• news

پاکستان کا دشمن سارا بھارت نہیں مودی اور آر ایس ایس ہیں : رحمان ملک

اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی) سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے امورکشمیر و گلگت بلتستان نے متفقہ قراداد میں مقبوضہ کشمیر کی جغرافیائی حدود بندی کو مسترد کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے،قرار داد میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمشنر کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے کیلئے اعلی پیمانے کا وفد بھیج کر حالات کا جائزہ لے، یہ بین الاقوامی سطح حوصلہ افزاردعمل تھا کوئی بھی چیز کشمیر سے متعلق ہو اس کا فیصلہ کشمیری ہی کریں گے کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار صرف کشمیریوں کو حاصل ہیں۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے امورکشمیر و گلگت بلتستان کا اجلا س چیئرمین پروفیسر ساجد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس منعقد ہوا۔ اجلاس میں اسپیشل سیکرٹری دفتر خارجہ کی کمیٹی کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ44 روز ہے لوگ گھروں میں محصور ہیں، عاشورہ پر بھی لوگوں کو باہر نکلنے کی اجازت نہ دی گئی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد بھارتی فورسز نے چھ ہزار سے زائد لوگوں کو شہید کیامقبوضہ کشمیرمیں جیلوں میں جگہ ہونے کے باعث جموں سے باہر کے جیلوں میں لوگوں کو منتقل کرنے کی رپورٹس آئی ہیں، اسپیشل سیکرٹری دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان نے بطور احتجاج بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات محدود کر دئیے ہیں اس کے ساتھ ساتھ تمام اہم دارلحکومتوں میں موجود پاکستانی سفارتخانوں کو خصوصی احکامات دیئے گئے تمام اہم دارلحکومتوں میں بھارت کے خلاف احتجاج ہوئے۔وزارت خارجہ کے حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ چار امریکی سینیٹرز نے صدر ٹرمپ کو کشمیر ایشو کے بارے میں خط لکھا جنیوا کنونشن میں پچاس ملکوں نے بھارت پر مسئلہ کشمیر کو یو این سکیورٹی کونسل کے قراردادوں کے تحت حل کرنے پر زور دیا ہے، وزیراعظم نے واضح طور پر بتا دیا ہے کہ وہ یو این جنرل اسمبلی میں صرف اور صرف مسئلہ کشمیر کو اجاگر کریں گے پاکستان نے ہر سطح پر مسئلہ کشمیر کو اٹھایا ہے جس کے حوصلہ افزاردعمل آئے ہیں۔سینیٹر رحمن ملک نے اس موقع پر کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی آج سے نہیں ستر سالوں سے ہو رہی ہے ہمارا دشمن سارا ہندوستان نہیں،صرف مودی اور آر ایس ایس ہے ،افغان امن مذاکرات رکنے سے پاکستان کو نقصان پہنچا ، پاکستان کے پاس صرف دو آپشنز ہیں ،ایک سفارتی اور دوسرا قانونی آپشن ہے، اقوام متحدہ نے کشمیریوں کی حق خود ارادیت تسلیم کرتے ہوئے قرارداد پاس کیا ہے، ہمیں اقوام متحدہ سے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی فراہمی سے متعلق ٹائم لائن مانگنی چاہئیں ،دفتر خارجہ میں کشمیر کے معاملے پر خصوصی میڈیا سیل قائم ہونا چاہئے ، پاکستان روم کنونشن کے تحت عالمی عدالت انصاف سے رجوع کر سکتا ہے، مودی جتنا بڑا جرم کر رہا ہے اس کو اتنا بڑا ایوارڈ مل رہا ہے، یہ افسوس ناک اور ہماری ناکامی ہے، جب تک مودی پر وار کرائم کے تحت مقدمہ نہیں ہو گا اس وقت تک ہم کامیاب نہیں ہوں گے، انہوں نے کہا کہ بھارت کے سپریم کورٹ کو مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھانے کا کہنے کی جرات نہیں ہوئی ،آر ایس ایس بہت طاقتور دہشتگرد گروہ ہے،کوئی بھی جج اس کے خلاف حکم دینے کی جرات نہیں کر سکتا۔

ای پیپر-دی نیشن