فلسطینی بچوں پرصہیونی جلادوں کی بربریت کے لرزہ خیز واقعات کا انکشاف
رام اللہ(این این آئی)فلسطین کے اسرائیلی جیلوں میں فلسطینیوں کے حوالے سے قائم کردہ سرکاری ادارے امور اسیران و محررین نے ایک رپورٹ میں صہیونی جلادوں کے ہاتھوں نہتے فلسطینی بچوں پر وحشیانہ تشدد کے لرزہ خیز واقعات کی تفصیلات بیان کی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیلی زندانوں میں 6 فلسطینی بچوں نے گرفتاری کے وقت اور اس کے بعد اسرائیلی عقوبت خانوں میں ڈالے جانے کے بعد جسمانی اور نفسیاتی تشدد کے واقعات درج کرائے۔رپورٹ کے مطابق 16 سالہ اسیر اوس عویص نے بتایا کہ اسے اسرائیلی فوج نے جنین کیمپ سے حراست میں لیا۔عویص کا کہناتھا کہ صہیونی جلادوں نے اس پر وحشی کتے چھوڑے۔ اس کے بعد اس کی آنکھوں پر پٹی باندھی، اس کے دونوں ہاتھ کمر پرباندھے اور پھر مار پیٹ شروع کردی۔ صہیونی فوجی اسے مارتے اور گھسیٹتے ہوئے اسے گاڑی تک لے گئے۔ اسے ایک فوجی جیپ میں پھینک دیا گیا جہاں پورے راستے میں اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔آخر کار گاڑی سے اسے الجلمہ حراستی مرکز کے باہر اتارا اور کئی گھنٹے اسی طرح دھوپ میں پھینک دیا گیا۔ اس کے بعد وہاں سیاسے مجد عقوبت خانے میں ڈال دیا گیا۔قابض فوج نے 17 سالہ ھمام حسینی کو مشرقی بیت المقدس میں الشیخ جراح کالونی سے حراست میں لیا گیا۔ وہ اس وقت دامون قید خانے میں ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اسے حراست میں لینے کے بعد پہلے المسکوبیہ حراستی مرکزمیں لایا گیا جہاں اس پر بدترین جسمانی تشدد کیا گیا۔ اس کے بعد اسے عسقلان حراستی مرکز میں منتقل کرکے وحشیانہ تشدد کیا گیا۔ 14 سالہ اسیر معروف الاطرش کو غرب اردن کے جنوبی شہر بیت لحم میں بیت جالا سیحراست میں لیا گیا۔ گرفتاری کے وقت کئی درندہ صفت قابض فوجیوں نے ان پر جسمانی تشدد کیا اور اسے گالیاں دیں۔ گرفتاری کے بعد اسے عتصیون حراستی مرکز میں لے جایا گیا اور بعد ازاں عوفر جیل میں ڈال دیا گیا۔فلسطینی محکمہ امور اسیران نے اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بننے والے 16 سالہ محمد عطیہ کا بیان بھی ریکارڈ کیا۔ عطیہ کو بیت المقدس میں العیسویہ سے حراست میں لیا گیا۔ اسے لوہے کے ایک خول سے مارا پیٹا گیا جس کے نتیجے میں وہ بہت زیادہ درد اورتکلیف ہوئی۔ بعد ازاں اسے المسکوبیہ حراستی مرکز میں ڈال کر دوبارہ وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق الخلیل شہر کے ایمن دعیس اور القدس میں قلندیا کیمپ کے ایمن بدران کو بھی گرفتاری کے وقت وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ان دونوں کی عمریں 17 سال ہیں۔ دونوں اس وقت جیل میں قید ہیں اور وحشیانہ تشدد سے دونوں کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات موجود ہیں۔