ناقص تفتیش، جیل وارڈنز ٹریننگ کیمپ حملے کے 4 ملزم بری، ایک ثبوت بھی قانونی نہیں: ہائیکورٹ
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ نے سمن آباد لاہور میں جیل وارڈنز ٹریننگ کیمپ پر حملے میں ملوث 4 ملزم بری کر دئیے۔ عدالت نے ناقص تفتیش اور ناکافی شواہد کی بنیاد پر ملزموں کو بری کرنے کا حکم دیا۔ جسٹس قاسم خان اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل دو رکنی بنچ نے فیصلہ سنایا۔ دہشت گرد کرامت، عبدالحفیظ، افضال اور ذوالفقار کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔ فاضل عدالت کا اہم ترین مقدمے میں ناقص تفتیش پر افسوس کا اظہار۔ فاضل عدالت نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی نے تفتیش کی لیکن ایک بھی ثبوت قانون کے مطابق نہیں۔ جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کہ تفتیش خود ناقص کرتے ہیں، پھر کہتے ہیں عدالتیں ملزم بری کر دیتی ہیں۔ حد ہے، اتنے اہم مقدمے میں تفتیش بدترین ہے۔ تو باقی مقدمات میں کیا ہوگا۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ تفتیش جے آئی ٹی نے نہیں بلکہ عام سب انسپکٹر نے کی ہے۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سمن آباد پولیس نے 2012ء میں جیل وارڈن ٹریننگ کیمپ پر حملے کے الزام میں گرفتار کیا۔ جیل وارڈن ٹریننگ کیمپ حملہ کیس میں 10 افراد قتل اور 7 افراد زخمی ہوئے۔ پولیس نے ملزموں کو گڈی گراونڈ مینار پاکستان سے گرفتار کیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے 2015ء میں کرامت سمیت دیگر کو 21 دفعہ سزائے موت سنائی۔ دوران تفتیش ملزموں کی مشترکہ شناخت پریڈ کرائی گئی جو غیر قانونی ہے۔ قانون شہادت کے مطابق ہر ملزم کی الگ شناخت پریڈ کروائی جانا ضروری ہے۔ زخمی گواہوں نے بھی عدالت کے روبرو ملزموں کو شناخت نہیں کیا۔ حکومت نے ملزموں کو وقوعہ سے ایک سال پہلے سے حراست میں لے رکھا تھا۔ چیف جسٹس کے لاپتہ افراد پر نوٹس لینے پر ملزموں کو جھوٹے مقدمے میں ملوث کیا گیا۔