لیہ پولیس کے تشدد سے بھٹہ مزدور کی ہلاکت، ورثا کا مظاہرہ
کوٹ سلطان(نامہ نگار)لیہ میں پولیس تشدد سے متا ثرہ بھٹہ مزدور صغیر عباس نشتر ہسپتال ملتان میں زندگی کی بازی ہار گیا،لواحقین کا پریس کلب لیہ کے سامنے نعش رکھ کے احتجاج، مذاکرات کے بعد ڈی ایس پی اور ایس ایچ او معطل،چار پولیس ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا گیا۔ تفصیل کے مطابق چوکی بیٹ دیوان تھانہ صدر پولیس نے صغیر عباس نامی بھٹہ مزدور اور اس کے بھائی ارتضاء کو موبائل چوری کے الزام میں گرفتار کیا۔لواحقین کے مطابق ارتضا کو چھوڑ دیا گیا اور صغیر عباس کو پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا،جس کی وجہ سے اس کی حالت غیر ہو گئی تو ہسپتال لایا گیا مگر سر کی چوٹ کی وجہ سے اسے ملتان نشتر ریفر کر دیا گیا، جہاں کئی دن زیر علاج رہنے کے بعد وہ زندگی کی بازی ہار گیا۔ نعش کو ورثاء کے حوالے کیا گیا تو انہوں نے پریس کلب لیہ کے سامنے نعش رکھ کر شدید احتجاج کیا۔ انتظامیہ سے مذاکرات کے بعد ڈی ایس پی آرگنائزر کرائم اعجاز رندھاوا اور ایس ایچ او صدر تھانہ طارق کو معطل کر دیا گیا،دیگر ملازمین انسپکٹر احمد خان،اے ایس آئی جاوید اختر،کانسٹیبل محمد امین،ڈرائیور محمد نعیم کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا گیا،صغیر عباس کو مقامی قبرستان میں دفنا دیا گیا،جنازہ میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اس موقع پر لواحقین نے پوچھنے پر بتایا کہ صغیر عباس بھٹہ مزدور تھا اور شریف نوجوان تھا، اس کے خلاف کبھی کوئی مقدمہ درج نہیں ہے،وجہ پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہاایک مقامی عرفان نامی شخص ان کی خواتین کو چھیڑتا تھا جس کو منع کیا تھا کہ جس پر اس نے پولیس سے مل کر یہ موبائل چوری کا الزام لگایا اور یہ مقدمہ بھی درج نہیں تھا،پولیس گردی کے اس واقعہ پر جنازہ میں شریک افراد نے شدید احتجاج کیا ،جبکہ پولیس کا مؤقف یہ ہے کہ صغیر عباس نے پولیس وین سے بھاگنے کے لئے چھلانگ لگائی تو اس کو ضربات آئیں۔