بااثر افراد کو جیلوں میں مراعات ملنے کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے: وزیراعظم
اسلام آباد، پشاور (نمائندہ خصوصی‘ آئی این پی) وزیرِاعظم عمران خان کی زیرصدارت قانونی اصلاحات کے حوالے سے اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیرِ قانون ڈاکٹر فروغ نسیم، وزیرِ اعلیٰ خیبر پی کے محمود خان، معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، معاون خصوصی یوسف بیگ مرزا، وزیرِ قانون پنجاب محمد بشارت راجا، وزیرِ قانون خیبر پی کے سلطان محمد خان، چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی و دیگر شریک ہوئے، وزیرِ قانون ڈاکٹر فروغ نسیم نے معاشرے کے کمزور طبقوں کو قانونی معاونت فراہم کرنے اور عوامی مفاد کے دیگرمعاملات کے حوالے سے کی جانے والی قانون سازی پر اب تک کی پیش رفت سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو انصاف کی فراہمی پی ٹی آئی حکومت کے منشور کا سب سے اہم جزو ہے۔ سستے اور فوری انصاف کی فراہمی نہ صرف شہریوں کا حق ہے بلکہ اس سے ایک عام آدمی کی زندگی پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔ کوئی بھی معاشرہ عدل و انصاف کے بغیر نہیں چل سکتا۔ معاشرے کے کمزور طبقات خصوصی طور پر خواتین، بچوں اور غریب افراد کے حقوق کے حوالے سے قانون سازی مثلاً خواتین کو جائیداد میں انکے حق کی فراہمی کو یقینی بنانے کے ضمن میں کی جانے والی قانون سازی پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں بعض مقامات پر ابھی بھی خواتین کو ان کے قانونی حق سے محروم رکھا جاتا ہے۔ اس ضمن میں موجود قوانین اس لئے موثر ثابت نہیں ہو سکے کیونکہ ان پر عملدرامد کا طریق کار نہایت مشکل اور پیچیدہ تھا۔ موجودہ حکومت اس عمل کو نہایت ہی آسان بنا رہی ہے تاکہ خواتین کو باآسانی ان کا حق میسر آسکے اور ریاست ان کا سہارا بنے۔ مقدمات کے ایک مقررہ مدت میں فیصلے اور تکمیل کے حوالے سے وزیرِ اعظم نے کہا کہ متعلقہ قوانین میں ترمیم کرکے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ سالہا سال اور نسل در نسل چلنے والے مقدمات کا ایک مقررہ مدت میں فیصلہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں تاخیر بھی انصاف نہ ملنے کے مترادف ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ کمزور لوگوں کو انصاف تک رسائی میں مدد فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ موجودہ حکومت اس ضمن میں قانون سازی کر رہی ہے تاکہ جہاں نادار اور غریب افراد کو ریاست کی جانب سے قانونی معاونت فراہم کی جا سکے وہاں ان افراد کی ہر ممکن طریقے سے مدد کی جا سکے جو معمولی جرائم میں جرمانہ ادا نہ کرنے کی پاداش میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک ہی نوعیت کے جرم میں ملوث امیر اور غریب افراد کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جانا عدل و انصاف کے اصولوں کی نفی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام الناس کی خون پسینے کی کمائی اور ملکی دولت لوٹنے والوں سے یہ رقم واپس نکلوانا قوم کی آواز ہے اور حکومت اس مشن میں پرعزم ہے۔ وائٹ کالر جرائم اور قومی دولت لوٹنے میں ملوث بااثر افراد کو جیلوں میں مراعات ملنے کی روش کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کی منظوری کے بعد خیبر پی کے کابینہ میں توسیع کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق خیبر پی کے ممکنہ نئے وزراء کے نام بھی وزیراعظم کو پیش کر دیئے گئے ہیں جو تاحال ظاہر نہیں کئے گئے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلی محمود خان کو اختیار دیا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے کابینہ میں توسیع کریں۔ بتایا گیا ہے کہ پہلی بار قبائلی اضلاع سے خاتون رکن کو بھی کابینہ میں شامل کیا جارہا ہے۔اس حوالے سے صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کے مطابق قبائلی اضلاع میں انتخابات کے بعد فیصلہ کیا گیا تھا کہ کابینہ میں توسیع کی جائے گی، وزیراعظم نے کابینہ میں توسیع کی منظوری دیدی ہے اور آئندہ ہفتے وزیراعلی اس کا باضابطہ اعلان کردیں گے۔