• news

کاروبار آسان بنانے کیلئے غیر ضروری اجازت نامے ختم کرنے پر کام تیز کیا جائے، عمران

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + ایجنسیاں) وزیراعظم نے چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ کو ہدایت کی ہے کہ تمام وزارتوں میں کاروبار سے متعلق عوامل کو آسان ترین بنانے اور غیر ضروری اجازت ناموں اور ضابطوں کو ختم کرنے پر کام تیز کیا جائے اور اس بارے میں ہفتہ وار رپورٹ پیش کی جائے۔ انہوں نے یہ ہدایت سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز کے لیے کاروبار میں آسانیاں پیدا کیے جانے کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار شروع کرنے اور اس حوالے سے ضروری اجازت نامہ و رجسٹریشن کے عمل کو کمپیوٹرائزڈ اور خودکار بنانے پر کام جاری ہے تاکہ جہاں طریقہ کار کو آسان بنایا جا سکے وہاں شفافیت کو یقینی اور سرخ فیتے کا خاتمہ کیا جا سکے۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز پالیسی فریم (2019-2024) تشکیل دیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پوری طرح سے کوشاں ہے کہ اداروں اور نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں اور اس ضمن میں ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کیا جائے۔ وزارت قانون کی مشاورت سے کنٹریکٹ انفورسمنٹ (معاہدے پر عمل درآمد) کے حوالے سے معاملات اور لینڈ ریونیو ریکارڈ کو مزید منظم کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے۔ دریں اثنا وزیراعظم نے کراچی طورخم اور کراچی چمن روٹ سمیت مختلف قومی شاہراہوں پر مختلف اداروں اور ایجنسیوں کی چیک پوسـٹوں پر ٹرکوں اور مال بردار گاڑیوں سے غیر قانونی طور پر بٹوری جانے والی رقوم کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ اس حوالے سے ایس او پیز پر نظر ثانی کی جائے اور اس مسئلے کے حل کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ وزیراعظم نے چیک پوسٹوں کی تعداد کم کرنے اور نگرانی کو بھی مؤثر بنانے کی ہدایت کی۔ مراسلے کے مطابق مختلف ذرائع سے وزیراعظم کے علم میں یہ بات لائی گئی کہ کراچی طورخم اور کراچی چمن روٹس سمیت قومی شاہراہوں پر پولیس، ایکسائز، کسٹمز، رینجرز، ایف سی، کوسٹ گارڈ سمیت کئی سرکاری اداروں اورایجنسیوں کی طرف سے ملک میں مال بردار گاڑیوں سے رقوم کی غیر قانونی وصولیوں کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے، جس سے نہ صرف مال برداری کے اخراجات اور کاروبار کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ مختلف قانون نافذ کرنے والے اداروں، سکیورٹی ایجنسیوں اور انسداد منشیات کے اداروں کی طرف سے وصولیوں کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور معاشرے میں اس سے اجتماعی کرپشن کو فروغ ملتا ہے اور یہ سلسلہ ملک و حکومتی مشینری کی بدنامی کاباعث بھی ہے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے غیر قانونی طورپر رقوم کی وصولی نگرانی کے کمزور نظام کے باعث ہے یا پھر اس سلسلہ کو بآسانی برداشت کیا جا رہا ہے جو کہ ای اینڈ ڈی کے قواعد پر سوالیہ نشان ہے۔ مراسلہ میں کہا گیا ہے یہ تاثر بھی پایا جاتا ہے کہ غیر قانونی ذرائع سے حاصل ہونے والی رقم مختلف سطحوں پر تقسیم کی جاتی ہے۔ وزیراعظم نے اس معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اس مسئلہ کے حل کے لئے متعلقہ ادارے ایس او پیز پر نظرثانی کریں۔ انہوں نے دوسرے فریقین، اداروں کی مشاورت اور اشتراک سے چیک پوسٹوں کی تعداد معقول حد تک کم کرنے اور مشترکہ چیک پوسٹیں قائم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم نے اس سلسلہ میں نگرانی کے نظام کو مؤثر بنانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم نے یہ حکم بھی دیا کہ یہ عمل لازماً5 اکتوبر سے پہلے مکمل کیا جائے اور 5 اکتوبر کے بعد چیک پوسٹوں پر بھتہ لینے والے عملے اور ان کی نگرانی پر مامور افسران بشمول وزارت اور ادارے انتظامی سربراہ کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی اور متعلقہ انتظامی افسر کی طرف سے نگرانی کرنے والے آفیسر کے خلاف کاروائی نہ کرنے کی صورت میں چیف سیکرٹریوں ، آئی جیز اور ڈی جیز کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کے تحت وفاقی دارالحکومت میں مختلف منصوبوں کے حوالے سے اجلاس میں مجوزہ منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں وفاقی دارالحکومت اور ملک کے دیگر بڑے شہروں میں ہاؤسنگ سے متعلق مختلف منصوبوں کے بارے میں تبادلہ خیال ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبہ موجودہ حکومت کا سب سے اہم منصوبہ ہے۔ جس سے نہ صرف رہائش اور گھروں کی کمی کو پورا کرنے میں مدد ملے گی بلکہ اس سے معاشی سرگرمیوں میں تیز ی آئے گی۔ ہاؤسنگ اور کنسٹرکشن کے شعبے میں سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولیات اور مراعات فراہم کی جائیں گی تاکہ تعمیرات کے شعبے کو فروغ ملے۔سیکرٹری پاور ڈویژن نے اجلاس کو بتایا کہ بجلی کے حوالے سے عوام کو درپیش مسائل میں غلط یا زیادہ بلوں کی شکایت، لوڈشیڈنگ، نرخوں میں اچانک اضافہ، بجلی کی قیمت، کرپشن اور مفاد پرست عناصر کے مفادات کا تحفظ کرتی پالیسیاں شامل تھیں۔ ان مسائل کا تدارک کرنے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ گذشتہ ایک سال کی کاوشوں کے نتیجے میں ملک بھر کے اسی فیصد سے زائد فیڈرز کو بجلی چوری اور نقصانات سے پاک کر دیا گیا ہے جس سے تمام شعبوں کے لئے بجلی کی بلا تعطل فراہمی میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ عوامی مسائل کے حل پر خصوصی توجہ دی گئی جس کے نتیجے میں ان شکایات میں واضح کمی آئی ہے۔ آئندہ سال میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں مزید کمی آئے گی اور ڈسکوز کے مالی حالات بہتر ہوں گے۔ ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ تئیس ہزار میگا واٹ بجلی کی ترسیل کا ہدف حاصل کیا گیا۔آئندہ سال اس کو چھبیس ہزار میگا واٹ تک بڑھایا جائے گا۔

ای پیپر-دی نیشن