ترک، ایران اور بنگلہ دیشی ہم منصبوں کو فون: کشمیرپر دنیا کی خاموشی سے صورتحال مزید خراب ہو گی: شاہ محمود
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور بھارتی مظالم اجاگر کرنے کیلئے گزشتہ روز بنگلہ دیش، ترکی اور ایران کے وزراء خارجہ سے ٹیلیفون پر بات کی۔ دفتر خارجہ کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر سمیت خطے میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے انہیں بتایا کہ ہندوستان مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے یکطرفہ، غیر قانونی اقدامات سے پورے خطے کا امن داؤ پر لگانا چاہتا ہے۔ دنیا کی خاموشی سے صورتحال مزید گھمبیر ہوگی۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے نہتے مسلمان پچھلے چار ہفتوں سے مسلسل کرفیو کا سامنا کر رہے ہیں۔ دوکانیں اور کاروبار بند ہونے کی وجہ سے خوراک اور ادویات تک رسائی ممکن نہیں رہی۔ بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی طرف سے سامنے آنے والی رپورٹس " انتہائی تشویشناک" ہیں۔ نوجوانوں اور بچوں کو رات کی تاریکی میں گھروں سے اغواء کیا جا رہا ہے۔ خواتین کی عصمت دری کی جا رہی ہے۔ بنگلہ دیشی وزیر خارجہ نے اس المناک صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملات کے پر امن حل کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف سے ٹیلیفون پر بات کی اورکہا کہبھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق سنگین خلاف ورزیاں عروج پر ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یکطرفہ اقدامات سے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گا۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا اپنے ترک ہم منصب میولود چاوش اوغلو سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا اور کہا کہ پاکستان اور ترکی کے مابین دیرینہ تاریخی، سماجی اور ثقافتی برادرانہ تعلقات ہیں۔ خطے سے متعلقہ اہم امور پر پاکستان اور ترکی کے نقطہ نظر میں خاصی مماثلت رہی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے نہتے مسلمانوں کی نظریں اقوام عالم بالخصوص مسلم دنیا کی طرف دیکھ رہی ہیں۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ میں چیرمین سینٹ صادق سنجرانی سے ملاقات کی ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق دوران ملاقات مقبوضہ جموں و کشمیر اور خطے میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی کی زیرصدارت کشمیر سے متعلق خصوصی سیل کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم، سول و عسکری حکام ، سیکرٹری خارجہ سمیت وزارت خارجہ کے سینئر حکام نے شرکت کی۔ اس خصوصی سیل کے قیام کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق تازہ ترین صورتحال پر غوروخوض کرنا اور ملکی خارجہ پالیسی کی ترجیحات کے پیش نظر، مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے موثر حکمت عملی وضع کرنے کے حوالے سے ضروری معاونت فراہم کرنا ہے۔ اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور پاکستان کی اب تک کی جانے والی سفارتی کاوشوں کا جائزہ لیا گیا۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جمو ں و کشمیر کے حوالے سے ہندوستان کا بیانیہ مسلسل تبدیل ہوتا آرہا ہے۔ پاکستان مقبوضہ جمو ں وکشمیر کے نہتے مسلمانوں کو بھارتی بربریت سے نجات دلانے اور ان کی حق خوداریت کے حصول کی جدوجہد میں ان کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی معاونت جاری رکھے گا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے پاکستان کی خارجہ پالیسی درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔ بھارت کے غیر قانونی محاصرے پر اگر عالمی برادری خاموش رہی تو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال مزیدگھمبیر ہوگی۔ کشمیر عالمی سطح پر متنازع علاقہ ہے، تاہم بھارت یکطرفہ اقدام کر کے لوگوں سے حق خود ارادیت نہیں چھین سکتا۔ دنیا میں اب کوئی بھی کسی کا مستقل دوست یا دشمن نہیں ہوتا اب صرف مفادات ہی دائمی ہوتے ہیں۔ پلڈاٹ کے زیر اہتمام "بدلتی دنیا میں پاکستان کی خارجہ پالیسی" کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی مستقل قومی مفادات کو پیش نظر رکھ کر ترتیب دی جاتی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر پوری دنیا تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے ایک مرتبہ پھر اپنے خدشات کو دہراتے ہوئے کہا کہ ’بھارت عالمی توجہ کشمیر سے ہٹانے کے لیے ایک مرتبہ پھر کوئی جھوٹا آپریشن کرسکتا ہے۔ سکھ کمیونٹی کا ہندوستان حکومت پر بہت دباؤ ہے۔ پاکستان اپنی بہترین خارجہ پالیسی کی وجہ سے تنہائی سے باہر نکل آیا ہے۔ پاکستان کو بھی اپنے مشرق اور مغربی ہمسائیوں کی طرف سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ پاکستان امن کا خواہاں ہے اور وہ خطے میں امن و استحکام کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔ مقبوضہ کشمیر کو مکمل طو رپر لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے۔ بھارت نے غیر قانونی اقدامات کرکے کشمیری عوام کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ افغانستان میں امن کے لیے کوئی عسکری حل نہیں۔ امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کابل معاہدے کا حتمی ڈرافٹ شیئر کر رہے ہیں۔ امید ہے کہ وہ پاکستان بھی آئیں گے۔’بھارت ایف اے ٹی ایف کے ذریعے پاکستان کو متاثر کرنے میں کوشاں ہے۔