا گیا کہ گزشتہ ہفتے تک زیادہ تر ہسپتالوں میں کوئی لینڈ لائن کام نہیں کر رہی تھی۔ ذرائع مواصلات کی بحالی تک حالات کے معمول پر آنے کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔د نیا بھر میں مشہور خوبصورت جھیل ڈل بھی بھارت کی ناکہ بندی سے اداس ہوگئی۔دارالحکومت سرینگر میں واقع ڈل جھیل کو دنیا بھر میں اس خطے کی پہچان سمجھا جاتا ہے اور یہ عالمی شہرت یافتہ جھیل موسمِ گرما میں سیاحوں اور مقامی لوگوں کی چہل پہل سے کِھل اٹھتی تھی۔ مقبوضہ کشمیر میں آگ اور خون کا کھیل جاری ہے۔ بھارت انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے والے 38 ممالک میں شامل ہے۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو نے سالانہ رپورٹ جاری کر دی جس میں بھارت کا نام بھی شامل ہے۔ کشمیر میڈیا سروس نے کہا ہے کہ 29 برسوں میں 8 ہزار سے زائد کشمیر لاپتہ ہوئے۔ مقبوضہ وادی میں ہزاروں گمنام قبریں دریافت ہوئیں۔ شبہ ہے گمنام قبریں بھارتی فورسز کی حراست سے لاپتہ افراد کی ہیں۔ بھارتی صحافی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم کا پول کھول دیا۔تفصیلات کے مطابق بھارتی صحافی رعنا ایوب نے ٹویٹ میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے ابھی لوٹی ہیں، مقبوضہ وادی میں جو دیکھا وہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا ہوگا۔بھارتی صحافی کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز کی جانب سے 12 سالہ بچے کو حراست میں لے کر پیٹا جارہا تھا، خواتین کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے۔ رعنا ایوب نے کہا کہ لڑکوں کو الیکٹرک شاکس دئیے جا رہے ہیں، پوچھتی ہیں کیا یہ سب معمول کے مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے اندر بھارتی میڈیا کے لیے جو غصہ اور نفرت ہے وہ پہلے کبھی نہیں دیکھی ہے۔