• news

اپوزیشن جتنا چاہے بلیک میل کرلے، این آر او نہیں دونگا: عمران

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے وہ این آر او مانگ رہی ہے۔ اپوزیشن کا پہلے دن سے یہی رویہ ہے کہ میں کسی طرح دبائو میں آجائوں لیکن میں کسی کے دبائو میں نہیں آئوں گا۔ دو این آر او کی وجہ سے قرضہ 6ہزار سے بڑھ کر 30ہزار ارب تک پہنچ گیا۔ اپوزیشن کے مقدمات ہمارے دور میں نہیں بنائے گئے، ہم نے اداروں کو آزادکیا ہے کسی کو تحفظ نہیں دیا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قوم کو واضح کرتا ہوں جو مرضی ہو جائے کسی کو این آر او نہیں دیں گے۔ ملک پر قرضہ چڑھانے والوں کی وجہ سے آج مہنگائی کا سامنا ہے۔ فیکٹریاں، منی لانڈرنگ کرنیوالوں کا احتساب نہیں ہوگا تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں۔ وعدہ کرتا ہوں مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں ایسے اٹھاء وں گا کہ کسی نے آج تک نہ اٹھایا ہوگا۔ امریکا اور طالبان مذاکرات میں رکاوٹ ہم سب کی بدقسمتی ہے۔ افغان امن مذاکرات کی بحالی کیلئے پورا زور لگائیں گے۔ افغانستان میں امن ہونے سے طورخم کا علاقہ ترقی کرے گا، اپوزیشن کا نظریہ نہیں ہوتا تو ملک میں جمہوریت صحیح معنوں میں نہیں چلتی۔ طور خم ٹرمینل کھولنے سے ہی تجارت میں 50فیصد اضافہ ہوگیا۔ بھارت اس وقت بری طرح پھنسا ہوا ہے۔ یہاں سے کسی نے کوئی حرکت کی تو وہ پاکستان کا بھی دشمن ہوگا اور کشمیریوں کا بھی۔ پاکستان کا آئین تمام انسانوں کو برابری کا شہری سمجھتا ہے۔ بدھ کو وزیراعظم عمران خان کا طور خم میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا دعا ہے افغانستان میں امن ہو ، افغانستان میں امن ہونے سے طورخم کاعلاقہ ترقی کرے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ طورخم کے راستے سینٹرل ایشیا تک تجارت ہوگی، پشاور پاکستان کا تجارتی حب بنے گا، طور خم ٹرمینل کھولنے سے ہی تجارت میں 50فیصد اضافہ ہوگیا ہے، اس سے تجارتی روابط بڑھنے سے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔عمران خان نے کہا طورخم بارڈر24گھنٹے کھولنے کااقدام تاریخی ہے ، تجارت بڑھے گی تو علاقے میں خوشحالی آئے گی، بارڈرسسٹم سے وسط ایشیائی قوتیں بھی مستفید ہوں گی۔ اپوزیشن کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے انھیں این آراو دیدیں، اپوزیشن کا پہلے دن سے یہی رویہ ہے کہ میں کسی طرح دبائو میں آجا ئوںعمران خان نے کہا کہ ملک کے معاشی حالات کا تعلق امن سے ہوتا ہے ، دہشت گردی کیخلاف جنگ سے قبائلی علاقوں میں تباہی ہوئی، حکومت میں آکر پہلی ترجیح تھی ملک میں امن ہو پڑوسیوں سے اچھے تعلقات ہوں۔امریکا طالبان مذاکرات منسوخی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور طالبان مذاکرات میں رکاوٹ ہم سب کی بدقسمتی ہے ، میری پوری کوشش ہوگی امریکاطالبان مذاکرات دوبارہ شروع ہوں، افغان امن سے متعلق معطل مذاکرات بحال کرانے کی پوری کوشش کروں گا،کشمیر کی صورتحال سے متعلق وزیراعظم نے کہا مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے 80لاکھ لوگوں کو محصور کررکھاہے، بھارت کا مسئلہ یہ ہے کہ ان پر اب قبضہ ہوچکا ہے ، انتہاپسند ہندو آرایس ایس نے بھارت پر قبضہ کرلیا ہے ، آرایس ایس کی پالیسی نفرت سے بھری ہوئی ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہندوستان میں آرایس ایس مسلمانوں کو انسان ہی نہیں سمجھتے، بھارت میں اس وقت نارمل حکومت نہیں ہے ، آرٹیکل 370اور کرفیواٹھانے تک بھارت سے بات چیت نہیں ہوسکتی، جہاد کی سوچ رکھنے والا سب سے پہلے کشمیریوں کیساتھ ظلم کریگا، بھارت نے 9لاکھ فوجیوں کو مقبوضہ کشمیر میں اکٹھا کرکے رکھی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جو پہلے بھارت کیساتھ تھے اب وہ بھی نہیں رہے، پاکستان کا آئین تمام انسانوں کو برابری کا شہری سمجھتا ہے ، کشمیر کا بچہ ہو یا بوڑھا سب اس وقت بھارت کیخلاف ہوگئے ہیں، گھوٹکی میں ہندو برادری پر حملہ سوچی سمجھی سازش ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جنرل اسمبلی اجلاس میں کشمیر کاز کو بھر پور طریقے سے اٹھاں گا،عمران خان نے کہا افغانستان میں امن کے حوالے سے اشرف غنی سے فون پر بات کی ہے، پاکستان نے افغان امن مذاکرات کیلئے بھرپور کوشش کی ، امریکا نے بھی افغان امن کیلئے پاکستان کے کردار کو سراہا، معلوم ہوتا مذاکرات میں کہاں رکاوٹ آئی تو ہم دور کرنے کی کوشش کرتے۔ان کا کہنا تھا کہ پیر کو امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات ہوگی ، افغان امن مذاکرات معطل ہونے کا زیادہ نقصان پاکستان کو ہوا ہے، افغان امن مذاکرات کی بحالی کیلئے پورا زور لگائیں گے ، افغان امن مذاکرات پر معاہدہ بالکل قریب تھا، طالبان نے افغان الیکشن میں حصہ نہ لیا تو پھر یہ بڑا المیہ اور افسوسناک ہوگا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ پوری کوشش ہے کسی طرح سے لوگوں پر مہنگائی کا بوجھ نہ پڑے، تیل 150ڈالر کا آتا تو ساری چیزیں مہنگی ہوجاتی ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے گھوٹکی واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہندو برادری کے خلاف ہونے والا تشدد ملک کے خلاف سازش ہوگا۔ طورخم سرحد پر نئے ٹرمینل کے افتتاح کے موقع پر صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ گھوٹکی میں پیش آنے والا واقعہ اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی کے اجلاس ۔۔۔۔۔۔۔کو سبوتاژ کرنیکی سازش ہے۔بھارت سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت پر انتہاپسندوں نے قبضہ کرلیا ہے کیونکہ ایسے ذہن کے لوگ ہی کسی علاقے کو اتنے دنوں تک بند کرسکتا ہے۔قبل ازیں انہوں نے پاک افغان بارڈر طورخم پر چوبیس گھنٹے کراسنگ ٹرمینل کا باقاعدہ افتتاح کیاہے جس سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کو تقویت ملے گی۔ وزیر اعظم عمران خان نے طورخم بارڈر پر 16 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہونے والے انٹیگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ منیجمنٹ سسٹم کا بدھ کے روز باضابطہ افتتاح کرنے کیلئے فیتہ کاٹا جس سے امیگریشن کی سہولیات میں آسانی ہوگی، اس کے علاوہ اس سے تجارتی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہو گا۔ وزیر اعظم عمران خان کا ہیلی پیڈ پر گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان ، وزیراعلی محمود خان اورخیبر پختونخوا حکومت کے دیگر اعلی عہدیداروں نے استقبال کیا۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کا سارا زور اور ساری بلیک میلنگ اپنی چوری پر این آر او لینے پر ہے جس ملک میں اپوزیشن نظریے کے بجائے ذاتی مفاد کی سیاست کرے وہاں جمہوریت نہیں چلتی، جن لوگوں نے اقتدار میں آکر فیکٹریاں بنائیں اور منی لانڈرنگ کی ان کا احتساب کیے بغیر ملک آگے نہیں چلے گا۔عمران خان نے کہا کہ چاہے جو مرضی ہوجائے اپوزیشن جتنا چاہے بلیک میل کر لے، کسی کو این آر او نہیں دیں گے، جن لوگوں نے اقتدار میں آکر فیکٹریاں بنائیں اور منی لانڈرنگ کی ان کا احتساب ضروری ہے۔امریکا اور افغان طالبان کے مذاکرات کی بحالی کیلئے پورا زور لگائیں گے، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغان امن مذاکرات میں رکاوٹ آنا بدقسمتی ہے، افغانستان میں امن کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہے اس لیے امریکا اور طالبان کے مذاکرات کی بحالی کیلئے پورا زور لگائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پیر 23 ستمبر کو ان کی نیویارک میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات طے ہے جس میں وہ امریکا افغان ڈائیلاگ کی بحالی کی بات کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ معاہدے کے بعد افغان طالبان قیادت سے ان کی ملاقات طے تھی مگر بدقسمتی سے معاہدے سے ذرا پہلے مذاکرات ناکام ہوگئے۔اس وقت اگر کوئی پاکستانی مقبوضہ کشمیر لڑنے گیا تو یہ کشمیریوں سے دشمنی ہوگی، عمران خانوزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی سفارتی کوششوں کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر بھارت بھرپور دباؤ میں ہے، جو کسر رہ گئی ہے وہ جنرل اسمبلی میں خطاب سے پوری ہوجائے گی۔وزیراعظم کے دورہ امریکا کا شیڈول طے، ٹرمپ سے دو ملاقاتیں ہوں گی وزیراعظم عمران خان نے آرٹیکل 370 کے بحالی اور مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھانے سے پہلے بھارت سے مذاکرات کا امکان مسترد کردیا۔عمران خان نے کہا کہ اس وقت اگر کوئی پاکستانی لڑنے کیلئے مقبوضہ کشمیر گیا تو یہ کشمیریوں سے دشمنی ہوگی کیونکہ بھارت کو پاکستان پر الزام تراشی کا موقع مل جائے گا۔مشرف کے این آر اوز نے قوم پر 24 ہزار ارب روپے قرضہ چڑھایا۔
عمران خان

اسلام آباد (آئی این پی ) وزیراعظم عمران خان نے سویڈن کے ہم منصب کو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی بھارتی جارحیت سے آگاہ کردیا۔ وزیراعظم عمران خان نے سویڈن کے ہم منصب کو ٹیلی فون کیا اور مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی جارحیت سے آگاہ کیا۔ عمران خان نے سویڈن کے وزیر اعظم کو بتایا کہ بھارت نے5 اگست کے اقدام سے ڈیموگرافک تبدیلی کی کوشش کی، بھارتی اقدامات سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔وزیراعظم عمران خان کامقبوضہ کشمیرسے فوری کرفیوکے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی پامالیاں کررہی ہے جسے فی الفور بند ہونا چاہیے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری بھارت پردبا ئوڈالے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کو روکا جائے اور وہاں کے لوگوں کو جینے کا مکمل حق دیا جائے۔ وزیر اعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے ذریعے تنائوکم کیاجائے۔دونوں ممالک کے رہنمائوں نے خطے کی تازہ صورتحال پر رابطے برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا اور خطے میں قیام امن ، استحکام کے لیے مشترکہ کاوشوں پر اتفاق بھی کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے افغان صدر اشرف سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا وزیراعظم نے منگل کے روز افغانستان میں ہونے والے دہشتگرد حملوں کی مذمت کی وزیراعظم نے حملوں میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا وزیراعظم نے حملے میں افغان صدر کے محفوظ رہنے پر اطمینان کا اظہار کیا وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن عمل کی مکمل حمایت جاری رکھے گا پاکستان افغانستان میں استحکام کا خواہاں ہے۔

فون


اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان میں غریبوں کو سستے گھر فراہم کرنے کے لیے وزیراعظم عمران خان نے پری فیبریکیٹڈ ہوم منصوبے کا افتتاح کر دیا، تیزی سے گھروں کی تعمیر کے لیے چین سے پاکستان میں صنعتوں کی منتقلی پر بھی زور دیا۔ اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے لیے گھروں کی تعمیر بہت ضروری ہے، وہ 2 معاملات، جن میں سرمایہ کاروں کو خوش آمدید کہوں گا، ان میں یہ سستے گھروں کی تعمیر شامل ہے۔ گھروں کی تعمیرات حکومت کے لیے ملازمتیں لانے اور عام پاکستانیوں کو تعمیر شدہ گھر فراہم کرنے کا ایک اہم منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریب عوام کو اپنے گھر فراہم کرنے کی اسکیم پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ متعارف کروائی جا رہی ہے۔ پری فیبریکیٹڈ ہاؤسنگ نہ صرف سستی ہے بلکہ اس کی تعمیرات بھی بہت جلد ہوجاتی ہیں جس کی مثال ہم نے گوادر میں دیکھی ہے جہاں 6 ماہ کے اندر ایک فائیو اسٹار ہوٹل تیار ہوکر فعال بھی ہوگیا، انہوں نے کہا کہ پری فیبریکیٹڈ ہاؤسنگ اسکیم پاکستان میں اس لیے ضروری ہے کیونکہ صرف کراچی جیسے بڑے شہر میں ہی 40 فیصد سے زائد لوگ کچی آبادیوں میں رہتے ہیں جبکہ لاہور اور اسلام آباد جیسے شہروں میں بھی کچی آبادیاں موجود ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ یہاں یہ ہے کہ لوگوں کے لیے فلیٹس کو کس طرح تعمیر کریں گے اور انہیں وہاں کس طرح منتقل کریں گے جبکہ اس کی زمین بھی حکومت کے لیے بہت مہنگی رہے گی، پری فیبریکیٹڈ تعمیرات کے ذریعے صرف 4 سے 6 ماہ کی قلیل مدت میں گھروں کو تعمیر کرکے لوگوں کو یہاں منتقل کر دیا جائے گا۔ بھارت اور ترکی میں اس منصوبے کو استعمال کیا گیا جو بہت ہی کامیاب ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ پری فیبریکیٹڈ ہاؤسنگ کے لیے سامان بنانے والی فیکٹری کو چین سے پاکستان منتقل کیا جائے تاکہ لوگوں کو تعمیر شدہ گھر مہیا کرنے کا عمل مزید تیز ہوجائے، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’پاکستان کو ذرعی شعبے میں مدد کی فوری ضرورت ہے کیونکہ پاکستان کی پیداواری صلاحیت بہت کم ہو چکی ہے‘ چینی ٹیکنالوجی نہ صرف پاکستان کی پیداواری صلاحیت کو بڑھادے گی بلکہ اس کی مدد سے ترقی کی شرح میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’میں باور کرواچکا ہوں کہ پاکستان میں زیادہ تر غربت کی لیکر سے نیچے زندگی گزارنے والے دیہی علاقوں میں ہی بستے ہیں لیکن ذرعی شعبے میں ترقی سے براہ راست اثر غربت کے خاتمے پر پڑے گا، چین سے پاکستان میں صنعت کی منتقلی کو آسان بنانے کیلئے اقدامات جاری ہیں، وزیراعظم نے مزید کہا کہ برآمدات میں کمی پاکستان کا تیسرا بڑا مسئلہ ہے لیکن بیلنس آف پیمنٹ کے لیے پاکستان کو برآمدات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے، تاہم برآمدات کے بڑھنے کی وجہ سے پاکستان کے زر مبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔ ہم نے ماضی میں دیکھا ہے کہ ویتنام جیسے ملک نے چین سے منتقل ہونے والی صنعت سے بھرپور فائدہ اٹھایا جبکہ کمبوڈیا بھی اس بارے میں سوچ رہا ہے ، وزارت خزانہ اور بورڈ آف انوسٹمنٹ سرمایہ کاروں کے لیے آسانی پیدا کرنے کے لیے بڑی کوششیں کر رہے ہیں۔
عمران منصوبہ

ای پیپر-دی نیشن