میر پور، جہلم اور دینہ میں زلزلے کے جھٹکے، 75 افراد زخمی
میر پور+ جہلم (نوائے وقت رپورٹ/ نامہ نگار/ ایجنسیاں) آزاد کشمیر کا علاقہ میر پور زلزلے سے پھر لرز اٹھا، زلزلے سے آفٹر شاکس سے 75 افراد زخمی ہو گئے، جن کو طبی امداد کیلئے ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا۔ منگل کو آنے والے زلزلے کے مزید دو زخمی دم توڑ گئے۔ جس سے جاں بحق افراد کی تعداد 39 ہو گئی اور 700 افراد زخمی ہیں۔ زلزلے کے بعد کچھ علاقوں میں عوام امداد کے منتظر ہیں۔ ڈھوک بھلیاں میں تیسرے روز بھی امداد نہ پہنچ سکی۔ نواحی گائوں خیال میں بھی اب تک امداد نہ پہنچ سکی۔ جہلم شہر اور گردونواح میں پھر دوبارہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔ لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے گھروں سے باہر نکل آئے، ہولناک زلزلے کے بعد گزشتہ روز 26 ستمبر کو دن 12.02 زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔ ریکٹر اسکیل پر شدت 4.4 تھی تاہم کسی بھی جان یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ دینہ میں ایک بار پھر 12بجے کے قریب زلزلے کے شدید جھٹکوں سے خوفزدہ شہری توبہ استغفار کرتے ہوئے گھروں اوردکانوں سے باہر نکل آئے، یاد رہے کہ دو روز قبل آنے والے زلزلے میں دینہ کے نواحی علاقہ رانجھا میرا اور تین پورہ کی رہائشی دو خواتین جاںبحق ہو گئی تھیں۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 4.4 ریکارڈ کی گئی جب کہ زلزلے کا مرکز جہلم سے شمال کی جانب 6 کلومیٹر پر تھا، زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کا مرکز جہلم کے قریب موجود فالٹ لائن رہی تھی۔ ڈی پی او میر پور عرفان سلیم کا کہنا ہے کہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے افسران ضلع بھر کے تمام علاقوں میں بھیج دیئے گئے ہیں۔ اب تک ہسپتال لائے گئے زیادہ تر مریض خوف کاشکار ہیں۔ میر پور کے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں زیر علاج مریضوں نے زلزلے سے خوفزدہ ہوکر ہسپتال کی عمارت میں رہنے سے انکار کر دیا اور انہوں نے ہسپتال کی پارکنگ میں ڈیرے ڈال لئے۔ ہسپتال کی بلڈنگ میں نہ جانے والے مریضوں کو نئی بلڈنگ میں منتقل کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے، جس کے لئے سیکرٹری ہیلتھ سے منظوری لے لی گئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ 75 میں سے صرف 6 مریضوں کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے اور جو مریضں ہسپتال کے اندر نہیں رہنا چاہتے ان کیلئے ہسپتال کے لائن میں ٹینٹ لگا دیا گیا ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے زلزلے سے متاثرہ علاقوں کی جانی و مالی نقصان کی تفصیلات جاری کر دی ہیں، جس کے مطابق زلزلے میں 39 افراد جاں بحق جب کہ 646 زخمی ہوئے۔ میر پور میں 32، بھمبر میں 5 اور جہلم میں ایک شخص جاں بحق ہوا۔ میرپور میں 625 افراد، بھمبر میں 14 جبکہ جہلم میں 7 افراد زخمی ہوئے، زلزلے سے کل 454 گھر تباہ ہوئے۔ این ڈی ایم اے کے مطابق متاثرہ خاندانوں میں فی کس 21 کلو راشن، پانی کی 50 ہزار بوتلیں اور 200 ٹینٹ بھی تقسیم کیا گیا۔ جاتلاں سے منگلا جانے والی شاہراہ کی بحالی کا کام شروع ہوگیا ہے اور تباہ حال سڑک تین کلومیٹر تک جزوی طور پر بحال کر دیا ہے۔ 9 ڈاکڑوں پر مشتمل پمز کی ٹیم میرپور بھیجوا دی گئی ہے، این ڈی ایم اے کی 3 فیلڈ ٹیمیں بحالی کے کاموں میں مصروف عمل ہیں، وقفے وقفے سے ہونے والی بارش کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے تاہم میرپور اور کوٹلی میں بجلی بحال کردی گئی ہے جب کہ بھاری مشینری کے ذریعے متاثرہ سڑکوں کی بحالی کے کام جاری ہیں۔ دوسری جانب زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں 3 روز بعد معمولات زندگی معمول پر آنا شروع ہو گئی ہے۔ تجارتی سرگرمیاں بحالی کی جانب گامزن ہے۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت نے زلزلہ متاثرین کے لیے ادویات اور سرجیکل سامان فراہم کردیا ہے، جسے انہوں نے میرپور ازاد کشمیر بھیجنے کی ہدایت کر دی۔ ظفرمرزا کا کہنا ہے کہ پاکستانی قوم دکھ کی گھڑی میر پور آزاد کشمیر کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ وزارت صحت کے ادارے خدمت کیلئے مکمل تیار ہیں، 30لاکھ سے زائد ادویات اور سرجیکل سامان روانہ کر رہے ہیں۔ وزیراعظم آزادکشمیر فاروق حیدر نے زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور میرپور سمیت دیگر علاقوں میں زلزلے سے نقصانات کا جائزہ لیا۔ راجہ فاروق حیدر نے زلزلہ متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انجینئرز کی ٹیمیں میرپور میں متاثرہ مکانات کا جائزہ لیں گی۔ بیشتر مکانات میں بڑی بڑی دراڑیں پڑی ہوئی ہیں جو خطرناک ہیں۔ انہوں نے کہا تعمیرنو کے عمل میں زلزلہ پروف عمارتوں کی تعمیر یقینی بنائی جائے گی۔ آخری متاثرہ شخص کی بحالی تک جنگی بنیادوں پر کام کریں گے۔ فاروق حیدر نے افسران کو ہدایت کی کہ تعمیرنو و بحالی کے اقدامات کی روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ پیش کی جائے۔ ہر خاندان کو ٹینٹ اور دیگر ضروری سامان فراہم کیا جائے۔خیبر پی کے حکومت کی جانب سے زلزلہ متاثرین کیلئے امدادی سامان میر پور پہنچا دیا گیا۔ سات ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان میر پور ضلعی انتظامیہ کے حوالے کیا گیا۔ امدادی سامان میں دو سو نان فوڈ آئٹمز اور دو سو کچن سیٹس شامل ہیں۔ چار سو بستر، چار سو کمبل، دو سو سرچ لائٹس اور آٹھ سو مچھر دانیاں امدادی پیکیج میں شامل ہیں۔