• news

خواجہ برادران پر فرد جرم، دونوں کا انکار، 13 ستمبر کیلئے نوٹس، جواب طلب

لاہور (اپنے نامہ نگار سے) احتساب عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق پر پیرا گون ہائوسنگ سکینڈل میں فرد جرم عائد کر دی جبکہ دونوں بھائیوں نے صحت جرم سے انکار کر دیا ہے۔ احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے خواجہ برادران کیخلاف ریفرنس پر سماعت کی۔ دونوں بھائیوں کو جیل سے لا کر احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز نے درخواست دی کہ ریفرنس کی مکمل نقول فراہم نہیں کی گئیں، بغیر دستاویزات ریفرنس پر کارروائی قانون کے تقاضوں کے مطابق نہیں ہوگی۔ نیب کے وکیل نے تمام دستاویزات پیش کر دیئے جس پر عدالت نے درخواست نمٹا دی۔ خواجہ برادران کے وکلاء کی درخواست پر عدالت نے 13 ستمبر کیلئے نیب کو نوٹس جاری کر دیئے اور جواب مانگ لیا۔ درخواست میں احتساب عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا گیا اور اعتراض اٹھایا کہ احتساب عدالت کو خواجہ برادران کیخلاف ریفرنس پر سماعت اختیار نہیں۔ یاد رہے کہ خواجہ برادران پیراگون ہائوسنگ سکینڈل میں گرفتار ہیں، نیب کے مطابق وفاقی وزیر ہوتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور شواہد کو ٹمپر کرنے کی کوشش بھی کی، دونوں بھائیوں نے اپنے ساتھیوں سے مل کر عوام کو دھوکہ دیا اور رقم بٹوری۔ نیب کا کہنا ہے کہ خواجہ برادران پیراگون ہائوسنگ سوسائٹی سے فوائد حاصل کرتے رہے، خواجہ برادران کے نام پیراگون میں 40 کنال اراضی موجود ہے۔ سعد رفیق نے پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میںکہا ہے کہ حکومت کی غلط پالیسیوں سے چار ہزار ارب کا قرض بڑھ گیا ہے، صدارتی آرڈیننس کے ذریعے کمپنیوں کو 225 ارب روپے معاف کیے گئے، اپوزیشن نے پوائنٹ اٹھایا ہے تو کہا جارہا ہے کہ ترمیم کریں گے، کیا وزیراعظم کی مرضی کے بغیر آرڈیننس جاری ہوسکتا ہے۔ عدالت کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ افسوس ہے کہ کشمیر پر ابھی تک حکومت نے او آئی سی کا اجلاس بلانا کیوں گوارا نہیں کیا اور حکمران ٹیلی فون ڈپلومیسی کے ذریعے کشمیر پر حمایت حاصل کرنے کے دعوے کر رہے ہیں لیکن دوست ملکوں کے دورے نہیں کیے جا رہے۔

ای پیپر-دی نیشن