پبلک سیکٹر میں نہ چل پانے والے اداروں کی نجکاری کا فیصلہ
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے دعویٰ کیا کہ ملک معاشی بحران سے نکل کر استحکام کی جانب گامزن ہے۔ حکومت نے پبلک سیکٹر میں نہ چل سکنے والے تمام ادارے نجی سیکٹر کو دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ 20اداروں کی تشکیل نو اور 10اداروں کی نجکاری کا عمل تیزی سے مکمل کیا جارہا ہے۔ نیشنل بینک اور سٹیٹ لائف کو بھی فاسٹ ٹریک پرائیویٹائزیشن میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ نئی کمپنیوں کی نجکاری کیلئے اشتہار دیدئیے ہیں۔ کرنٹ اکائونٹ خسارے میں 73فیصد کمی کی گئی ہے۔ گزشتہ 2ہفتے سے سٹاک مارکیٹ اور ایکسچینج ریٹ میں استحکام آیا ہے۔ ہم اس پر بھی قابو پارہے ہیں۔ ہم نے ایک سو ارب روپے کی بجلی چوری پر قابو پایا ہے جو کہ اہم اقدام ہے جس سے عوامی پیسے کی چوری کو کم کیا گیا ہے۔ ہم نے سٹیٹ بنک سے کوئی قرضہ نہیں لیا۔ اے ڈی بی اور ورلڈ بینک سے قرضوں پر بات ہو رہی ہے۔ ملک میں معاشی نقل و حرکت میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ٹیکس آمدن میں نمایاں اضافے سے معیشت پر مثبت اثرات پڑے۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے گردشی قرضوں میں کمی لا رہے ہیں۔ کاروباری افراد کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن ٹیکس کے معاملے میں کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے یہ بات چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی کے ہمراہ اتوار کو پی آئی ڈی میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ حکومت بنی تو ملک کی معاشی حالت بری تھی۔ ہم اقتصادی طور پر دیوالیہ ہونے جا رہے تھے۔ ہماری ایکسٹرنل معاشی حالت بہت بری تھی۔ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے ہمیں بہت سے اہم اقدام اٹھانا پڑے۔ ہم نے اپنے دوست ممالک سے تعاون پروگرام طے کئے اور ملک میں ڈالر ریزرو کو سنبھالا۔ ہماری کوشش تھی کہ عوام دوست بجٹ پیش کیا جائے۔ ہم نے کابینہ اور حکومت کے اخرجات میں کمی، دفاعی بجٹ کو پرانی جگہ پر منجمد کیا۔ ہم نے ریونیو کے لئے پانچ ہزار پانچ سو ارب روپے کا ٹارگٹ رکھا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ ہم زیادہ ٹیکس اکٹھا کریں تاکہ ہمارا باہر کی دنیا پر انحصار کم ہو۔ ہم کرنٹ اکائونٹ خسارہ ساڑھے 19 ارب روپے سے ساڑھے 13 ارب پر لائے ہیں، جولائی میں ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ہے اور امپورٹس میں کمی لائی گئی ،جس کی وجہ سے کرنٹ اکائونٹ خسارہ 2.1 بلین سے 0.6 بلین پر آ گیا،ہم نے کرنٹ اکائونٹ خسارے میں 73 فیصد کمی کی ہے تاکہ ہمارا ملک مستحکم ہو اور ہمارے ریزرو بہتر ہوں یہ عوام کے لیے ایک بہت اچھی خبر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا امیر طبقہ ٹیکس نہیں دیتا ہماری کوشش ہے کہ ٹیکس نظام کو بہتر بنائیں اس کیلئے ہم نے اہم ٹارگٹ سیٹ کئے ہیں،پچھلے سال پہلے دو مہینوں میں 509 ارب روپے ٹیکس جمع کئے گئے تھے جبکہ ہم نے 580 ارب روپے ٹیکس جمع کئے جو کہ پہلے سے 15 فیصد زیادہ ہے ، ڈومیسٹک ٹیکس ریوینومیں 38 فیصد اضافہ ہواہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس فائلر 19 لاکھ تھے جنہیں ہم نے 25 لاکھ تک بڑھایا، ہم اس 6 لاکھ کے اضافہ کو مزید بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ریفنڈ دیئے جائیں ہم نے 22 ارب روپے ٹیکس ریفنڈ کی مد میں ادا کیا ہے۔ درمیانے طبقے کے ٹیکس پیئرز کو جس کا ایک لاکھ روپے ٹیکس ریفنڈ دیا جانا باقی ہے۔ ہم نے 23 اگست سے پروگرام شروع کیا ہے ،اب ایکسپورٹرز کے 100 فیصد ٹیکس ریفنڈ ہوں گے،جو ہر مہینے کی 16 تاریخ آگے بھی ریفنڈز ہوتے رہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ جو چیزیں ملک میں بہتر انداز میں نہیں چل رہی ہیں ان کو بہتر کیا جائے اس کے لئے دو اہم فیصلے کئے ہیں ایک جو ادارے پبلک سیکٹر نہیں چلا سکتا وہ نجی سیکٹر کو دئیے جائیں اس کے لئے نجکاری کے عمل میں بہتری لائی گئی ہے، اس کے لئے 10 کمپنیاں نجکاری کیلئے چنی گئی ہیں ہماری کوشش ہے کہ اس عمل کو تیزی سے مکمل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سرمایہ پاکستان ادارے کو ایکٹو کیا ہے اور 20 کمپنیوں کو چنا ہے جن میں تیز رفتار ری سٹرکچنگ ہو گی،بجلی کی ڈسٹربیوشن کمپنیوں کو بھی نجکاری کیلئے پیش کیا جائیگا۔ نیشنل بنک اور اسٹیٹ لائف انشورنس کی بھی نجکاری کا سوچا جارہا ہے ، انہوں نے کہا کہ بجلی کے گردشی قرضوں میں کمی لارہے ہیں، جولائی میں حکومتی خسارہ 2070 ارب روپے تھا ہم نے اس میںبھی کمی کی ،ملکی ترقی کا ٹارگٹ ہم 2.4 فیصد ہے ہم اس کو بہت آسانی سے حاصل کر لیں گے اوراس سے بھی آگے جائیں گے۔ زرعی انقلاب کیلئے ہم نے 250 ارب روپے منظور کر لئے ہیں جس سے ہماری پیداوار بڑھے گی،سابقہ پانچ سالوں میں زراعت میں اضافہ ہوا ہمیں توقع ہے کہ اس میں 3 فیصد سے زیادہ اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت بحران سے نکل کر استحکام کی جانب ہے،ہمارے فارن ریزرو اور ایکسچینج ریٹ بہتر ہوئے ہیں،اسٹاک مارکیٹ میں بہتری آ رہی ہے،ملک کی آمدنی بڑھانے کیلئے اچھے اقدامات کئے گئے ہیں اس کے لئے سیلولر کمپنیوں کے لائسنس کے اجراء میں اچھی پیش رفت ہو رہی ہے اس مد میں 70 ارب روپے دو کمپنیوںسے حاصل کئے ہیں اور 70 ارب مزید حاصل کریں گے۔ ایک اور سے بھی 70 ارب روپے ملنے کی توقع ہے۔ اس سے 200 ارب روپے آمدنی ہو گی۔ آر ایل این بھی پلائٹس کی پرائیویٹائزیشن اس سال دسمبر میں ہو گی، اس میں بھی 300 ارب روپے آمدنی حاصل ہونے کی توقع ہے۔ اگر ہمارا ایکسچینج ریٹ بہتر ہا تو اسٹیٹ بنک کی آمدنی میں 400 ارب روپے کا اضافہ متوقع ہے۔ پرائیویٹائزیشن اور نان ٹیکس ریونیو کو ملا کر ہمیں1000 ارب روپے حاصل ہونگے،تاجر اگر بزنس کرنا چاہتے ہیں تو ہم ان کے ساتھ ہیں لیکن ٹیکس کے معاملے میں کوئی سودے بازی نہیں ہو گی۔ ہم نے پٹرولیم مصنوعات میں کمی کی ہے، ہم نے مہنگائی کو کم اعشاریوں پر روکا ہوا ہے، پاکستان میں انویسٹمنٹ آ رہی ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارا پروگرام اچھا چل رہا ہے۔ ورلڈ بنک اور دوسرے ادارے بھی آگے بڑھ رہے ہیں ان تمام چیزوں کا ملکی معیشت پر اچھا اثر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام پر امید رہیں یہ مشکل فیصلے انہی کیلئے کئے جا رہے ہیں، بہت جلد ان کے اچھے اثرات سامنے آئیں گے۔ مہنگائی کے جن کو قابو کرنا ہمارے لئے ایک چیلنج ہے ۔ حکومت کی سب سے بڑی کوشش ہے کہ مہنگائی کو کم کیا جائے۔ جو مہنگائی بڑھنے کی توقع تھی اس وقت مہنگائی اس سے کم ہے۔ ہم نے بیرونی ممالک سے آنے والے خام مال پر ٹیکس ڈیوٹی میں کمی کی ہے تاکہ مہنگائی نہ بڑھے ۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جیسے ہی عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہوں گی عوام کو اس کا فائدہ دیا جائے گا اور یہاں بھی قیمتیں کم کی جائیں گی۔ پٹرولیم کی قیمتیں بھی کم ہونگی تو اس کا بھی فائدہ عوام کو دیا جائے گا۔ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس فائلرز کی تعداد25لاکھ ہوگئی ہے۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ ملک کا امیر طبقہ ٹیکسز دینے میں بہت کمزور ہے لیکن ٹیکسوں کے معاملے پر کسی سے بھی سودے بازی نہیں ہوگی۔ پاکستان میں ٹیکس فائلرز کی تعداد25لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر میں6لاکھ ٹیکس دہندگان کو رجسٹر کیا گیا اور اسے مزید بڑھایاجائیگا، ایسا پروگرام متعارف کرا رہے ہیں جس میں ایکسپورٹرز کو فوری ری فنڈ ملے گا،آئندہ سے ہر مہینے کی16تاریخ کو ٹیکس ریفنڈ ہوجایا کرے گا۔ ایکس چینج ریٹ بہتر ہوا ہے جس کے باعث جون اورجولائی کے دوران روپے کی قدر بڑھی ہے۔