مسلمانون پر مظالم، کیا دنیا کی انسانیت مر گئی: عمران خان، زندہ قومیں شہدا کو یاد رکھتی ہیں: فوجی ترجمان
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی، سپیشل رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر کشمیر میں بھارتی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے خاموشی توڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 'آج مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی سرکاری کی قابض فوج کی جانب سے محاصرے کو 32 روز ہوگئے'۔ انہوں نے کہا کہ اس محاصرے کے سائے میں بھارتی فورسز نے پیلٹ گنز کا بے دریغ استعمال کیا جس کے نتیجے میں کشمیری مرد، خواتین اور بچے شہید و زخمی ہوئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کشمیری جوانوں کو گھروں سے اٹھاکر بھارت کے دیگر علاقوں میں قائم جیلوں میں ڈالا جارہا ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ہسپتالوں میں ضروری طبی سامان ختم ہوگیا ہے، اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ مواصلاتی بلیک آؤٹ کی وجہ سے کشمیریوں کا اپنے پیاروں اور بیرونی دنیا سے رابطہ کٹ کر رہ گیا ہے اور ان کی آواز باہر نہیں پہنچ رہی۔ وزیراعظم نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں دنیا کے سامنے ہیں تو پھر دنیا کیوں خاموش ہے؟ عمران خان نے عالمی براداری سے سوال کیا کہ 'کیا جب مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جاتے ہیں تو عالمی برادری کی انسانیت مر جاتی ہے؟ اس طرح دنیا بھر میں موجود 1.3 ارب مسلمانوں کو کیا پیغام دیا جارہا ہے؟ 'وزیراعظم نے کہا کہ دنیا مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم سے نظریں چرا کر لاعلمی کا بہانہ نہیں تراش سکتی جیسا کہ اس نے میونخ کے معاملے پر 1938 میں کیا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ ہندو بالادستی کے نظریے میں گندھی فاشسٹ مودی سرکار کے مقبوضہ جموں و کشمیر، خود بھارت (آسام وغیرہ) اور آزاد جموں و کشمیر میں مسلمانوں کے قتل عام اور نسل کشی کے مکروہ عزائم پوری دنیا پر آشکار ہو چکے ہیں۔ حکومت نے 6 ستمبر یوم دفاع کے ساتھ کشمیریوں سے یکجہتی کا دن منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج ملک بھر میں تمام دفاتر سہ پہر 3بجے بند کر دیئے جائیں گے۔ عوام یوم دفاع منائیں گے، کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیراعظم آج مظفر آباد جائیں گے۔ اور وہاں کشمیری شہداء سے متعلق تقریب سے خطاب کریں گے۔ وزاعظم نے کہا ہے کہ آج ملک بھر میں کشمیریوں سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا جائے۔ پاکستان بھر کے عوام یوم دفاع پر شہداء کے خاندانوں کے پاس پہنچیں۔ وزیراعظم عمران خان سے اومان کی پارلیمنٹ کے وفد نے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تجارتی تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم نے اومانی وفد کو کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ غاصب بھارتی فورسز معصوم کشمیریوں کو بدترین مظالم کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ اومانی وفد نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ ملاقات میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بھی موجود تھے۔ وزیراعظم عمران خان سے اومان کے دس رکنی پارلیمانی وفد کی ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ اومانی وفد میں چیئرمین مجلس شوریٰ سلطنت اومان شیخ خالد بن ہلال نے کہا اومانی وفد سپیکر قومی اسمبلی کی دعوت پر پاکستان کے 5 روزہ دورے پر ہے۔ وزیراعظم نے اومانی وفد کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے یکطرفہ غیرقانونی اقدامات سے آگاہ کیا اور طویل کرفیو کے باعث مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال پر اظہار تشویش کیا۔ وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے فوری خاتمے اور مواصلاتی رابطوں کی بحالی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے بنیادی حقوق کا احترام کیا جائے۔ بھارتی اقدامات سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ بھارتی غیرقانونی اقدامات سے توجہ ہٹانے کیلئے جعلی فلیگ آپریشن کا حقیقی خدشہ ہے ۔غیرقانونی اقدامات نے علاقائی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا۔ بین الاقوامی برادری لاک ڈائون کے خاتمے، غیرقانونی اقدامات کی واپسی کیلئے بھارت پر دبائو ڈالے۔ بھارت مسلمانوں کو پسماندہ رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اومانی وفد نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کرنے پر وزیراعظم سے اظہار تشکر کیا اور تنازعہ کے پرامن حل کی کوششوں کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔ ادھر حکومت پنجاب نے یوم دفاع اور یکجہتی کشمیر کیلئے آج سرکاری محکموں میں 3 بجے چھی کا اعلان کردیا ہے۔ اس کیلئے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے کہ محکموں کے افسران اور ملازمین تین بجے تک دفاتر میں رہیں گے۔وزیراعظم عمر ان خان نے یوم دفاع و شہداء پر پیغام میں کہا ہے کہ 6ستمبر ہماری قومی تاریخ میں یکجہتی ، جرأت و بہادری اور ہمارے بہادر سپوتوں کی بے مثال قربانیوں کی علامت کے طور پرجانا جاتا ہے۔ بلاشبہ آج سے 54سال قبل ہماری بہادر مسلح افواج نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت سے دنیا پر واضح کردیا کہ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے اور افواج پاکستان مادر وطن کے ایک ایک اِنچ کے دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ بلاشبہ شہدا ء اور غازی ہمارے ہیروز ہیں۔ پوری قوم انہیں احترام اور قدرکی نگاہ سے دیکھتی ہے اور انہیں تہہ دل سے خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔ آج ہمیں پھر 6 ستمبر جیسی صورتحال کا سامنا ہے۔ ہمارا دشمن لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ فسطائی سرکار کشمیرکی خصوصی حیثیت کے آرٹیکل 370اور 35-Aکو ختم کرکے مقبوضہ وادی کے معصوم اور نہتے عوام پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔ میں عالمی برادری کی توجہ نفرت اور قتل عام کی ہندوستانی ڈاکٹرائن کی طرف دلانا چاہتا ہوں کہ وہ فوری طور پر یہ ظلم بند کروانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ میں دنیا کی توجہ غیر محفوظ ہندو ستانی ا یٹمی ہتھیاروں کی طرف بھی دلانا چاہتا ہوں۔ یقینا ایک نسل پرست اور ہندو بالادستی کی خواہاں حکو مت کے قابو میں ان کا آجانا نہ صرف لمحہ فکریہ ہے بلکہ یہ معاملہ جنوبی ایشیاء ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ قومی جذبہ ملکی دفاع کے لیے بہت ضروری ہے۔ زندہ قومیں ہمیشہ اپنے شہیدوں کو یاد رکھتی ہیں۔ میری درخواست ہے کہ شہدا کیلئے گلی، محلوں اور شہداء کے گھروں میں جائیں۔ کشمیر کے باعث فوج 72 سال سے حالت جنگ میں ہے۔ مودی کی وجہ سے کشمیر ایک عالمی مسئلہ بن گیا ہے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پوری قوم نے قربانیاں دی ہیں۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 81 ہزار سے زائد افراد نے جانوں کا نذرانہ دیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ اپنی پریس کانفرنس میں بہت تفصیل سے بات کر چکا ہوں، جنگ کیا ہے، لڑنا کیسا ہے، ہمیں سب کچھ پتہ ہے، مسئلہ کشمیر پر دنیا نے دھیان نہیں دیا، موجودہ حکومت نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اقدام کیخلاف زبردست قدم اٹھایا۔ اور دنیا میں سفارتی محاذ پر سرگرم ہوئے۔ بد قسمتی سے دنیا نے مسئلہ کشمیر پر کوئی خاص توجہ نہیں دی۔ لندن، برسلز، امریکہ، بنگلہ دیش، ترکی، سری لنکا، انڈیا سمیت دیگر ممالک میں کشمیریوں کے حق میں عوام نے بھرپور احتجاج کیا۔ لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے، ایل او سی پر بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ بھارتی فورسز شہری آبادیوں کو زیادہ تر نشانہ بناتی ہے، ہمارے جذبے کبھی کمی نہیں آئے گی۔ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاک فوج 72 سال سے کشمیریوں کیساتھ ہے، جنگ جاری ہے، یہ جنگ اس وقت جاری رہے گی جب تک کشمیریوں کو حق خود ارادیت نہیں مل جاتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایل او سی پر حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں، 27 فروری جیسا جو جواب دیا تھا ایسا دوبارہ دیں گے، اگر بھارت نے کوئی غلطی کرنے کی کوشش کی تو ہم تیار ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کہنا تھا کہ پاکستان جیسا کوئی ملک، کوئی عوام اور کوئی فورسز نہیں ہیں۔ ہمیں اپنے ادارے پر بہت فخر ہے۔ 6 ستمبر کے حوالے سے تقریب جی کیو ایچ میں ہو رہی ہے۔ تقریب ساڑھے 8 بجے ہوگی۔ مرکزی تقریب میں شہدا پر شارٹ فلم بنائی ہے، سب سے درخواست ہو گی عوام تقریب کو ضرور دیکھیں۔ شہداء سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے بھی شہدا کی فیملی کا خیال رکھنے کے حوالے سے پاک فوج کی تعریف کی ہے۔ ہمارے ہاں ویلفیئر اداروں کا زیادہ تر حصہ شہدا پر خرچ کیا جاتا ہے۔ شہدا کی فیملی کا ہرممکن خیال رکھا جاتا ہے، حکومت اپنے وسائل کے مطابق شہدا کا خیال رکھتی ہے۔ میجر جنرل صف غفور کا کہنا تھا کہ پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی طرف سے شہداء کے خاندان کو فری تعلیم دینا بہت اچھا قدم ہے، انہوں نے بہت اچھا قدم اٹھایا ہے۔
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) آج چھ ستمبر کو یوم دفاع کے موقع پر اس عزم کے ساتھ شہدا اور غازیوں کوخراج عقیدت پیش کیا جائے گا کہ مادر وطن کی سالمیت پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی اور دفاع وطن کیلئے جانین قربان کرنے والے شہداء کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ 1965 میں آج ہی کے دن بھارتی فوج نے رات کی تاریکی میں بین الاقوامی سرحد پار کر کے پاکستان بزدلانہ حملہ کیا تھا تاہم قوم نے دشمن کے مذموم عزائم ناکام بنا دئیے۔ یہ یوم دفاع اور شہدا یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا جا رہا ہے، جس کا مقصد کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ پاکستانی عوام کی حمایت کا اعادہ کرناہے جو ایک ماہ سے زائد عرصے سے سخت محاصرے میں ہیں۔ شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے مرکزی تقریب جنرل ہیڈ کوارٹر راولپنڈی میں ہوگی۔ کچھ روز پہلے آئی ایس پی آر کے بیان میں اس تقریب کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پچھلے سال پہلی دفعہ ہر شہید کے گھر جانے کا پروگرام شروع کیا گیا جو جاری رکھا جائے گا۔ اس سال بھی ہر شہید کے گھر پہنچیں گے۔ عوام سے درخواست ہے شہیدوں کے لواحقین سے ملیں۔ شکریہ ادا کریں۔گلی گلی محلے محلے شہیدوں کی تصاویر آویزاں کی جائیں۔ مرکزی تقریب جی ایچ کیو میں منعقد ہو گی۔یومِ دفاع و شہدا کی تقریب کے فارمیٹ میں تبدیلی۔ جی ایچ کیو میں شام کے وقت تقریب نہیں ہو گی۔ اس سال سے یہ تقریب دن کے وقت منعقد ہو گی۔ صرف شہدا کے لواحقین اورغازی شرکت کریں گے۔ آرمی چیف جی ایچ کیو میں یاد گارِ شہدا پر حاضری دیں گے اور پھول چڑھائیں گے۔ آرمی چیف شہدا کے لواحقین اور غازیوں سے ملاقات کریں گے۔ اسی طرح فارمیشن اور شہر شہر تقریبات ہونگی۔ یومِ دفاع کی مناسبت سے چھاؤنیوں میں ہتھیاروں کی نمائش ہوگی۔ ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ تقریبات کا حصہ ہو گا۔ پچھلے سال کی طرح عوامی مقامات پر شہیدوں کی تصاویر لگائی جائیں گی۔ بسوں، ٹرکوں، ریلوے اسٹیشن، ائیر پورٹ اور مارکیٹس میں شہیدوں کی تصاویر لگائی جائیں گی۔ شہید کی گلی، محلے، گاؤں اور شہر میں اْن کی تصاویر لگائی جائیں گی۔ نماز فجر کے بعد ملک کی سلامتی اور خوشحالی اور بھارت کے جابرانہ تسلط سے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلئے خصوصی دعائیں مانگی جائیں گی، شہدا کیلئے فاتحہ اور قران خوانی کی جائے گی۔ دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت میں اکتیس اور صوبائی دارالحکومتوں میں اکیس، اکیس توپوں کی سلامی سے ہوگا۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق یہ دن کو منانے اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ملک بھر میں تین بجے تمام سرکاری دفاتر بند کردئیے جائیں گے۔یوم دفاع پاکستان اور یوم شہداء کے حوالے سے سالانہ تقریب آج جمعہ کی صبح نو بجے جی ایچ کیو میں منعقد ہو گی۔ شہداء کے لواحقین خصوصی طور پر اس تقریب میں مدعو کئے گئے ہیں۔ اسی تقریب میںکشمیری عوام کے ساتھ بھی یکجہتی کا اظہار کیا جائے گا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ شہداء کے خاندانوں کے ساتھ براہ راست ملاقاتوں کے دوران ان کا احوال دریافت کریں گے۔ اس تقریب کیلئے ٹریفک پلان جاری کر دیا گیا ہے۔