فیاض چوہان کے بیٹے کا فزکس پریکٹیکل کا معاملہ انکوائری ٹیم قائم، میرا ہاتھ نہیں : صوبائی وزیر
راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹرسے) راولپنڈی تعلیمی بورڈ کے انٹرمیڈیٹ کے سالانہ امتحان 2019ء میں صوبائی وزیر کالونیز فیاض الحسن چوہان کے بیٹے فہد حسن کے فزکس پریکٹیکل کے نمبر نتائج میں شامل نہ کرنے کے اقدام پر اعلی سطح کی انکوائری ٹیم آج جمعہ کو راولپنڈی بورڈ پہنچے گی۔ ٹیم کے سربراہ سابق چیئرمین فیصل آباد بورڈ غلام محمد جھکڑ مقرر کئے گئے ہیں۔ بورڈ کی جانب سے پریکٹیکل کے سب ایگزامینر اور ہیڈ ایگزامینرکو انکوائری کمیٹی کے سامنے بیان دینے کیلئے طلب کیا گیا ہے جس میں ان سے استفسار ہوگا کہ انہوں نے ایوارڈ لسٹ میں پریکٹیکل کے نمبر درج کرکے لسٹ پر دستخط کیوں نہیں کئے تھے بعد میں دستِخط کیوں کئے گئے۔ بورڈ ترجمان نے بتایا کہ فہد حسن کے نمبر 769 ہیں مجموعی طور پر بورڈ نے 110 طلبہ کے رزلٹ روکے جن میں صوبائی وزیر کا بیٹا بھی شامل تھا تاہم پریکٹیکل لینے والے سب اور ہیڈ ایگزامینر کے ایوارڈ لسٹ پر دستخطوں کے بعد نتیجہ جاری کردیا گیا۔ ادھر صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ انہوں نے فزکس پریکٹیکل کے نمبر لگوانے میں میرا ہاتھ نہیں اس واقعہ کی انکوائری کیلئے خود چئیرمین بورڈ ڈاکٹر غلام دستگیر کو درخواست دی ہے۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ موجودہ چئرمین بورڈ کے مقابلے میں میرے بڑے بھائی بریگیڈئر ریاض چیئرمین بننے کے امیدوار تھے لیکن میں نے تو اپنے سگے بھائی کی سفارش نہیں کی تھی۔ صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں اور سیکرٹری مومن آغا اس بات کے گواہ ہیں۔ فیاض چوہان نے کہا کہ میرے بیٹے نے میرٹ پر نمبر لئے اس واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف انکوائری ہونی چاہیئے۔ ترجمان نے کہا کہ چیئرمین بورڈ ڈاکٹر دستگیر نے18 تاریخ کو اپنا عہدہ سنبھالا تھا جبکہ پریکٹیکل17 تاریخ کو ہوچکا تھا صوبائی وزیر کے بیٹے کے نمبر769 ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق راولپنڈی بورڈ نے صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کے بیٹے کا ایف ایس سی کا نتیجہ روک لیا بورڈ ذرائع کے مطابق فیاض الحسن چوہان کے بیٹے فہد حق کے فزکس پریکٹیکل کے نمبر تبدیل کئے گئے۔ کنٹرولر امتحانات نے خط میں کہا ہے کہ امیدوار فہد حسن کے فزکس پریکٹیکل کے نمبروں میں ردوبدل پر نتیجہ روکا گیا ہے۔ بیٹے کے پریکٹیکل کے نمبر کی تبدیلی میں میرا کوئی ہاتھ نہیں جو ذمے دار ہے اس کے خلاف انکوائری کریں۔ چیئرمین بورڈ کا کہنا ہے کہ انکوائری میں جو بھی ذمے دار قرار پایا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔