سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصریوروایشین کانفرنس میں شرکت کے بعد وطن واپس
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا قازقستان کے دارالحکومت نور نور سلطان میں 23 - 25 ستمبر ، 2019 کو منعقدہ یوروایشین ممالک کے پارلیمنٹ کے سپیکروں کے چوتھے اجلاس میں شرکت کے بعد وطن واپس پہنچے۔یوروایشین کانفرنس کا مقصد ، روس کی جانب سے ایک قدم تھا کہ زیادہ سے زیادہ شرکت اور تعاون کیلئے یورپ اور ایشیاء کے پارلیمانوں کے درمیان بات چیت اور اعتماد کو بڑھانا تھا۔ یوریشین ممالک کی پارلیمنٹ کے صدارت کے افسران نے مشترکہ نقطہ نظر کی تعمیر کیلئے راہ ہموار کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور یورایشیائی خطے کی پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے تجویز دیں ۔یوروایشین کانفرنس کے مندوبین سے خطاب کے دوران سپیکر قومی اسمبلی نے تاریخ کے تناظر میں خطے کو درپیش مواقعوں اور چیلنجوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے علاقائی تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہو کہا کہ علاقائی تعاون کو فروغ دینے کے سلسلے میں پاکستان کی پالیسی مطابقت پذیر ہے۔ انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ہندوستانی حکومت پر دباؤ ڈالے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے اپنے یکطرفہ فیصلے کو کالعدم قرار دے۔ انہوں نے مقبوضہ علاقے میں تقریبا دو ماہ سے جاری کرفیو کی بھی مذمت کی اور کانفرنس میں شریک مندوبین کو مقبوضہ جموں کشمیر میں جاری کرفیو انسانی زندگیوں لائق نقصانات سے بھی آگاہ کیا۔انہوں نے کیا کہ کشمیر میں جاری صورتحال سے خطہ انسانیت سوز بحران میں بدل سکتا ہے۔ اسپیکر نے اپنی تقریر کے دوران ، ہندوستان کے راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین ، ہریونش نارائن سنگھ نے اپنے بے بنیاد نقطہ نظر کے ذریعے جاری خطاب کے میں خلل ڈالنے کی کوشش کی لیکن کانفرنس کی چیئر نے اس کوشش کو مسترد کردیا اور اسپیکر قومی اسمبلی آف پاکستان نے مقبوضہ کشمیر بھاتی حکومت کی جانب سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور بربریت کو نقاب کرنے کا سلسلہ جاری رکھا اور دنیا کی پارلیمنٹس کے سامنے ہندوستان کو آئینہ دیکھایا۔کانفرنس میں شرکت کے ساتھ ساتھ اسپیکر قومی اسمبلی نے قازقستان ، روسی فیڈریشن ، سعودی عرب ، ترکی اور متحدہ عرب امارات سمیت مختلف ممالک کے اپنے ہم منصبوں سے بھی ملاقات کی۔ترکی کی گرینڈ نیشنل اسمبلی کے اسپیکر ، مصطفیٰ سینٹوپ نے کہا کہ ترکی بھارت کے خلاف پاکستان کو ہر ممکن مدد فراہم کرے گا۔ انہوں نے 5 اگست کے اقدام کے فورا بعد ترکی کے صدر اور وزیر اعظم پاکستان کے مابین ٹیلیفونک گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر ترکی کو شدید تشویش ہے۔ روسی اسپیکر، ویاسلاو ولڈین سے ہونے والی ملاقات میں اہم علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جس میں سب سے اہم بات یہ تھی کہ ہندوستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ اور علاقائی رابطے کو مضبوط بنانے کی علاقائی کانفرنس میں شرکت سے باہر رکھنے سے متعلق روسی معاہدہ تھا۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ریجنل فورم کا اگلا اجلاس اگلے ماہ اکتوبر میں استنبول میں منعقد ہو گا۔جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر ایک دوسرے کے ساتھ مستقل تعاون کے لئے مشترکہ پارلیمانی کمیشن قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا جائے گا۔سعودی عرب کی مجلس اشوری کے چیئرمین ڈاکٹر عبد اللہ محمد ابراھیم الشیخ سے ملاقات کے دوران ، سعودی اسپیکر نے جموں و کشمیر کے معاملے پر تمام علاقائی اور بین الاقوامی فورموں پر پاکستان سے اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے مزید تجویز پیش کی کہ پاکستان کی پارلیمنٹ فوری طور پر کشمیر کے بارے میں کانفرنس طلب کرے تاکہ متنازعہ علاقے میں عین صورتحال کو دوست ممالک کے شرکائ کے سامنے رکھا جاسکے اور بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے اجتماعی حکمت عملی وضع کی جاسکے۔ انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی دعوت دی کہ وہ نومبر 2019 کے مہینے میں پارلیمانی وفد کی سربراہی میں سعودی عرب میں دو ملکوں کی پارلیمانوں کے مابین معاہدے پر دستخط کریں تاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر جیسے اہم مسئلے کو مشترکہ کوششوں کے ذریعے حل کیے جاسکیں۔اسپیکر قومی اسمبلی نے کانفرنس کی کامیاب میزبانی پر قازقستان کی مجلس (پارلیمنٹ) کے اسپیکر مسٹر نورلان نگمتولین کو بھی مبارکباد پیش کی اور ان کی مہمان نوازی کا شکریہ بھی ادا کیا۔ اسپیکر اسد قیصر نے یوریشن ممالک کے مابین بات چیت ، اعتماد اور شراکت کو فروغ دینے کی تجویز کی تعریف کی۔ انہوں نے آزاد جموں اور کشمیر میں بھارتی جارحیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں اور لائن آف کنٹرول کے قریب بھارت کی طرف سے حالیہ اشتعال انگیز کارروائیوں نے خطے کی صورتحال کو مزید خراب کردیا ہے۔ قازقستان کے اسپیکر نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس تنازعہ کو جنگ کے بجائے سیاسی حل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق پرامن حل کی ضروت پر زور دیا۔اسپیکر نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے تعلقات کو وسعت دے کر تجارت اور سرمایہ کاری ، مواصلات ، دفاع اور سلامتی کے شعبوں میں موجود صلاحیتیں سے بھر پور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین پارلیمانی سطح پر شراکت داری کے ذریعے ہم اپنے مسئائل پر قابو پا سکتے ہیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے وطن پہنچنے کے فورا بعد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ اور تجارت کو ہدایت جاری کی ہیں وہ قازقستان اور پاکستان کے مابین تعاون اور سرمایہ کاری کو بڑھانے سمیت تجارت کے شعبوں میں وسعت لانے کے لیے تجاویز مرتب کریں۔