چین، سعودیہ، آئی ایم ایف سے قرض ملنے کے باوجود پاکستان کا معاشی بحران دور نہیں ہوا: اقوام متحدہ
اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ) اقوامِ متحدہ کی جانب سے جاری کردہ ’ٹریڈ اینڈ ڈیولپمنٹ رپورٹ برائے سال 2019' میں کہا گیا ہے کہ چین، سعودی عرب سے ملنے والی امداد اور عالمی مالیاتی فنڈ سے لیے گئے قرض سے فوری طور پر درپیش مسائل کے حل میں مدد ملنے کے باجود پاکستان کا معاشی بحران دور نہیں ہوسکا۔تفصیلات کے مطابق یو این سی ٹی اے ڈی کی سالانہ فلیگ شپ رپورٹ میں جنوبی ایشیا کے باب میں پاکستان کے حوالے سے تفصیلی تبصرہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’پاکستان بحران کی زد میں ہے۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ملک کی شرح نمو تھم جانے، ادائیگوں کے توازن کی خراب صورتحال، روپے کی قدر میں کمی اور غیر ملکی قرض بڑھنے کی وجہ سے معیشت بحران کا شکار ہوئی۔اس کے علاوہ کہا گیا کہ چینی معیشت کی شرح نمو 2017ء کے بعد سے سست روی کا شکار ہے اور ٹریڈ ٹیکنالوجی کے تنازع کے پیشِ نظر 2019ء میں اس میں شدت آنے کا امکان ہے۔مذکورہ رپورٹ میں بھارتی معیشت کی سست روی کا بھی اندازہ لگایا گیا جہاں حال ہی میں متعارف کراوئے گئے ’اشیا و خدمات ٹیکس‘ کی وصولی مقررہ ہدف سے کم رہی۔رپورٹ میں تجزیہ کیا گیا کہ مجموعی طور پر ایشائی خطے کی شرح نمو مزید سست روی کا شکار ہوگی۔رپورٹ کے مطابق دراصل چین کی تجارتی شرح نمو کی کمی نے ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کی دیگر معیشتوں پر بہت زیادہ اثرات مرتب کیے ہیں۔علاوہ ازیں ’فنانسنگ اے گلوبل گرین ڈیل‘ نامی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ’اگر ماحولیاتی اور اقتصادی منظرنامے کو سال 2030 تک تبدیل کرنا ہے تو سرکاری بینکوں کو اپنا روایتی کردار ادا کرنا پڑے گا۔