اے ٹی ایم چور کی ہلاکت، ایس ایچ او سمیت 3 اہلکاروں کیخلاف قتل کا مقدمہ
رحیم یار خان، لاہور‘واہنڈو (کرائم رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ نامہ نگار) رحیم یار خان سٹی اے ڈویژن پولیس نے دوران حراست ہلاک ہونے والے صلاح الدین کے والد محمد افضال کی درخواست پرسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) محمود الحسن، تفتیشی افسر سب انسپکٹر شفاعت علی اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) مطلوب حسن کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا۔ درخواست میں محمد افضال نے کہا کہ ان کا بیٹا صلاح الدین ذہنی طور پر معذور تھا اور اسی وجہ سے انہوں نے اس کے بازو پر نام اور ایڈریس کندہ کروایا ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بیٹے کی ہلاکت کا علم میڈیا رپورٹ سے ہوا۔ تھانے کئی بار فون کیا لیکن کسی نے کچھ نہیں بتایا۔ صلاح الدین کے والد نے درخواست میں کہا کہ ایس ایچ او محمود الحسن، ایس آئی شفاعت علی اور اے ایس آئی مطلوب حسین نے تفتیش کے دوران تشدد کرکے بیٹے کو قتل کیا اور گھر والوں کو اطلاع دیئے بغیر اس کا پوسٹ مارٹم کروا دیا۔ مذکورہ درخواست پر سٹی اے ڈویژن پولیس نے پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 302 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے محمد افضال نے بتایا کہ ان کے بیٹے کو پہلے بھی 3 مرتبہ گرفتار کرکے راولپنڈی اور فیصل آباد کی جیلوں میں بھیجا گیا تھا لیکن معذوری کے باعث ہمیشہ رہا کردیا گیا۔ محمد افضال کے وکیل اسامہ خالد گھمن نے کہا کہ انہیں امید ہے نامزد ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے گا۔ رحیم یارخان سے کرائم رپورٹر کے مطابق صلاح الدین کی نعش پوسٹ مارٹم کے بعد تدفین کیلئے والد کے حوالے کردی گئی جسے اس کا والد کامونکی کا رہائشی محمد افضال وصول کرنے کیلئے اپنے وکیل کے ہمراہ رحیم یارخان آیا، محمد افضال نے نعش وصول کرنے سے انکار کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ اس کے بیٹے کے قتل کا مقدمہ درج کیا جائے جس پر وہ نعش وصول کر لے گا۔ مقدمہ کے اندراج پر انہوں نے کہا کہ وہ اپنے پیدائشی طور پر ذہنی معذور بیٹے کی مبینہ ہلاکت پر انصاف ملنا اللہ تعالیٰ پر چھوڑتا ہے۔ بعد ازاں وہ صلاح الدین کی نعش وصول کرکے تدفین کیلئے کامونکی روانہ ہوگئے۔ لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق اے ٹی ایم مشین سے چوری کرنے والے ذہنی معذور شخص کی پولیس حراست میں ہلاکت کیخلاف پنجاب اسمبلی میں توجہ دلائو نوٹس جمع کرا دیا گیا، توجہ دلائو نوٹس مسلم لیگ (ن) کی رکن عظمیٰ بخاری کی جانب سے جمع کرایا گیا، کیا یہ درست ہے کہ رحیم یار خان میں اے ٹی ایم مشین سے چوری کرنے والا شخص پولیس حراست میں ہلاک ہو گیا ہے،کیا یہ بھی درست ہے کہ شہری صلاح الدین پولیس تشدد اور خوف سے ہلاک ہوا، کیا صلاح الدین کی ہلاکت کے ذمہ دار پولیس اہلکاروں کیخلاف کوئی کارروائی کی گئی ہے، اس واقعہ کی مکمل تفصیل اور تفتیش سے ایوان کو آگاہ کیا جائے۔ دریں اثناء انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خا ن نے دوران حراست ملزم کی ہلاکت کے واقعہ پراظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ پولیس حراست میں تشددیا ہلاکت کے کسی بھی واقعہ کی صورت میں سرکل افسر بھی ذمہ ہوگا۔ انہوں نے آر پی او بہاؤلپور کو ملزم صلاح الدین کی ہلاکت کے واقعہ کی انکوائری اپنی نگرانی میں کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ انکوائری کے نتیجے میں ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی اور محکمانہ کارروائی کو بھی یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ حوالات کا مطلب ملزمان کی محفوظ تحویل ہے۔ طبیعت خراب ہونے کی صورت میں ملزمان کو بروقت طبی امداد مہیا کرنا اور انکی صحت کا خیال رکھنا بھی متعلقہ پولیس کی ذمہ داری ہے اس سلسلے میںکوتاہی یا غفلت پر قانونی اور محکمانہ دونوں کارروائیاں بیک وقت کی جائیں۔ رحیم یار خان میں مبینہ پولیس تشدد سے جاں بحق ہونے والے صلاح الدین کی نمازہ جنازہ آج ادا کی جائے گی۔ لواحقین گزشتہ رات میت لے کر آبائی علاقہ گورالی پہنچ گئے۔