مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر گہری نظر ہے‘ نمائندہ یورپی یونین: پاکستان کی حمایت کرینگے‘ ملائیشین وزیر خارجہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنے ملائیشین ہم منصب سیف الدین عبداللہ سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے تبادلہ ء خیال کیا گیا۔ دفتر خارجہ کے مطابق مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنے ہم منصب سے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں گذشتہ چار ہفتوں کے مسلسل کرفیو سے زندگی مکمل طور پر مفلوج ہو چکی ہے۔بھارت بچوں، بوڑھوں اور خواتین کو اپنی بربریت کا نشانہ بنا رہا ہے۔ بھارت کے یکطرفہ اقدامات سے پورے خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں ۔او آئی سی سے لیکر یورپی پارلیمان تک پوری دنیا مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سراپا احتجاج ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لاکھوں نہتے مسلمان بھارتی استبداد سے نجات کے لیے عالمی برادری بالخصوص مسلم دنیا کی طرف نظریں جمائے ہوئے ہے۔ملائشیا کے وزیر خارجہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ، اپنے تعاون کا بار دگر یقین دلایا۔ملائشیا کے وزیر خارجہ نے کشمیریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ملائشیا کی حمایت کے عزم کو دہرایا۔دونوں وزرائے خارجہ کا خطے میں قیام امن کیلئے روابط اور مشترکہ کاوشیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ دریں اثناء وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یورپی یونین کے نمائندہ خصوصی برائے انسانی حقوق سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے یکطرفہ اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہے۔ پاکستان یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے لوگ 5 اگست سے مسلسل بدترین کرفیو میں ہیں۔ بھارت کے یکطرفہ‘ غیر آئینی اقدامات عالمی قوانین کے منافی ہیں۔ انسانی جان بچانے والی ادویات اور خوراک تک میسر نہیں ہو رہی۔ یورپی یونین کے نمائندہ خصوصی ایمن گلیمور نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اظہار تشویش کیا۔ ایمن گلیمور نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
سرینگر (این این آئی+ نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) مقبوضہ کشمیر میں انتظامیہ نے لوگوںکو جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور محرم الحرام کے جلوس نکالنے سے روکنے کیلئے کرفیو اور دیگر پابندیوںکو مزید سخت کردیا۔ کشمیریوں کو وفات پاجانے والے اپنے پیاروںکی نماز جنازہ میں شرکت کی بھی اجازت نہیں ہے۔ سخت پابندیوںکے باعث مریضوںکی ہسپتالوں اور ڈاکٹروں تک رسائی ناممکن بنادی گئی ہے۔ سخت پابندیوں کے باعث وادی کشمیرمیں انسانی بحران شدت اختیار کر گیا ہے کیونکہ لوگوں کو دودھ، بچوںکی خوراک اور زندگی بچانے والی ادویات سمیت روزمرہ استعمال کی اشیاء کی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ ہسپتالوں اور میڈیکل سٹوروں پر ادویات دستیاب نہیں ہیں۔ بھارتی فورسز نے کشمیر یوں کو ایک بار پھر نماز جمعہ کی ادائیگی سے روک دیا اور مساجد کو تالے لگا دیئے۔ کشمیریوں نے بھارتی مظالم کے خلاف مظاہرے کئے۔ دکاندار شبیر احمد نے کہا ان کی شناخت خطرے میں ہے جس کا تحفظ ان کیلئے اولین ترجیح ہے۔ مودی حکومت ان کی شناخت بحال کرے، وہ کام پر واپس آجائیں گے۔مقبوضہ وادی میں سول نافرمانی کا سلسلہ ایک معمول ہے۔ مقبوضہ وادی میں پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ کے ایم ایس کے مطابق کشمیریوں کی گرفتاریوں سے حوالاتوں میں جگہ کم ہوگئی۔ مقبوضہ کشمیر کے علاقے ہندواڑہ ٹائون میں ایک اور کشمیری کو شہید کردیا گیا۔ شہید ریاض احمد پولیس کی حراست میں تھے۔ ریاض احمد بھارتی پولیس کے تشدد سے شہید ہوئے۔ چارٹرڈ طیارے کے ذریعے 29 کشمیریوں کو آگرہ جیل منتقل کیا گیا۔ نماز جمعہ کے بعد کشمیری کرفیو توڑ کر سڑکوں پر آگئے۔ پلوامہ، شوپیاں، سری نگر اور سوپور سمیت مختلف اضلاع میں احتجاج کیا گیا۔ بھارتی فورسز نے احتجاج روکنے کیلئے نہتے کشمیریوں پر شیلنگ اور فائرنگ کی۔ بھارتی فوج کی فائرنگ سے متعدد کشمیری زخمی ہوگئے۔ جامعہ مسجد سری نگر میں پانچویں ہفتے بھی نماز جمعہ ادا نہ کی جاسکی۔