چوہدری پرویز الٰہی اور گجرات آرٹس کونسل
یوں تو چوہدری پرویز الہی نے ہمیشہ پاکستانی سیاست میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے مگر پنجاب کیلئے ان کے کئے گئے کام ہمیشہ یاد رکھے جائینگے۔ جب وہ وزیر اعلی پنجا ب تھے تو انہوں نے پرائمری تعلیم میں انقلابی اصلاحات متعارف کروائیں۔ ان کا شروع کروایا گیا منصوبہ 1122 پنجاب کے عوام کیلئے ایک نعمت سے کم نہیں ہے ,پہلے جب کبھی سڑک پہ کوئی حادثہ ہوتا تو زخمی مریض وہیں تڑپتا رہتا قانون کے ڈر سے کوئی راہگیر زخمی کو ہسپتال پہچانے کی کوشش نہ کرتا۔مگر اب سڑک پہ رونما ہونیوالے ہر مریض کو بنا اس کی شناخت ,قوم,مذہب پوچھے فوری علاج کی سہولت مل رہی ہے۔ وارڈن ٹریفک پولیس سے چوہدری پرویز الہی نے نہ صرف آنیوالے وقت میں درپیش ٹریفک مسائل پہ قابو پانے کا پلان تیار کیا بلکہ بہت سے پڑھے لکھے نوجوانوں کو باعزت روز گار بھی فراہم کیا ۔ یونیورسٹی آف گجرات کا قیام نہ صرف گجرات بلکہ ملحقہ اضلاع کے نوجوانوں کیلئے ایک تحفہ ہے ۔گجرات سے سینئر صحافی محمداحسان چھینہ کا فون آیا کہ گجرات میں وارث شاہ کانفرنس کے نام سے پہلی ایسی تقریب کروانے جارہے ہیںجس میں پاکستان کے بڑے نام بھی شرکت کرینگے۔آپ کا چونکہ یہ آبائی ضلع ہے تو آپ پر فرض ہے کہ اپنی ساری مصروفیات کو پسِ پشت ڈال کے وقت مقررہ پر کانفرنس ہال میں پہنچ جائیے گا اور نظامت کی ذمہ داری بھی ادا کیجیے گا ۔مقررہ وقت پہ ہال میں پہنچے تو بہت سے باذوق لوگ وہاں موجود تھے۔ خیرتلاوت و نعت کے بعد باقاعدہ تقریب شروع ہوئی توچند احباب نے وارث شاہ کا کلام اس خوبی سے پیش کیا کہ ہال سبحان اللہ کی آوازوں سے گونج اٹھا۔ مہمانِ خصوصی میاں عمران مسعود صاحب نے کہیں جانا تھا انہیں جلد سٹیج پر بلانا پڑا مگر انہوں نے بہت خوبصورت انداز میں پنجاب اور پنجابی کا مقدمہ پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پرویز الہی جب وزیر اعلی پنجاب تھے تو ہم نے پنجاب کے سکولوں میں پنجابی زبان کو پڑھانے کا پلان بنایا تھا لیکن بدقسمتی سے اس وقت ہمیں معقول تعداد میں پنجابی پڑھانے والے اساتذہ نہ مل سکے۔ لیکن پنجابی زبان و ادب کے فروغ کیلئے چوہدری پرویز الہی نے وہ کام کر دیا جو ان سے پہلے اور اب تک بعد میں کوئی نہ کر سکا۔ لاہور میں پنجاب انسٹیوٹ آف آرٹ ایند لینگوئج کے نام سے بنائی جانیوالی عمارت آج پورے پنجاب میں ماں بولی کے تحفظ کی علامت بن چکی ہے۔ اسی ادارے کے تحت پنجابی کی سب سے بڑی ڈکشنری بھی شائع کی گئی۔دوسرے مقررین نے بھی وارث شاہ کے حوالے سے خوب مقالے پڑھے۔ صدر محفل ڈاکٹر صغرا صدف نے کہا کہ صوفیا کرام نے لوگوں کے اندر مل جل کے رہنے کا جذبہ پیدا کیا اور آج بھی ہم نے اگر اپنے معاشرے میں رواداری, صبر, برداشت اور ہم آہنگی کی فضا قائم کرنی ہے تو ہمیں اپنے بچو ںکو ان صوفیا کی تعلیم سے جوڑنا ہوگا ۔ ایک بہت اہم نقطہ وارث شاہ کانفرنس کیلئے منتظمین نے رات 8 بجے کا وقت مقرر کیا تھا اس شام سخت گرمی اور حبس کا موسم تھا, ہال میں ایک ساتھ بہت سے پنکھے چل رہے تھے جس سے ہال میں ایک الگ ساشور محسوس پیدا ہوتا رہا۔اور آواز صاف سنائی نہیں دے رہی تھی ۔تقریب ختم ہوگئی اور ہم رات 11 بجے کے قریب ہال سے نکلے تو کچھ صاحبان نے مشورہ دیا کہ ایسے سیمینارز کیلئے یہ ہال مناسب نہیں ہے۔ اس قدر اعلی انتظامات کے بعد اگر کہنے والے کی بات ہی سمجھنی مشکل ہوتو سارا مزا کرکرا ہوجاتا ہے۔ اگر گجرات میں مسلسل ادبی و ثقافتی محافل کا انعقاد کروانا ہے تو پھر گجرات میں ایک آرٹس کونسل کے قیام کیلئے آواز بلند کرنی پڑیگی۔ دل میں یہی سوچ لیے ہم ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پنجاب آرٹس کونسل میڈیم ثمن رائے کے دفتر لاہور جا پہنچے اور اپنا مدعا بیا ن کیا کہ ضلع گجرات میں ایک آرٹس کونسل کیلئے کچھ کیجیے۔ آرٹس کونسل کاذکر سنتے ہی محترمہ کی آنکھوں میں ایک چمک سی پیدا ہو گئی اور انہوں نے بتایا کہ وہ خود چاہتی ہیں کہ گجرات میں ایک آرٹس کونسل بنائی جائے اسی مقصد کے تحت انہوں نے سابق ڈی سی گجرات سے دس کینال زمین کی منظوری بھی کروا رکھی ہے۔ گجرات دھرتی نے فن و ثقافت میں پاکستان کا نام دنیا میں چمکانے والے بہت سے شاعر, گلوکار, ادکار اور مقرر پید ا کیے ہیں ۔ لوک گلوکاروں کی بات کی جائے تو حاجی عالم لوہارکا نام سب سے اوپر اور منفرد نظر آتا ہے۔ چمکتے کپڑوں میں ملبوس ہاتھ چمٹا پکڑے جب وہ سٹیج پر آتے لوگوںکی خوشی دیکھنے والی ہوتی۔ پھر ان کے صاحبزادے عارف لوہارکا نام آتا ہے جواپنے باپ کے لوک ورثے کوبڑی خوبصورتی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ شاعروں میںانور مسعود، شریف کنجاہی، پنجابی زبان کے ممتاز ادیب اور شاعر فخر زمان, کئی کتب کی مصنفہ ,شاعرہ اور پنجابی زبان و ادب کیلئے گراں قدر خدمات سرانجام دینے والی پی ایچ ڈی ڈاکٹر صغرا صدف ,نامور موٹیویشنل سپیکر سید قاسم علی شاہ اور اوریا مقبول جان کی جائے پیدائش بھی ضلع گجرات ہی ہے۔ اداکار وں میں اعجاز درانی, شگفتہ اعجاز، صبیحہ خانم جبکہ عنایت حسین بھٹی نے گلوکاری, ادکاری, ہدایتکاری اور صوفی شعرا پہ ڈاکومنٹریز بناکے اپنی ایسی شناخت بنائی جو کسی اور کے حصے میں شاید ہی آئے۔ یو ں عرض کرنا چاہتا ہوں کہ گجرات کی مٹی بہت زرخیز ہے ۔ چوہدری پرویز الہی نے پہلے بھی ضلع گجرات کیلئے بہت اہم اور بنیادی نوعیت کے کام کروائے ہیں اگر وہ آج تھوڑی توجہ دیںتو گجرات میں ایک معیاری آرٹس کونسل بن سکتی ہے۔ جہاں آنیوالے سالوں میں سیمینارز ,کانفرنسسز اور ادبی و ثقافتی تقریبات کا انعقاد آسان ہوجائیگا ۔جس سے فن و ثقافت کو فروغ ملے گا اورملک کو بہت سے نئے ہیرو بھی ملتے رہیں گے۔