مشرق وسطیٰ میں جنگ کا خدشہ، حملوں میں ایران ملوث، پومپیو الزامات سے تباہی ختم نہیں ہو گی، ظریف
واشنگٹن، تہران، ریاض (نیٹ نیوز، ایجنسیاں)سعودی تیل کی تنصیبات پر حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں جنگ کے خطرات منڈلانے لگے۔ امریکی صدر کی دفاع میں تعاون کی پیش کش پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا ہے حملوں کا جواب دینے کی صلاحیت اور ارادہ رکھتے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی آئل ریفائنری آرامکو پر ڈرون حملوں کا ذمہ دار ایران کو قرار دیدیا۔ ہفتے کے روز سعودی عرب کی سب سے بڑی آئل ریفائنری آرامکو کی دو آئل فیلڈز پر ڈرون حملے کیے گئے تھے جس کے باعث ریفائنری میں بڑے پیمانے پر آگ لگ گئی تھی۔ یمن کے حوثی باغیوں نے سعودی عرب کی سرکاری آئل ریفائنری پر ڈرون حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ تاہم امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے یہ ماننے سے انکار کر دیا ہے کہ ڈرون حملے حوثی باغیوں نے کئے تھے۔ مائیک پومپیو نے سوشل میڈیا پر اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ سعودی عرب پر 100 کے قریب ڈرون حملوں میں ایران ملوث ہے جب کہ ایران کے صدر اور وزیر خارجہ ایسا ظاہر کر رہے ہیں کہ وہ سفارتکاری میں مصروف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شدت پسندی کو ہوا دینے کے خاتمے کی تمام تر کوششوں کے باوجود ایران نے دنیا کو آئل سپلائی کرنے والی ریفائنری پر پے در پے حملے کیے۔ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ یہ حملے یمن سے کئے گئے ہوں۔ امریکی وزیر خارجہ نے تمام ممالک سے مطالبہ کیا کہ ایران کے حملوں کی سر عام اور واضح مذمت کی جائے۔ مائیک پومپیو نے کہا امریکہ اپنے شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنائے گا کہ انرجی مارکیٹ کو آئل کی فراہمی جاری رہے اور ایران کو اس جارحیت پر کٹہرے میں لایا جائے۔ دوسری جانب امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی آئل ریفائنریز پر حملوں کے جواب میں ایرانی تیل کی تنصیبات پر حملے کرے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گراہم نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ امریکہ ایرانی اشتعال انگیزی کا نوٹس لے۔ اگر ایران اشتعال انگیزی جاری رکھتا یا جوہری افزودگی میں اضافہ کرتا ہے تو ایرانی تیل کی تنصیبات پر حملوں کا منصوبہ غور کے لیے میز پرلایا جائے۔ ایران اس وقت تک اپنی بدسلوکی کو نہیں روکے گا جب تک اسے یہ اندازہ نہ ہو کہ اس کے نتائج کتنے خوفناک ہوسکتے ہیں۔ اس کے لئے امریکہ کو ایران کی تیل تنصیبات کو تباہ کرنا ہوگا جو ایرانی رجیم کی کمر توڑ دے گا۔ دوسری جانب ایران نے سعودی عرب میں ہونے والے ڈرون حملے میں ملوث قرار دینے کے امریکی الزام کو مسترد کردیا۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ میں ناکامی کے بعد اب مائیک پومپیو ’زیادہ سے زیادہ دھوکہ‘ دینے کی جانب چلے گئے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ اور اس کے کلائنٹس اس وہم کے ساتھ یمن میں پھنس گئے تھے کہ ہتھیاروں کی برتری سے جنگ جیتی جائے گی۔ جواد ظریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران پر الزام عائد کرنے سے تباہی ختم نہیں ہوگی۔ ہماری 15 اپریل کی تجاویز کو قبول کرتے ہوئے جنگ کا خاتمہ کرکے بات چیت شروع کی جاسکتی ہے۔ سعودی عرب کے توانائی کے وزیر شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ دو مقامات پر تیل کی تنصیبات پر دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں وہاں پر تیل کی پیداوار جزوی طورپر متاثر ہوئی تھی تاہم اسے بحال کردیا گیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انہوں نے بتایا کہ پرخریص اور بعقیق کے مقامات پر آرامکو کمپنی کی تیل دو آئل فیلڈز پر دہشت گردوں کے حملوں کے نتیجے میں متعدد دھماکے ہوئے اور آگ بھڑک اٹھی تھی تاہم حکام نے جلد ہی آگ پر قابو پالیا۔ ابتدائی تخمینوں کے مطابق ان دھماکوں کے نتیجے میں خام تیل کی فراہمی کی 50 فی صد مقدار معطل ہوگئی جس کا تخمینہ لگ بھگ 5.7 ملین بیرل تھا۔ دوسری جانب سعودی عرب کی سب سے بڑی آئل کمپنی آرامکو کے 2 پلانٹس پر حوثی باغیوں کے ڈرون حملوں کے بعد دنیا بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب دنیا میں سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والا ملک ہے لیکن اس حملے کے بعد سے اس کی تیل کی پیداوار میں 57 لاکھ بیرل یومیہ کی کمی واقع ہوگی۔ سعودی کمپنی آرامکو کا کہنا تھا کہ تیل کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے دنیا بھر میں تیل کی فراہمی میں 5 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ اس مقدار میں کمی کی وجہ سے طلب اور رسد میں فرق پیدا ہوجائے گا جو مجموعی طور پر تیل کی قیمتوں پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے دھمکی دی ہے کہ امریکی اڈے اور ایئر کرافٹ کیریئرز ایرانی میزائلوں کی رینج میں ہیں۔ جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق ایرو سپیس فورس کے سربراہ امیر علی حاجی زادے نے کہا ان کا ملک ہمیشہ ہی سے مکمل جنگ کے لیے تیار ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ دو ہزار کلومیٹر کی حدود کے اندر موجود امریکی اڈے اور ایئر کرافٹ کیریئرز ایرانی میزائلز کی رینج میں ہیں۔