• news

سیاسی مقدموں میں عدلیہ کو بھی دائرہ کار میں رہنا چاہیے : جسٹس مقبول باقر

کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس مقبول باقر کا کہنا ہے کہ عدلیہ کو اپنے دائرہ کار اور حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہئے۔ نجی جامعہ کے تحت منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کے تحت انسانی حقوق، سیاست، آزادی اظہار، عقائد پر عمل درآمد کرنا ہر انسان کو اجازت دیتا ہے، آئین اقلیت کے حقوق، تعلیم، صحت اور تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ داری دیتا ہے۔ جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 38 کے مطابق تمام لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا اور صحت مند ماحول کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے، انصاف کی فراہمی ہر خاص و عام کا حق ہے، اعلی تعلیم سب کا حق ہے، روٹی کپڑا اور مکان کی فراہمی تمام انسانوں کو یکساں فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، نوکریوں میں بنیادی حقوق اور میرٹ کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ جسٹس مقبول باقر کا کہنا تھا کہ اعلی عدالیہ ایک آئینی ادارہ ہے، عدلیہ کا کام ہے جمہوریت اور انسانی حقوق کو پامالی سے روکے اور عدلیہ کو بھی اپنے دائرہ کار اور حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہئے۔ ہم اب بھی کیسز کے بیک لاک کا شکار ہیں، قانون کی تعلیم اپنے معیار پر نہیں ہے، ایسے ادارے بنانے کی ضرورت ہے جہاں جدید تقاضوں کو پورا کیا جائے۔ جسٹس مقبول باقر کا کہنا ہے کہ سیاسی مقدمات میں عدلیہ کو بھی اپنے دائرہ کار اور حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئین پاکستان کے تحت انسانی حقوق، سیاست، آزادی اظہار رائے اور عقائد پر عمل کرنا ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔

ای پیپر-دی نیشن