مصر: صدر السیسی کی برطرفی کیلئے ہزاروں افراد کے مظاہرے رپورٹنگ پر پابندی، متعدد صحافی گرفتار
قاہرہ (نوائے وقت رپورٹ/ این این آئی) دارالحکومت قاہرہ کیلئے مظاہرے کئی شہروں میں حکومت کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔ مظاہرین صدر کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کی تاہم مظاہرین نے احتجاج جاری رکھا۔ عرب خبر رساں ادارے کے مطابق جمہوریت کے حامی ہزاروں مظاہرین ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کے لئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قاہرہ سمیت دیگر شہروں میں ہزاروں مظاہرین صدر السیسی سے اقتدار چھوڑنے اور حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ سادہ لباس میں موجود اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان اس وقت تضاد ہوا جب مظاہرین کو قاہرہ کے مشہور تحریر سکوائر جانے سے روکا گیا۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مبصر میں بعض میڈیا ہاؤسز کے رپورٹنگ کرنے پر بھی پابندی عائد کئے جانے کی خبریں زیر گردش ہیں، جبکہ متعدد صحافیوں کو گرفتار کئے جانے کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔ دارالحکومت قاہرہ میں مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خود ساختہ جلا وطن مصری بزنس مین اور اداکار محمد علی کی جانب سے صدر السیسی پر کرپشن کے الزامات عائد کئے گئے ہیں اور محمد علی کے مطالبے پر عوام صدر کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں جبکہ مصری صدر نے اپنے اوپر عائد الزامات کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو میں محمد علی کا کہنا تھا کہ اگر صدر السیسی استعفے کا اعلان نہیں کرتے تو عوام سڑکوں پر نکل آئیں مقصد حکومت کی مبینہ کرپشن پر احتجاج ریکارڈ کرانا تھا۔ واضح رہے کہ مصر کے موجودہ صدر اور سابق آرمی چیف عبدالفتح السیسی نے 2013ء میں ملک کے پہلے منتخب صدر محمد مرسی کی حکومت کو برطرف کرکے اقتدار سنبھالا تھا۔