• news

صدر علوی کے خطاب سے، غلام اسحٰق، لغاری، مشرف دور کی یاد تازہ ہو گئی

اسلام آباد (جاوید صدیق) نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر صدر ڈاکٹر عارف علوی کے جمعرات کی شام پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب سے صدر غلام اسحٰق خان، صدر فاروق خان لغاری اور صدر جنرل پرویز مشرف کے دور کی یاد تازہ ہو گئی۔ 1990 میں جب صدر غلام اسحٰق خان نے پی پی پی کی حکومت کو ڈس مس کیا اور اسمبلیاں توڑ کر نئے انتخابات کرائے تو نواز شریف وزیراعظم بن گئے۔ پارلیمانی سال کے آغاز میں جب صدر غلام اسحٰق خان پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کیلئے آئے تو اپوزیشن لیڈر بے نظیر بھٹو کی قیادت میں اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور انھوں نے ڈیسک بجائے اور ’’گو بابا گو‘‘ کے نعرے لگائے۔ صدر غلام اسحٰق خان جو ایک بیوروکریٹ تھے، اس اجلاس کے باعث سخت پریشان ہوئے اور ان کے ماتھے پر پسینہ چمکنے لگا۔ صدر غلام اسحٰق خان نے 1993 میں نواز شریف کی حکومت کو بھی برطرف کر دیا اور نئے انتخابات ہوئے، فاروق خان لغاری پیپلز پارٹی کی طرف سے نئے صدر بنے۔ جب صدر فاورق خان لغاری پارلیمانی سال کے آغاز میں مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنے آئے تو مسلم لیگ ن نے ’’چور لغاری چور‘‘ کے نعرے لگائے اور سخت احتجاج کیا۔ اس اجلاس میں مسلم لیگ ن کے ارکان صدر لغاری کے خلاف نعروں والے پلے کارڈز بھی لائے تھے۔ گذشتہ روز بھی مسلم لیگ ن کے ارکان صدر ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف ان ارکان کی تصویریں لے کر آئے جن کے پروڈکشن آرڈرز سپیکر نے جاری نہیں کئے۔ صدر جنرل پرویز مشرف جب 2002 میں صدر منتخب ہوئے تو وہ بھی پارلیمانی سال کے آغاز پر خطاب کیلئے آئے تو مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی دونوں نے ان کے خلاف سخت احتجاج کیا اور ’’گو مشرف گو‘‘ کے نعرے لگائے۔ پھر صدر مشرف نے جوں توں کر کے اپنا خطاب مکمل کیا لیکن یہ ان کا آخری خطاب تھا۔ اس کے بعد انھوں نے مشترکہ اجلاس سے یہ کہہ کر خطاب کرنے سے انکار کر دیا کہ میں ان غیر مہذب لوگوں سے خطاب نہیں کر سکتا۔ 2008 میں آصف زرداری صدر بنے اور وہ جب خطاب کرنے آئے تو اپوزیشن نے، جس میں ن لیگ سر فہرست تھی، کوئی احتجاج نہ کیا۔ پھر 2013 میں جب ممنون حسین صدر منتخب ہوئے اور انھوں نے اپنے دور میں جتنے اجلاسوں سے خطاب کیا وہ اجلاس پر امن رہے اور کوئی احتجاج نہ ہوا اور قریباً 10 سال کے وقفے کے بعد گذشتہ روز اپوزیشن نے، جن میں مسلم لیگ پی پی پی اور جمیعت علمائے اسلام نے صدر ڈاکٹر عارف علوی کے خطاب کے دوران ’’گو نیازی گو‘‘ اور ’’ کشمیر کا سودا نامنظور‘‘ کے نعرے بلند کئے۔

ای پیپر-دی نیشن