مارکیٹ جانیوالے ایف بی آر اہلکار ریکارڈنگ یقینی بنائیں، وزیر اعظم: 27 وزارتوں کو وارننگ لیٹر جاری
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی، اے پی پی) وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی کارکردگی اور ایف بی آر میں اصلاحات کے حوالے سے اجلاس ہوا۔ چیئرمین ایف بی آر نے وزیر اعظم کو گذشتہ ایک سال کی کارکردگی اور اصلاحات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی ۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ رواں مالی سال (2019 (اگست تک 579ارب روپے ریونیو اکٹھا کیا جا چکا ہے جوکہ پچھلے سال کے مقابلے میں 14.65فیصد اضافہ ظاہر کر تا ہے۔ رواں سال فائلرز کی تعداد میں سات لاکھ تراسی ہزار سے زائد افراد کا اضافہ ہوا ہے۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ 2017ء میں یہ تعداد 1514817 تھی جوکہ اب 2561099تک پہنچ گئی ہے۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ رجسٹریشن، ٹیکس سرٹیفکیٹ کے اجرائ، ٹیکس ریٹرن جمع کرانے اور آڈٹ سمیت تمام مراحل کو خود کار اور کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے۔ عوام الناس کی سہولت کیلئے ایف بی آر کی جانب سے "معلومات" اور نادرا کی شراکت سے "سہولت" ویب پورٹل کا اجراء کر دیا گیا ہے۔ شکایات کے ازالے کیلئے آن لائن نظام کو مزید موثر بنایا جا چکا ہے تاکہ ایف بی آر کے اہلکاروں سے متعلق شکایات کا فوری ازالہ کیا جا سکے۔ کاروبار میں سہولت فراہم کرنے کے حوالے سے ایف بی آر کے اقدامات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گذشتہ سالوں سے زیر التوا 16ارب روپے کے ریفنڈز واپس کیے جا چکے ہیں جبکہ 17ارب اس ماہ کے آخر تک جاری کیے جائیں گے۔ دکانداروں اور ریٹیلرز (پرچون) کے لئے ٹیکس سسٹم کو مزید آسان بنایا جا رہا ہے، ٹیکس گزاروں کی سہولت کے لئے "ٹیکس آسان" کے نام سے موبائل ایپ کا اجراء کر دیا گیا ہے۔ تجارت میں سہولت کاری کے حوالے سے اقدامات پر بتایا گیا کہ "برآمدات آسان" سکیم کے تحت برآمدات کو آسان بنایا جا رہا ہے، مختلف کسٹم سٹیشنوں پر سکینرز نصب کیے گئے ہیں، طورخم بارڈر پر کسٹم کی سہولت چوبیس گھنٹے (24/7) فراہم کر دی گئی ہے، کرتار پور راہداری پر کسٹم آپریشنز آئندہ چند ہفتوں میں شروع کر دیئے جائیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات اور ادارے میں بدعنوانیوں کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ایف بی آر پر عوام کے اعتماد کی بحالی سے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے میں خاطر خواہ مدد ملے گی۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ عوام الناس اورکاروباری برادری کا اعتماد بحال کرنے کے لئے ضروری ہے کہ مارکیٹوں کا دورہ کرنے والی ایف بی آر کی تمام ٹیمیں کسی بھی شخصی ملاقات کا موقع پر ریکارڈ بنانا یقینی بنائیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز (ایم ٹی آئی) آرڈیننس کا مقصد سرکاری ہسپتالوں میں بہترین سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے۔ اپنے ایک ٹویٹ میں وزیرا عظم عمران خان نے کہاکہ میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز (ایم ٹی آئی) آرڈیننس سے سرکاری ہسپتالوں کی حیثیت تبدیل نہیں ہوگی بلکہ اس سے بہتر اور جدید ترین انتظام کار کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ آرڈیننس کا مطلب نجکاری نہیں ہے بلکہ یہ سرکاری شعبہ کے ہسپتالوں کی بہتری کے لئے حکومت کی اصلاحات کا ایک حصہ ہے۔ ایم ٹی آئی کے مطابق سرکاری ہسپتال مکمل طور پر با اختیار بورڈ آف گورنرز کے تحت چلائے جائیں گے جس کے تمام ارکان نجی شعبہ سے تعلق رکھتے ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہسپتال سرکاری ہسپتال ہی رہیں گے لیکن ایم ٹی آئی کے تحت بہترین انتظامیہ کے ذریعے مریضوں کو علاج معالجہ کی بہترین سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
اسلام آباد(این این آئی) وزیراعظم آفس نے ریکارڈ کی عدم فراہمی پر 27 وزارتوں کو ریڈلیٹر جاری کردیا۔ جمعرات کو وزیراعظم آفس نے وزارتوں سے خالی آسامیوں اور بھرتیوں سے متعلق تفصیلات طلب کی تھیں جس کی عدم فراہمی پر 27 وزارتوں کے سیکرٹریز کو ریڈ لیٹر جاری کیا گیا ، ریڈ لیٹر آخری وارننگ اور ناپسندیدگی کی علامت ہے۔وزیراعظم آفس کے مطابق تفصیلات کی فراہمی کیلئے 9 ستمبر کی آخری ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔وزیراعظم آفس کی جانب سے کہا گیا کہ ریڈ لیٹر وزارتوں کی کارکردگی رپورٹ پر اثر ڈالے گا، وزارتیں ہر سطح پر خالی آسامیوں سے متعلق رپورٹ جمع کرائیں جبکہ اہل ہونے کے باوجود پروموشن نہ ملنے والے افسران کی تفصیل بھی فراہم کی جائے۔وزیراعظم آفس نے ہدایت کی کہ سرکاری ملازمین کے خلاف 3 ماہ سے زیر التوا انضباطی کارروائیوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں، اس کے علاوہ وزارتوں کے پاس موجود متروکہ شدہ گاڑیوں، مشینری اور دیگر سازو سامان کی تفصیلات بھی دی جائیں۔