مقبوضہ کشمیر: امریکی کانگریس کمیٹی کا اجلاس طلب، پورپی پارلیمنٹ کل بحث کریگی
واشنگٹن/ برسلز+اسلام آباد(ایجنسیاں+ سپیشل رپورٹ) مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے مئوقف کو عالمی سطح پر ایک اور بڑ ی سفارتی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ امریکی کانگریس کی خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی میں مسئلہ کشمیر اٹھانے کی راہ ہموار ہو گئی۔ امریکی ایوان نمائندگان کی ایشیاء ذیلی کمیٹی جنوبی ایشیاء میں انسانی حقوق کی صورتحال پر جلد سماعت کرے گی، جس میں مسئلہ کشمیر میں جاری انسانی بحران پر توجہ مرکوز ہو گی۔ امریکی کانگریس کی امور خارجہ کمیٹی میں مسئلہ کشمیر پر جلد بحث کی جائے گی۔ دوسری جانب یورپی پارلیمنٹ کے اجلاس میں پہلی بار مسئلہ کشمیر زیر بحث آئے گا۔ یورپی یونین کی خارجہ امور کمیٹی کا اجلاس کل 2 ستمبر کو ہو گا۔ جس میں وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر راجا محمد فاروق حیدر خان بھی شرکت کریں گے۔ امریکی ایوان نمائندگان کی ایشیاء ذیلی کمیٹی کے ڈیموکریٹ چیئرمین بریڈ شرمن نے کمیٹی کا خود اجلاس بلایا ہے تاکہ، مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی بحران پر بات ہو سکے۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر کمیٹی میں سماعت کے بارے میں ڈیموکریٹ کانگریس کے چیئرمین نے کہا کہ بھارت نے کئی سیاسی رہنمائوں کو گرفتار کیا ہے اور حد یہ کہ انٹرنیٹ اور ٹیلی فون تک بند کر کے روز مرہ زندگی جام کر دی ہے۔ 5 اگست سے جاری کرفیو کی وجہ سے لوگوں کو غذا اور دوائیں تک میسر نہیں۔ یہی وجہ کہ کمیٹی کے چیئرمین نے انسانی حقوق کی بھیانک صورتحال کا جائزہ لینے کی بھی یقین دہانی کرائی۔ کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے ’’نوائے وقت‘‘ کو بتایا کہ کل 2 ستمبر بروز سوموار کو یورپی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جس میںشرکت کیلئے وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان آج برسلز پہنچیں گے‘ وزیراعظم آزادکشمیر خارجہ امور کمیٹی کے خصوصی اجلاس سے قبل ممبران یورپی پارلیمنٹ کو مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ دنوں میں جاری کرفیو‘ خوراک ‘ ادویات کی قلت اور کشمیری نوجوانوں پر تشدد اور گرفتاریوں سے آگاہ کریں گے جبکہ، اجلاس کے بعد بھی وزیراعظم راجہ محمد فاروق خان ممبران یورپی پارلیمنٹ کو بھارتی جبر و تشددسے آگاہ کریںگے‘ علی رضا سید نے بتایا کہ ہم نے ذمہ داران سے باضابطہ ریکویسٹ کی ہے کہ وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان جو مقدمہ جموں وکشمیر کے مدعی ہیں انہیں یورپی پارلیمنیٹ کی خارجہ کمیٹی کیمرہ اجلاس میں بٹھایا جائے، جس پر ہمیں مثبت جواب کی توقع ہے۔علاوہ ازیں یورپین خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے بھارتی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں مسئلہ کشمیر اٹھا دیا۔ اعلامیے کے مطابق دونوں رہنمائوں کے درمیان برسلز میں ملاقات ہوئی۔ موگرینی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ یورپی یونین پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر کے دو طرفہ بات چیت کی بنیاد پر پْر امن حل کی حمایت کرتی ہے۔ انہوں نے کشمیر کے حوالے سے کشیدگی میں اضافے سے بچنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ سے کشمیری عوام کے حقوق اور ان کی آزادی کو بحال کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
جدہ(امیر محمد خان) او آئی سی نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر ایک مرتبہ پھر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔او آئی سی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیلی بھارت کا یکطرفہ اقدام ہے۔ یو این کی قرار دادوں کے مطابق کشمیر کی خصوصی حیثیت تسلیم کرتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کا حل یو این قراردادوں کے مطابق ہی ممکن ہے، او آئی سی کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کرفیو اٹھانے کا مطالبہ کرتی ہے۔او آئی سی کا مزید کہنا تھا کہ انٹرنیٹ، موبائل فون، لینڈ لائن سمیت دیگر سہولیات کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔ کشمیر کے مسئلے پر پاکستان اور بھارت پائیدار مذاکرات کریں۔ یہ مذاکرات اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہئیں۔ مذاکرات کے ذریعے ہی خطے میں امن و استحکام قائم رہ سکتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش ہے۔کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کا احترام کیا جائے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تنازعہ کشمیر کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اقوام متحدہ کی زیرنگرانی رائے شماری ہے، تنازع جموں و کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان مرکزی مسئلہ ہے۔