گواہ اللہ کو حاظر ناظر جان کو جھوٹ بول دیتے ، تفتیشی افسر قانون سے لاعلم ہیں : جسٹس آصف سعید
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے قتل کے مقدمات نمٹاتے ہوئے تین ملزموں کو شک کا فائدہ دے کر بری جبکہ تین ملزموں کی بریت کے لئے دائر درخواستیں مسترد کردی ہیں۔ تمام مقدمات کی سماعت چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ویڈیو لنک کے ذریعے کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دونوں گروپ جھوٹ بولیں گے تو کیس کا کیا ہو گا، مرنے والے کے جسم پر کپڑے نہیں تھے، اس دوران مدعی کے وکیل کا کہنا تھا کہ بھینس کے کھیت خراب کرنے پر تنازعہ شروع ہوا، چیف جسٹس نے کہا کہ ہائیکورٹ نے کہا کہ اس حوالے سے کوئی شواہد نہیں ملے، ہائیکورٹ نے خود کہا کہ دونوں گروپوں نے کہانی خود بنائی، درست کہانی یہی ہے کہ مقتول اپنے کردار سے مارا گیا، ہر طرف جھوٹ کا ایک پہاڑ کھڑا کر دیا گیا ہے، دونوں گروپوں نے اپنی عزت بچائی اور جھوٹ بول دیا۔ حیرت ہے ہائیکورٹ نے کہا کہ کہانی خود سے بنائی گئی لیکن ملزم کو بری نہیں کیا، جھوٹ کے حوالے سے معاشرے کو کوئی پیغام بھی جانا چاہیے، چیف جسٹس نے کہا کہ گواہ عدالت میں آتے ہیں، حلف اٹھاتے ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں،گواہ کاغذوں پر لکھتے وقت سچ بول رہے ہوتے ہیں لیکن حلف پر اللہ کو حاضر ناظر جان کر جھوٹ بول دیتے ہیں۔ دوسرے مقدمہ میں عدالت عظمی نے کیس نمٹاتے ہوئے ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور دو ملزمان فقیر اللہ اور محمد اشرف کو شک کا فائدہ دیکر بری کر دیا اور آبزرویشن دی ہے کہ استغاثہ کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ڈیڑھ سو سال سے عدالتیں جوائنٹ ریکوری کے بارے بتا رہی ہیں، ابھی تک تفتیشی افسروں تک بات نہیں پہنچی، جوائنٹ ریکوری کی حیثیت صفر رہ گئی ہے، تفتیشی افسروں کو قانون کے بارے میں پتہ ہی نہیں ہوتا۔