مؤرخ بتائے گا وکلا کا انداز بیان اچھا تھا یا ہاتھ‘ کِک سے دلائل دیتے تھے: چیف جسٹس
لاہور(وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس آصف سعید خاں کھوسہ نے کہا ہے کہ ہمارا ملک ہمارا مسکن ہے ہم نے یہاں ہی رہنا ہے ہم نے حقیقت پسند بننا ہے۔ آنکھیں بند نہیں کرنی ۔ ایس ایم ظفر سب کے لیے آئیڈیل شخصیت ہیںمیں نے ایس ایم ظفر کی کتاب کے کچھ صفحات لکھے ہیں جو بڑے اعزاز کی بات ہے۔ ’’ ہسٹری آف پاکستان ری انٹرپریٹڈ ‘‘ کی تقریب رونمائی سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ شہریوں کو انصاف کی فراہمی عدلیہ کی بنیادی آئینی ذمہ داری ہے،ججز ایمانداری سے فیصلے کر رہے ہیں۔کیسز کی تعداد زیادہ ہونے سے ادارے پر دبائو ہے۔ اس کے باوجود معاملات کو بہتر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بحیثیت قوم ہم کو مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا۔اگر ہم محنت اور مثبت سوچ سے کام کریں تو کچھ بھی نا ممکن نہیں ہے۔ماڈل کورٹس کے کامیاب تجربے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ موجودہ سسٹم میں رہ کر بھی بہت کچھ کیا جا سکتا ہے۔ ماڈل کورٹس میں ججز،قوانین،پراسیکیوشن کو تبدیل کئے بغیر بہترین نتائج حاصل کئے گئے ہیں۔مروجہ نظام کے عوامل کو متحرک کرنے سے13ہزار سے زائد ٹرائلز کے فیصلے ہوئے ہیں۔ تاریخ صرف واقعات کو بیان کرنے کا نام نہیں ہے تاریخ اس سے مختلف ہے۔ہمارے پاس بہترین وکلاء موجود ہیں۔ مگر تاریخ دان بتائیں گے کہ آج کے وکلاء بہترین دلائل دیتے تھے۔ان کا انداز بیان اچھا تھا یا وہ ہاتھ اور ککوں سے دلائل دینا جانتے تھے۔ میرا منصب اجازت نہیں دیتا کہ میں موجودہ دور کے بارے میں بات کروں اس بارے بھی تاریخ ہی بتائے گی۔ 36 سال پہلے یہاں اس سٹیج پر دلہا بن کر بیٹھا تھا۔اسی سٹیج پرآج کی تقریب کے دولہا ایس ایم ظفر ہیں۔ جب میں نے اپنی وکالت شروع کی تب ایس ایم ظفر ایک چمکتے ستارے کی طرح تھے ۔مجھے اس کتاب کے بارے بہت کچھ لکھنا تھا لیکن کام کی زیادتی کی وجہ سے نہیں لکھ سکا۔ہمارے پاس بہترین وکلا ہیںہم اس وقت کیسز کی کوالٹی پر نہیں نمبروں پر یقین کررہے ہیں ننانوے فیصد لوگوں نے ہماری فیصلے پڑھے نہیں ہوتے ۔ہم نے کبھی امید نہیں چھوڑی۔99فیصد ایسے لوگ ہمارے فیصلوں پر تجزیہ کرتے ہیں جنہوں نے اس فیصلہ کو نہ تو پڑھا اور نہ ان کا آئین اور قانون سے کوئی تعلق ہوتا ہے۔ وسیم سجاد نے کہا کہ وکیل کے لے وکالت کے سوا دوسرے کاموں کے لیئے وقت نکالنا ممکن نہیں ایس ایم ظفر نے مصروف ترین وکیل ہونے کے باوجود شاندار کتابیں لکھیں ۔سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان نے کہا کہ جس معاشرہ میں کتاب گھر کباب گھر جبکہ بک سٹور ویڈیو سٹور بن جائیں وہاں ایس ایم ظفر کی کتاب ایک نعمت ہے ۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ ایس ایم ظفر کی کتاب ہر محاذ پر کام کرنے والے شخص کے لیے بہترین کتاب ہے۔ سابق اٹارنی جنرل مخدوم علی خان نے بھی کتاب کو مصنف کی بہترین کاوش قرار دیا۔ایس ایم ظفر نے کہا کہ میں نے کتاب لکھتے وقت یہ نہیں سوچا کہ کیا لکھوں اور کیا نہ لکھوںجو کچھ ذہبن میں آیا تحریر کی شکل میں کہہ دیا۔ سابق ججز ، موجودہ قائم مقام چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس مامون الرشید شیخ، ،جسٹس علی باقر نجفی ،لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار عبدالستار اور وکلاء سمیت دیگر مکتبہ فکر کے لوگوں نے تقریب میں شرکت کی۔