آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام:نیب نے خورشید شاہ کو گرفتار کر لیا
اسلام آباد/راولپنڈی / سکھر (نامہ نگار/ خصوصی نمائندہ/ اپنے سٹاف رپورٹر سے/ نوائے وقت رپورٹ) قومی احتساب بیورو (نیب)نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کو گرفتار کرلیا ہے۔ خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری جاری تھی۔ انہیں نیب راولپنڈی اور سکھر نے مشترکہ طور پر کارروائی کرتے ہوئے اسلام آباد سے گرفتار کیا ہے۔ نیب سکھر نے آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری کے حوالے سے خورشید شاہ کو بدھ کو طلب کیا تھا لیکن خورشید شاہ نے نیب سکھر آفس میں پیش ہونے سے معذرت کر لی تھی۔ نیب کے مطابق خورشید شاہ نے نیب کے نام لکھے گئے خط میں موقف اپنایا تھا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے باعث پیش نہیں ہوسکتا۔ سابق اپوزیشن لیڈر کو سکھر کے کیس میں راولپنڈی کی نیب ٹیم نے بنی گالہ سے گرفتار کیا ہے۔ نیب ذرائع کا کہنا تھا خورشید شاہ کیخلاف 7اگست کو تحقیقات کا آغاز ہوا تھا۔ نیب ذرائع کا مزید کہنا تھا ہے کہ انہوں نے پیٹرول پمپس، بنگلے فرنٹ مین اور بے نامی داروں کے نام پر بنوائے ہیں۔ خورشید شاہ کو راہداری ریمانڈ لے کر سکھر منتقل کیا جائے گا۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ قومی احتساب بیورو سکھر نے سید خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار کیا ہے۔ انہیں آج جمعرات کو متعلقہ احتساب عدالت سکھر میں پیش کیا جائے گا۔ پولی کلینک کو نیب کی جانب سے خورشید شاہ کی طبی معانئے کی درخواست کر دی گئی۔ ذرائع کے مطابق پولی کلینک سے ڈاکٹر غلام مجتبی بطور میڈیکل آفیسر خورشید شاہ کا طبی معائنہ کریں گے۔ نیب آفس میں خورشید شاہ کا بی پی، شوگر لیول چیک کرنے کے ساتھ ای سی جی کی جائے گی۔ خورشید شاہ کے بنی گالا رہائش گاہ میں موجود ذاتی ملازم اصغر نے بتایا کہ نیب افسروں سمیت 50 سے 60 اہلکار گھر میں بلااجازت گھس آئے۔ ہم ملازمین کے موبائل لے لئے گئے۔ اہلکار گھر کے اندر ہر طرف پھیل گئے۔ پوچھنے لگے کہ چھت کا راستہ کدھر ہے۔ میں نے کہا چھت کا کیا کرنا ہے۔ سائیں کوئی بھاگ تھوڑی رہے ہیں۔ میں نے بتایا کہ یہ سائیں کے آرام کا وقت ہے۔ وہ سو رہے ہیں۔ میری بات سن کر نیب اہلکار گھر کے اندر گھس گئے۔ گھر میں خورشید شاہ کے برادر نسبتی اور ان کی اہلیہ بھی تھیں۔ ہمیں ساتھ اندر جانے نہیں دیا اندر کیا ہوا ہمیں نہیں معلوم۔ ہم نے سائیں کی دوائیاں نیب اہلکاروں کو دیں کہ ساتھ لازمی لے جائیں۔ سائیں کی عمر 67 سال اور طبیعت کئی ہفتوں سے ناساز ہے۔ سائیں کئی بار دل کا چیک اپ کرا چکے ہیں علاج جاری ہے۔ نیب ذرائع نے بتایا کہ پی پی پی کے رہنما کے خلاف نیب میں 3 تحقیقات چل رہی ہیں اور ان کے خلاف تمام الزامات ٹھوس تھے، جس کی بنیاد پر انہیں گرفتار کیا گیا۔ نیب ذرائع کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کو نیب تحقیقات کے سلسلے میں سوالنامہ بھی بھجوایا گیا تھا، جس کے وہ تسلی بخش جواب نہیں دے سکے تھے۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے سید خورشید شاہ کی گرفتاری پر شدید ردعمل دیا ہے اور اسے اپوزیشن کے خلاف حکومت کی انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھاکہ حکومت نے خورشید شاہ کو گرفتار کر کے بہت ہی غلط قدم اٹھایا ہے، اگر کوئی تحقیقات بھی تھیں تو خورشیدشاہ ملک سے بھاگے تو نہیں جا رہے تھے۔ خورشید شاہ کو گرفتار کرکے حکومت نے غلط اقدام کیا۔ پی پی رہنما شیری رحمان کا کہنا تھا کہ سپیکر کو اطلاع دیئے بغیر خورشید شاہ کو گرفتار کرلیا گیا، اس ملک میں کوئی تو قانون ہو، کس کا قانون چل رہا ہے؟ وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں، بہت سارے وفاقی وزراء پر انکوائریز چل رہی ہیں لیکن ان کو گرفتار نہیں کیا جاتا، جو بھی حکومت پر تنقید کرتا ہے اس کو گرفتار کرلیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس شخصیت کا بھی تعلق اپوزیشن سے ہوتا ہے اس کو گرفتار کرلیا جاتا ہے، پیپلز پارٹی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے لیکن جعلی احتساب سے پیپلز پارٹی کو نہیں ڈرایا جاسکتا۔ خورشید شاہ نے گرفتاری سے کچھ دیر قتل نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں حکومت مزید نہیں چل سکتی۔ حکومت ایسے حالات پیدا کررہی ہے کہ سب حکومت کیخلاف اکٹھے ہو جائیں گے۔ لاک ڈاؤن کا رواج عمران نے خود ڈالا۔ خورشید شاہ کی گفرتاری کیخلاف پیپلز پارٹی کارکنوں نے سکھر میں احتجاج کیا او رٹائر جلائے او رپی ٹی آئی کیخلاف نعرے لگائے۔ پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر حسین بخاری نے کہا ہے کہ خورشید شاہ کی گرفتاری د باؤ کا گھٹیا حربہ ہے سلیکٹ نیب کا قانون صرف پیپلز پارٹی کے خلاف استعمال ہوا ہے پوری پیپلز پارٹی گرفتار کر لی جائے پھر بھی جینا مرنا عوام کے ساتھ رہے گا احتساب کو انتقام می تبدیل کرنے والوں کا انجام قریب ہے۔ اے این پی کے صدر اسفندر یار ولی نے خورشید شاہ کی گرفتاری کی مذمت کی ہے اسفند یار ولی نے کہا کہ قومی اسمبلی کے جاری سیشن کے دوران سپیکر کو اطلاع دیئے بغیر گرفتاری عمل میں لائی گئی نیب اپنے آقاؤں کی خوشنودی کیلئے اپوزیشن کو نشانہ بنا رہی ہے حکومتی رویہ ملک اور جمہوریت کیلئے کسی صورت فائدہ مند نہیں نیب کو کرپشن ایسی کسی جگہ نظر نہیں آئی جہاں پی ٹی آئی پر الزامات ہوں ۔ سابق صدر آصف زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو نے کہا ہے سیاسی بنیاد پر خورشید شاہ کی گرفتاری قابل مذمت ہے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما احمد جواد نے کہا ہے کہ خورشید شاہ کی گرفتاری سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہمارا المیہ یہ ہے کہ کرپشن کی تحقیقات کے لئے جسے بھی گرفتار کیا جاتا ہے وہ اسے سیاسی رنگ دے کرتحقیقات سے بچنا چاہتا ہے حکومت کا اس میںکردار صرف اتنا ہے کہ ماضی کے برعکس ادارے اب حکومت کے اشاروں پر نہیں چلتے اور وہ اپنے کام میں آزاد ہیں، نیب بھی اسی آزادی کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ سینٹرل سیکریٹریٹ سے جاری بیان میں انہو ںنے کہا کہ خورشید شاہ پر ہوٹل ، پٹرول پمپس اور پلاٹوں کی اپنے نام غیر استحقاقی منتقلی سمیت متعدد معاملات پر تحقیقات نیب کر رہا تھا۔ جب اسے گڑ بڑ سے متعلقہ ثبوت ملے تو چئیرمین نیب نے خورشید شاہ کی گرفتاری کے احکامات جاری کئے۔ پیپلز پارٹی خورشید شاہ کی گرفتاری کو سیاسی ایشو نہ بنائے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت عقل اور صلاحیتوں سے پیدل ہے۔ پارلیمنٹ کے جوائنٹ سیشن کے 24 گھنٹوں کے اندر مریم نواز کو گرفتار کر لیا گیا۔ آج قومی اسمبلی کا اجلاس ہے اور پارلیمنٹیرین خورشید شاہ کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ کیا یہ کام ایک دو دن بعد نہیں کیا جا سکتا تھا اسمبلی سیشن چل رہا ہے۔ صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے سابق قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی سید خورشید شاہ کی گرفتاری پر ردعمل میں کہا ہے کہ نیب نے غیر قانونی اور غیر اخلاقی طریقے سے خورشید شاہ گرفتار کیا ہے۔