چونیاں سے ایک اور بچے کی باقیات بر آمد، اغوا کے بعد قتل ہونیوالوں کی تعداد 5
چونیاں (نامہ نگار) سانحہ چونیاں، بچوں کی باقیات ملنے کا سلسلہ جاری ہے، پہلے والی جگہ سے آدھا کلومیٹر دور کھنڈرات سے ایک اور بچے کی باقیات برآمد ہوئیں۔ اس طرح ابھی تک اغوا ہونے والے پانچ بچوں میں سے تین کی باقیات اور ایک کی لاش برآمد ہو چکی ہے۔ علاقہ میں شدید خوف حراس ہے۔ پولیس نے کھوپڑی اور ہڈیاں فرانزک لیب میں ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے بجھوا دیں۔ اور کرائم سین کو سیل کر دیا۔ چودہ دن پہلے اغواء اور زیادتی کے بعد قتل ہونے والے معصوم فیضان کی لاش ملی تھی اور دیگر دو بچوں کی کھوپڑیا ں اور ہڈیاں ملی تھیں اور ایک بچے کے کپڑے ملے تھے۔ عمران نامی بچے کی شناخت اس کے کپڑوں سے ہوئی تھی لیکن اس کی باقیات نہیں ملی تھیں۔ پہلے ملنے والے بچوں کی باقیات سے آدھا کلو میٹر دور موجودہ ہڈیاں اور کھوپڑی ملی ہے۔ پولیس کے مطابق موجودہ ملنے والی ہڈیاں عمران نامی بچے یا ایک میٹرک کے طالبعلم امیر حمزہ کی ہو سکتی ہیں۔ اس بات کا تعین ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد ہو گا کہ یہ باقیات کس بچے کی ہیں۔ شہر میں جگہ جگہ پولیس کے ناکے لگے ہوئے ہیں۔ شہری خوف کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔ اس خوف کی وجہ سے سکولوں میں بچوں کی حاضری میں خاطر خواہ کمی آ گئی ہے۔ والدین اپنے لخت جگر کو خود سکولوں میں چھوڑنے جاتے ہیں اور پھر واپس خود ہی لاتے ہیں۔ سب سے زیادہ پریشان ملازمت پیشہ والدین ہیں۔ وہ اپنی ڈیوٹیوں پر جائیں یا اپنے بچوں کو لانے اور لیجانے کی ڈیوٹی سرانجام دیں۔ پولیس ابھی تک کسی بھی مجرم کو گرفتار نہیں کر سکی۔ دھڑا دھڑ ڈین این اے ٹیسٹ کروائے جار رہے ہیں لیکن کوئی بھی مجرم تاحال گرفتار نہیں ہو سکا۔