قومی اسمبلی: سندھ حکومت سے چھیڑ چھاڑ کا ارادہ نہیں‘ سندھو دیش‘ پختونستان کی بات کرنیوالے دفن ہو گئے: شاہ محمود
اسلام آباد (نامہ نگار+ اے پی پی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکومت نے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو جس انداز میں اٹھایا ہے اس سے بھارت کو سلامتی کونسل‘ یورپی یونین اور جنیوا سمیت مختلف فورمز پر سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اپوزیشن کو اس معاملے پر کسی قسم کی تشویش نہیں ہونی چاہیے۔ پروڈکشن آرڈرز کے معاملہ پر اپوزیشن کو عدالت جانے کا حق حاصل ہے تاہم اس حوالے سے کوئی بھی بات سپیکر چیمبر میں ہونی چاہیے۔ ہم وفاق پاکستان اور وفاقی اکائیوں کی مضبوطی پر یقین رکھتے ہیں۔ صوبائی خودمختاری پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔ آئین کا احترام ہے اور رہے گا۔ سندھ حکومت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ وزیر قانون نے اپنے بیان کی وضاحت کردی ہے‘ اپوزیشن کی تشویش ختم ہو جانی چاہیے تھی۔ مجھ سے وضاحت طلب کی گئی ہے کہ میں نے کسی انٹرویو میں کہہ دیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ ہے۔ خدانخواستہ ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔ ایوان کو اس بات پر اطمینان ہونا چاہیے کہ اب تک ہم نے جو کچھ کیا ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ میرا اور پورے پاکستان کا موقف یکساں رہا ہے۔ یورپی یونین‘ اسلامی ممالک نے اللہ کے فضل و کرم سے ہمارے موقف کو تسلیم کیا ہے۔ گزشتہ روز امریکی کانگریس کے چار سینیٹرز نے صدر ٹرمپ کو خط لکھا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ انتہائی سنگین ہے اس لئے امریکی صدر مداخلت کریں۔ 17 ستمبر کو پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر اٹھایا جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان کو اللہ نے یہ شرف بخشا ہے کہ مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں اٹھایا گیا ہے۔ 27 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیر کا مسئلہ اٹھے گا۔ سندھ اس ملک کی اہم اکائی ہے۔ ہم سندھ اسمبلی کے ماضی کے کردار کو تسلیم کرتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے ابھی سیاسی سفر شروع کیا ہے سیاسی دبائو میں آکر ان کے لئے سندھو دیش کی بات کرنا درست نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی نے صوبائی تعصب کو دفن کیا ہے اور ہمیشہ وفاق کی بات کی ہے۔ اس پارٹی کے موجودہ چیئرمین کو سندھ کارڈ کا استعمال زیب نہیں دیتا۔ مجھے بلاول کی حب الوطنی پر شک نہیں، سیاسی دبائو میں انہیں اس طرح کی بات کرنا زیب نہیں دیتا۔ سندھو دیش اور پختونستان کی بات کرنے والے دفن ہوگئے ہیں۔ سندھ کا ایک ایک شہری وفاق پاکستان کا ساتھ دے گا۔ ملک میں کسی قسم کا صوبائی تعصب نہیں ہے۔ ہم مہاجروں کی بھی پاکستان کے لئے قربانیوں کو تسلیم کرتے ہیں۔ صدر کے خطاب کے موقع پر اپوزیشن کے احتجاج سے یہ تاثر آیا کہ اپوزیشن نے کشمیر کے مسئلے پر پروڈکشن آرڈرز کو ترجیح دی ہے۔ جمہوریت کی خوبصورتی یہی ہے کہ ہمیں ایک دوسرے کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ برصغیر کی تقسیم کی اصل سپرٹ یہی تھی کہ مسلمانوں کو اپنا وطن چاہیے۔ ہم اس سوچ کو آج بھی تسلیم کرتے ہیں اور آنے والی نسلیں بھی کریں گی۔ پاکستان ہمارے لئے بہت بڑی نعمت ہے اور چھائوں ہے۔ سندھی‘ مہاجر‘ بلوچ اور پٹھان سب پاکستانی ہیں۔ پاکستان بنانے کے لئے بنگال اور سندھ کی اسمبلی نے قراردادیں منظور کیں۔ جی ایم سید پکے مسلم لیگی تھے اور وہ مسلم لیگ کا جھنڈا لے کر قائداعظم کے آگے آگے چلتے تھے۔ جب الیکشن ہوئے تو بعض معاملات پر ان کے مسلم لیگ سے اختلافات ہوئے۔ جب سندھ اسمبلی میں قرارداد منظور ہوئی تو لیاقت علی خان نے سندھ اسمبلی میں پاکستان کا پرچم لہرایا۔ پاکستان بنانے میں پنجاب خیبر پی کے کا بھی حصہ ہے مگر قراردادیں سندھ اور بنگال میں منظور ہوئیں۔، کراچی پاکستان کا چہرہ ہے۔ وہاں پنجابی بلوچ‘ پٹھان‘ کشمیری اور گلگت کے لوگ ملیں گے۔ یہ بحث ٹھیک نہیں ہے۔ کچرے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ کچرا تو لاہور میں بھی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ چلے۔ کچرے اور 149 کا بہانہ بنانا درست نہیں ہے۔ قصائی نما دشمن اس صورتحال کا فائدہ اٹھائے گا۔ وفاق پاکستان کی مضبوطی پاکستان کی بقاء کی ضامن ہے۔ صدر نے الیکشن کمشن ارکان کی تقرری پر آئین کی خلاف ورزی کی۔ حکومت جان بوجھ کر مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے آرٹیکل 149 کی بات کر رہی ہیں۔اس بحث کو چھیڑنا فیڈریشن کے حق میں نہیں اس سے تباہی ہوگی۔ سندھ کے لوگ باہر آجائیں گے۔ عدالت اس معاملے پر سوموٹو لے۔ اسد عمر نے کہا زبان اور فرقے کی بنیاد پر عوام کو تقسیم نہ کیا جائے۔ ہمیں اس وقت اتحاد و یکجہتی کی ضرورت ہے۔ قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ اس وقت ملک میں تیل کی آٹھ ریفائنریاں کام کر رہی ہیں‘ مزید6 ریفائنریوں کے قیام کے لئے مفاہمت کی دستاویزات پر دستخط ہو چکے ہیں۔پارلیمانی سیکرٹری لال چند نے ایوان کو بتایا کہ تھر میں پانی‘ صحت اور تعلیم کے حوالے سے مسائل ہیں۔ یہ تمام صوبائی امور ہیں تاہم وفاقی حکومت بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ خواجہ محمد آصف نے کہا پروڈکشن آرڈرز کے حوالے سے اگر اس ایوان میں ہماری بات نہ سنی گئی تو ہم جاوید ہاشمی کیس کے 2002ء کے فیصلے کو بنیاد بنا کر سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری بات اس ایوان میں سنی جائے‘ کوئی اور دروازہ کھٹکھٹانے سے بحیثیت پارلیمنٹرین ہمارا وقار مجروح ہوگا۔انہوں نے سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی ایوان میں پڑھ کر سنایا۔ الیکشن کمشن کے ارکان کی تقرری کے حوالے سے بھی آئین کی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ آرڈیننسوں کے ذریعے قانون سازی کی غلطیاں ہم نے بھی کی ہیں مگر موجودہ حکومت تو تبدیلی کی حکومت تھی ان کو ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ ایک سال کے اندر کیا تبدیلی آئی ہے ہمیں بتایا جائے۔ ملک کی معیشت تباہ حال ہے۔ چیئرمین سینٹ نے وسیع القلبی کا مظاہرہ کیا ہے اور انہوں نے کامران مائیکل کے پروڈکشن آرڈرز جاری کئے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ گزشتہ روز ہنگامہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ سپیکر کو بھی چیئرمین سینٹ کی طرح فراخدلی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن کو جاوید ہاشمی پروڈکشن آرڈر کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کا 2002ء کا فیصلہ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے جتنے پروڈکشن آرڈر جاری کئے ہیں اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی اب بھی انہوں نے انکار نہیں کیا وہ قانون کے مطابق تمام امور کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں گے۔ اپوزیشن نے سپریم کورٹ کا فیصلہ سپیکر کے حوالے کردیا۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کراچی میں آئین کے آرٹیکل 149 کا نفاذ صوبائی خودمختاری کے خلاف ہوگا‘ وزراء کو ذمہ دارانہ بیانات دینے چاہئیں‘ پاکستان پیپلز پارٹی رنگ‘ نسل اور زبان پر یقین نہیں رکھتی۔وفاقی وزیر عمر ایوب خان نے کہا کراچی میں بارش سے ہونے والی اموات کی مکمل تحقیقات جاری ہے۔ قومی اسمبلی کو بتایا گیا معذور افراد کیلئے ملازمتوں میں مختص کوٹے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری خیال زمان نے بتایا کہ او جی ڈی سی ایل نے کوہاٹ میں 14.95 ملین روپے اور کرک میں 187.11 ملین روپے صرف کئے ہیں۔ مجموعہ تعزیرات پاکستان (ترمیمی) آرڈیننس 2019ئ‘ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ اتھارٹی آرڈیننس‘ قومی ادارہ برائے انسداد دہشت گردی (ترمیمی) آرڈیننس‘ نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ آرڈیننس‘ اعلیٰ عدلیہ (عدالتی لباس اور انداز مخاطب) کے فرمان تنسیخ بل 2019ئ‘ مسکوکات پاکستان (ترمیمی) بل‘ بنکوں کے قومیانے کا (ترمیمی) بل بھی پیش کر دیا گیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں پارلیمانی امور کے وزیرمملکت علی محمد خان نے وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ کی جانب سے بنکوں کے قومیانے کے ایکٹ 1974ء میں مزید ترمیم کرنے کا بل ایوان کے سامنے پیش کیا۔ قومی اسمبلی میں باہمی قانون معاونت (فوجداری معاملات) بل‘ قرضہ جات برائے زرعی‘ تجارتی و صنعتی اغراض (ترمیمی) بل‘ مشترکہ میری ٹائم معلوماتی تنظیم بل 2019ء پیش کر دیا گیا۔ قومی اسمبلی نے نیا پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی 2019ء کی مدت میں 120 دن کی توسیع کی قرارداد کی منظوری دیدی۔ تحفظ نگران کمشن بل 2019ء پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے میں تاخیر سے صرف نظر کی تحریک کی منظوری دیدی گئی۔ کورم کی نشاندہی پر مسلم لیگ (ن) کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔ پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے والے آرڈیننسوں کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے مگر آرڈیننس پیش کئے جارہے ہیں‘ قانون سازی کا راستہ اختیار کیا جائے۔ ہماری بات سنی جائے۔ یہ پارلیمانی روایات کے خلاف ہے۔ حکومت یہ آرڈیننس واپس لے۔ بصورت دیگر ہم کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔ اس کے ساتھ ہی اپوزیشن ارکان واک آئوٹ کرگئے۔ قومی اسمبلی نے قواعد و ضوابط 2007ء کے قاعدہ 293ء کے ذیلی قاعدہ چار میں ترمیم کی منظوری دی ہے۔ پارلیمنٹ سے قانون سازی کی بجائے صدارتی آرڈیننسز کے اجرا کے خلاف اپوزیشن ارکان احتجاجاً واک آئوٹ کر گئے۔ اسد عمر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ زرداری نے مہاجروں سے متعلق بیان دیا ریکارڈ کی درستگی ضروری ہے۔ مہاجروں سے مخاطب تھے کہ آپ کو بھگا دیا تھا آپ بھاگ کر آئے تھے آپ کو یہاں پناہ دی۔ آپ نے پاکستان نہیں بنایا۔ تاریخ گواہ ہے کہ مسلم لیگ کو قیام پاکستان سے قبل ساری نشستیں ان لوگوں ہی نے جتوائی تھیں۔