خورشید شاہ 9 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے، طبی سہولیات، فیملی سے ملاقات کی اجازت
سکھر(آئی این پی + آن لائن) آمدن سے زائداثاثہ جات کیس میں احتساب عدالت نے پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو9 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا اور یکم اکتوبرکو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے نیب کی جانب سے 15 روزہ ریمانڈ کی استدعا مسترد کر دی۔تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب ) کی جانب سے آمدن سے زائداثاثہ جات کیس میں گرفتار پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو سخت سیکیورٹی میں سکھر کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ خورشید شاہ کی پیشی کے موقع پر بڑی تعداد میں جیالے بھی پہنچے، اس موقع پرشدید دھکم پیل دیکھنے میں آئی۔ ماعت شروع ہوئی نیب کی جانب سے خورشید شاہ کے15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی اور فاضل جج کو خورشید شاہ کی گرفتاری کی وجہ بھی بتائی گئی۔نیب وکیل نے بتایا کہ خورشیدشاہ پر آمدن سے زائداثاثے رکھنے پر انکوائری شروع کی ہے، خورشید شاہ انکوائری میں نیب سے تعاون نہیں کررہے، انکوائری میں تعاون نہ کرنے پرخورشید شاہ کو گرفتار کیا گیا۔ جس پر وکیل صفائی نے کہا خورشید شاہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، سکھر کے مسائل سے توجہ ہٹانے کے لییخورشید شاہ کو گرفتار کیا گیا، 2014 میں بھی نیب نے انہی الزامات کے تحت انکوائری کی تھی، ہائی کورٹ کے حکم پر 2014 میں نیب نے ہی کیس ختم کیا تھا۔ جج نے نیب سے خورشیدشاہ کی گرفتاری سے متعلق دستاویز طلب کرتے ہوئے کہا گرفتاری اورالزامات کے حوالے سے دستاویزات جمع نہیں کرائیں، جس پر وکیل نیب نے کہا دستاویزات ساتھ نہیں لائے ،دفتر میں موجود ہیں تو جج کا کہنا تھا کہ آدھے گھنٹے کا وقت دیتا ہوں،نیب تمام دستاویزات پیش کرے، بغیر دستاویزات 15دن کاریمانڈ نہیں دے سکتا۔ نیب ٹیم خورشید شاہ سے متعلق شواہد لیکراحتساب عدالت پہنچی تو جج جج امیرعلی مہیسر کے چیمبرمیں خورشید شاہ کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی ، نیب ٹیم نیعدالت میں خورشیدشاہ کے بنگلے کے حوالے سے بھی شواہد پیش کئے۔ جس کے بعد احتساب عدالت نے خورشیدشاہ کو 9 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا اور نیب حکام کو خورشیدشاہ کو یکم اکتوبرکو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے خورشید شاہ کو طبی سہولیات، گھر سے کھانا منگوانے اور فیملی سیملاقات کی بھی اجازت دے دی۔