مقبوضہ کشمیر: متعدد نوجوان گرفتار، مودی سرکار کا 50 ہزار مندر کھولنے، مورتیاں رکھنے کا منصوبہ
سرینگر (اے پی پی + نیٹ نیوز) مقبوضہ کشمیر میں معمولات زندگی منگل کو مسلسل 51 ویں روز بھی بری طرح متاثر رہے جبکہ وادی کشمیرمیں ضلع بارہمولہ کے دوردراز علاقے اوڑی تک دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق موبائل فون اور انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی سہولتوں پر سخت پابندیاںجاری ہیں اور حکام کے مطابق مستقبل قریب میں ان پابندیوںکو اٹھانے کا ان کاکوئی ارادہ نہیں ہے۔ اگرچہ وادی کشمیر کے بعض علاقوںمیں لینڈ لائن فون سروس بحال کردی گئی ہے تاہم لوگوںکی اکثریت موبائل فون پر منتقل ہونے کے باعث بہت کم لوگوں کے پاس ہی یہ سہولت موجود ہے۔ وادی کشمیرمیں جاری پابندیوں کے باعث دکانیں اور تعلیمی مراکز بند اور سڑکیں ویرانی کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ فوجی محاصرے اور پابندیوں کے باعث سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ بڑی تعداد میں ہوٹل خالی پڑے ہیں اور مقبوضہ علاقے میں ٹیکسی سروس دستیا ب نہیں ہے۔ وادی کشمیر میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوں کی موجودگی کی وجہ سے خوف کا ماحول برقرار ہے۔ بھارتی فوجی متعدد مقامات پر نوجوانوںکو جبری طور پر حراست میں لیکر تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل رہا ہے تاکہ وہ بھارت مخالف مظاہرے کرنے سے باز رہیں۔ سرینگر میںکشمیر پریس کلب نے وادی کشمیر میں جاری غیرمعمولی مواصلاتی پابندیوںپر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ان بلا جواز پابندیوں کا مقصد علاقے میں آزادی صحافت پر حملہ کرنا ہے۔مودی سرکار نے وادی میں 50 ہزار مندر کھولنے اور مورتیاں رکھنے کا منصوبہ بنا لیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد مودی سرکاری نے وادی میں کئی سال سے بند مندروں کے دروازے پھر سے کھولنے اور پوجا کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔ بھارتی وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی کے مطابق وادی میں 50 ہزار مندر کھولیں جائیں گے۔