373ماڈل کورٹس نے 10ہزار زائد مقدمات نمٹائے، بیشتر اضلاع ہدف حاصل کرچکے
لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) پاکستان بھر کی373 ماڈل کورٹس نے اپنے قیام سے لے کر 26اگست تک10,695 مقدمات نمٹائے۔ جبکہ 63 ہزار 2 سو5 فوجداری مقدمات میں بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں۔ سپریم کورٹ کو بھجوائی گئی رپورٹ میں تین کیٹیگریز کی ماڈل کورٹس کے مقدمات کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یکم اپریل کو کریمینل ٹرائل کورٹس سے شروع ہونے والی ماڈل کورٹس کی پہلی کیٹیگریز میں116عدالتیں کام کر رہی ہیں۔ سولہ اضلاع کی ان عدالتوں نے پانچ ماہ میں116دن کام کرتے ہوئے قتل اور نارکوٹکس کے2,392 مقدمات کا فیصلہ کیا۔ جبکہ ان عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات میں54,713 گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں۔ گواہوں پر جرح اور حتمی بحث کے بعد ان مقدمات کا بھی فیصلہ کر دیا جائے گا۔ کریمینل ٹرائل کورٹس کے نام سے قائم کی گئی ان ماڈل کورٹس کو روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرتے ہوئے تین ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔ رواں سال24جون کو شروع کی جانے والی سول ایپلیٹ کورٹس نے صرف33 دنوں میں سول، فیملی اور رینٹ معاملات کی عبوری احکامات کے خلاف دائر 5,135 اپیلوں کے فیصلے کئے۔ فیصلہ کئے جانے والوں میں سول اپیل184، سول نگرانی1530، فیملی اپیل1614اور رینٹ کی 143اپیلیں شامل ہیں۔ تیسری اور آخری کیٹیگری کی ماڈل کورٹس ٹرائل مجسٹریٹ کورٹس کے نام سے15جولائی کو قائم کی گئیں۔ اس عدالتوں میں اختیار سماعت کے مطابق سات سال تک کی سزا کے فوجداری مقدمات کو سماعت کیلئے منتخب کیا گیا۔ عدالت عظمی کو بھیجی گئی رپورٹ کے مطابق 110عدالتوں نے 33 دنوں میں3168 مقدمات کا فیصلہ کیا گیا۔جبکہ دیگر مقدمات میں 8,492 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کئے گئے۔ جس میں فیصلہ ہونے سے قبل گواہوں پر جرح اور فریقین کے وکلاء کی حتمی بحث کے مراحل باقی ہیں۔ ان عدالتوں میں ابتدائی طور پر ہر ضلع کے سب سے پرانے سو کیس منتقل کئے گئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماڈل کورٹس کے تمام اضلاع میں زیر التواء مقدمات کو مکمل طور نمٹانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جو بیشتر اضلاع میں ھاصل ہو چکا ہے۔عدالتی زرائع کے مطابق ماڈل کورٹس کے نتائج کے بعد ان عدالتوں میں مقدمات کی دیگر کیٹیگری کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔جس بارے انتظامی انتظامات کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔