جنگ ہوئی تو پورا خطہ لپیٹ میں آئیگا، ایران: خلیج امن منصوبہ کل اقوام متحدہ میں پیش کرنیکا اعلان
واشنگٹن+ ایران (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ جنگ ہوئی تو یہ محدود نہیں بلکہ پورا خطہ لپیٹ میں آئے گا۔ امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں جواد ظریف نے کہا کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو ویزے جاری کرنا امریکہ کی ذمہ داری ہے، امریکہ نے مجھے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت سے روکنے کی پوری کوشش کی، ویزے کے ساتھ منسلک خط میں مجھے ویزے کے لیے نااہل قرار دیا گیا، مجھے ویزے کا اجرا استثنیٰ کی بنیاد پر ہوا۔ ہم پر اعتماد ہیں کہ جو جنگ کی شروعات کرے گا وہ جنگ کا اختتام نہیں کرے گا۔ ایران کے پاسداران انقلاب کے چیف کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی نے کہا ہے کہ ایران اپنی سرزمین پر کسی کو بھی جنگ کی اجازت نہیں دے گا اور یہاں تک کہ چھوٹے پیمانے پر حملہ کرنے والے کسی بھی جارح کو تباہ کردیں گے۔ ایک عوامی اجتماع میں اپنے سخت بیان میں مخالفین کو شکاری گدھ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا رواں برس جون میں ایرانی ایئر ڈیفنس کی جانب سے امریکی ڈرون مارگرانے کے واقعے کا حوالہ دیا اور کہا کہ ایران میں گرے ہوئے ڈرون کی باقیات موجود ہیں۔ ہماری سرحد کی خلاف ورزی کرنے والے ہر کسی کو ہم نشانہ بنائیں گے اور اس کی ذمہ داری بھی لیں گے اور ایران کے پاس فوج کی عملی صلاحیت موجود ہے۔ ایران اپنے دشمن کی جانب سے کسی قسم کی سٹریٹجک غلطی دہرانے کے حوالے سے پریشان نہیں ہے اور کسی بھی قسم کی صورت حال کے لیے تیار ہیں۔ جو لوگ چاہتے ہیں کہ زمین میدان جنگ بن جائے وہ تیار ہوجائیں، ہم کسی کو بھی اپنی سرزمین پر قبضے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے خلیجی ملکوں کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا دیا۔ حسن روحانی نے اقوام متحدہ میں بھی امن منصوبہ پیش کرنے کا اعلان کیا اور خطے میں مزید امریکی فوج بھیجنے کی مخالفت کی۔ ایرانی صدر نے کہا کہ غیرملکی طاقتیں ہمیشہ خطے میں تکلیف لائیں۔ غیرملکی طاقتیں جتنا دور رہیں یطے میں اتنا ہی امن ہوگا۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے متنبہ کیا ہے کہ غیر ملکی افواج خلیج کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ ان کا یہ بیان امریکہ کی جانب سے خطے میں مزید فوج تعینات کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی افواج خطے میں ہمیشہ ’درد اور مصیبت‘ لائی ہیں اور انہیں ’اسلحے کی دوڑ‘ میں استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ ایران آنے والے دنوں میں خلیج میں امن کے لیے نیا منصوبہ اقوامِ متحدہ میں پیش کرے گا۔ ان کا یہ بیان ایران اور عراق کے درمیان 1980 سے 1988 تک جاری رہنے والے جنگ کی سالگرہ کے موقع پر سامنے آیا۔ صدر روحانی نے ٹی وی پر کی جانے والی تقریر میں کہا ’غیر ملکی افواج ہماری عوام اور ہمارے خطے کے لیے مسائل اور عدم تحفظ کا باعث بن سکتی ہیں۔‘ ماضی میں ایسی افواج کی تعیناتی کو ’تباہی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے سے ’دور رہیں‘ ایرانی صدر کے مطابق ’اگر وہ مخلص ہیں تو انھیں ہمارے خطے کو اسلحے کی دوڑ کا مقام نہیں بنانا چاہیے۔ آپ ہمارے خطے اور اقوام سے جتنا دور رہیں گے، یہ اتنے ہی زیادہ محفوظ ہوں گے۔‘حسن روحانی نے کہا کہ ان کا امن منصوبہ کل اقوام متحدہ میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے صرف اتنا کہا کہ آبنائے ہرمز میں امن ’مختلف ممالک کے ساتھ تعاون میں‘ حاصل ہو سکتا ہے۔ ’ ایران اپنے علاقائی ہمسایہ ممالک کی ماضی کی غلطیوں کو نظر انداز کرنے کے لیے تیار ہے۔‘ اس حساس اور اہم تاریخی لمحے میں ہم اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستی اور بھائی چارے کا ہاتھ بڑھانے کا اعلان کرتے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ ایرانی حکام سے ملاقات کا ارادہ نہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایسا ہونہیں سکتا میں بہت لچکدار رویئے کا حامل شخص ہوں لیکن ابھی ایرانی حکام سے کوئی ملاقات طے نہیں ہے۔