مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر عالمی برادری کا ضمیر جھنجھوڑیں گے: شاہ محمود
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی تین روزہ سرکاری دورے پر جنیوا پہنچ گئے جہاں وہ آج منگل کو ہیومن رائٹس کونسل کے بتالیسویں اجلاس میں شرکت اور خطاب کریں گے۔ وزیر خارجہ ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس میں دنیا بھر سے آئے ہوئے مندوبین / رہنمائوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بسنے والے لاکھوں نہتے کشمیریوں اور ان پر ڈھائے جانے والے مظالم سے آگاہ کریں گے۔ وزیر خارجہ اس دورہ کے دوران انسانی حقوق پر کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں کے اعلی عہدیداران سے بھی ملیں گے۔ پیر کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی تین روزہ سرکاری دورے پر جنیوا پہنچے تو ہوائی اڈے پر وزیر اعظم کی نمائندہ خصوصی برائے جنیوا تہمینہ جنجوعہ، جرمنی میں پاکستان کے سفیر احمد وڑائچ، اقوام متحدہ میں پاکستان کی طرف سے قائم مقام مستقل مندوب حسین اندرابی اور پاکستانی مشن میں تعینات سینئر حکام نے خیر مقدم کیا۔ وزیر خارجہ آج منگل کو ہیومن رائٹس کونسل کے بتالیسویں اجلاس میں شرکت اور خطاب کریں گے جسے پی ٹی وی براہ راست نشر کرے گا۔ وزیر خارجہ ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس میں دنیا بھر سے تشریف لائے ہوئے مندوبین /رہنمائوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بسنے والے لاکھوں نہتے کشمیریوں اور ان پر ڈھائے جانے والے مظالم سے آگاہ کریں گے۔ وزیر خارجہ اس دورہ کے دوران انسانی حقوق پر کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں کے اعلی عہدیداران سے بھی ملیں گے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کریں گے۔ وزیر خارجہ مقامی و بین الاقوامی میڈیا نمائندگان سے بھی گفتگو کریں گے اور مسئلہ کشمیر سمیت مختلف امور پر پاکستان کا نکتہ نظر پیش کریں گے۔ وزیر خارجہ جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں شرکت کے ساتھ ساتھ، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور او آئی سی کے نمائندگان سے بھی خصوصی ملاقاتیں کریں گے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے معاملے پر عالمی برادری کا ضمیر جھنجھوڑیں گے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق انہوں نے نے کہا ہے کہ جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے آغاز پر ہیومن رائٹس کمشنر کا بیان بہت حوصلہ افزا ہے۔ جنیوا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم جو کہتے آئے ہیں آج ہیومن رائٹس کمشن کے اجلاس کے آغاز پر اس کا اظہار ہوا ہے، جس میں مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹانے، لاک ڈائون اور کمیونی کیشن بلیک آئوٹ ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور کشمیری عوام کے بنیادی حقوق بحال کرنے کی بات کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ہیومن رائٹس تنظیموں اور این جی اوز کے سامنے پاکستان اور کشمیریوں کا نکتہ نظر اجاگر کرنے کا موقع ملے گا۔