وفاقی اردو یونیورسٹی اسلام آباد سے کنول تبسم کا ایم فل کا مقالہ
مجلّہ’’جدیدادب‘‘ کی ادبی خدمات
حیدرقریشی(جرمنی)
میرے حلقۂ احباب اور ’’جدید ادب‘‘ کے بہی خواہوں میں یہ خبر خوشی کے ساتھ پڑھی جائے گی کہ وفاقی اردو یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ اردو میں ایم فل کی طالبہ کنول تبسم کو بارہ ستمبر۲۰۱۹ء کو ہونے والے زبانی امتحان (Viva Voce ) میں کامیاب قرار دیا گیا ہے۔ ان کے مقالہ کا موضوع تھا’’جدیدادب کی ادبی خدمات‘‘ ۔ممتحن ڈاکٹر سیداشفاق حسین بخاری تھے۔مقالہ کے نگران وفاقی اردو یونیورسٹی اسلام آباد میں شعبہ اردو کے ہیڈ ڈاکٹر وسیم انجم تھے۔خیال رہے کہ جدید ادب جرمنی پہلے خان پور سے شائع ہوا کرتا تھا۔ اس مقالہ کی تیاری میں کنول تبسم نے بہت محنت کے ساتھ کام کیا تھا اور ان کے نگران ڈاکٹر وسیم انجم نے نہایت خلوص کے ساتھ ان کی مسلسل رہنمائی کی تھی۔میں اپنی طرف سے کنول تبسم اور ڈاکٹر وسیم انجم دونوں کو اس مقالہ کی تکمیل پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ’’وائے وا‘‘ کے ممتحن ڈاکٹر سید اشفاق حسین بخاری کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل جدیدادب پر اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور سے ایم اے اورہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ سے ایم فل کے دو مقالات لکھے جا چکے ہیں۔نیشنل کالج آف بزنس،ایڈمنسٹریشن اینڈ اکنامکس لاہورسے ثنا اظہر ضلع رحیم یارخان کے تین ادبی رسائل پر ایم فل کر چکی ہیں۔اس میں سب سے نمایاں ذکر’’ جدیدادب‘‘ کا ہے۔اسی طرح علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی۔اسلام آبادسے ڈاکٹر ساجدہ پروین کے میرا جی پر پی ایچ ڈی کے مقالہ میں’’ جدیدادب‘‘ کے میراجی نمبر پر کم و بیش پچاس صفحات میں ذکر کیا گیا ہے۔ڈاکٹر عبدالرب استادکے گلبرگہ یونیورسٹی انڈیا سے میرے ادبی کام پر پی ایچ ڈی کے مقالہ میں ’’جدید ادب ‘‘پر ستر صفحات پر محیط جائزہ شامل ہے۔میرے لیے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ بے سروسامانی کے عالم میں خانپور سے جاری کیے جانے والے میرے ادبی رسالہ کو ادبی حلقوں کے بعد علمی درسگاہوں میں بھی اتنی عزت اور محبت کے ساتھ دیکھا گیا ہے۔کنول تبسم اور ڈاکٹر وسیم انجم کا ایک بار پھر شکریہ ادا کرتے ہوئے مذکورہ بالا تمام یونیورسٹیوں اور ان کے ریسرچ اسکالرز کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔اور سب سے بڑھ کر اپنے پیارے خدا کا شکرگزار ہوں جس نے مجھ جیسے بے سروسامان بندے سے زندگی کے ایک بڑے عرصہ میں’’جدید ادب‘‘ کا سارا کام لیا اور پھر اسے شرفِ قبولیت بھی عطا کیا۔الحمدلِلہ۔