ایک تاویل
قانون کرایہ داری کے تحت عرفان صدیقی صاحب کی گرفتاری اور رہائی اپنے اندر ایک جہان معانی لیے ہوئے ہے۔ جس کی توجیہ و تاویل میں ہر کسی نے بقدر ہمت حصہ ڈالا ہے۔ مگر اس حوالے سے ہمارے ایک دوست سب کو پیچھے چھوڑ گئے۔ فرمایا: ہم پاکستانی کسی حکم احکام اور قانون ضابطے کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ اور ’’دیکھا جائیگا‘‘ کہہ کر سب کچھ ہوا میں اڑا دیتے ہیں۔ PTI سرکار عوام الناس کی اس سائیکی کو بخوبی سمجھ چکی اور ہر معاملہ میں ہاتھ ہی اتنا اونچا ڈالتی ہے کہ خلق خدا حواس باختہ ہو جاتی ہے کہ اگر ان کا یہ حشر تو ہماری تو مجال ہی کیا؟ کرایہ داری قانون کو پبلک نے بہت ہلکا لیا تھا۔ مگر جب عرفان صدیقی صاحب کے حوالے سے خبر نکلی تو تھانوں میں اطلاع دینے والوں کی قطاریں لگ گئیں اور پہلے ہی دن صرف اسلام آباد میں 500 مکان مالکان نے ضابطہ کی کارروائی پوری کرنے کے لیے قطاروں میں کھڑے تھے۔