سرینگر میں اضافی بنکرز کی تعمیر: کشمیری شناخت اور مذہب پر سمجھوتہ نہیں کرینگے: علی گیلانی
سری نگر (اے پی پی، کے پی آئی، نوائے وقت رپورٹ) نظربند بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کا کہنا ہے کہ کشمیری اپنی شناخت، مذہب اور وقار پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے، کشمیریوں کی بے مثال قربانیاں رنگ لائیں گی، وادی میں جلد آزادی کا سورج طلوع ہوگا۔ کشمیریوں کے نام اپنے پیغام میں سید علی گیلانی کا کہنا تھا کہ کشمیر، جموں اور لداخ کے لوگ آہنی طاقت کے ساتھ متحد رہیں، کشمیری سیاستدان کشمیری عوام کے خلاف بھارت کے مذموم عزائم کا ساتھ نہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری پولیس اہلکار ہندوتوا فلسفے کے تحت کشمیریوں کو غلام بنانے کی بھارتی کوششوں سے دور رہیں، آزادی کی تحریک کو آگے بڑھانے کے لیے مزاحمتی کیلنڈر جلد جاری کیا جائے گا۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ حریت رہنما بھارتی تسلط کے خلاف جدوجہد میں لوگوں کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں۔ دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 57ویں دن بھی بھارتی فوج کا لاک ڈائون اور پابندیاں جاری رہیں۔ مقبوضہ وادی میں تمام کاروباری مراکز، پبلک ٹرانسپورٹ، تعلیمی ادارے اور سرکاری دفاتر بدستور بند اور مواصلاتی رابطوں پر بندشیں برقرار ہیں۔ قابض بھارتی فورسز نے کشمیر کے ساتھ ساتھ جموں کے اکثریتی مسلم آبادی والے علاقوں میں عائد پابندیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ اہم عمارتوں، سری نگر ایئرپورٹ اور ضلعی پولیس دفاتر کی سکیورٹی بڑھادی گئی ہے۔ جبکہ انٹر نیٹ اور موبائل فون رابطوں کو منقطع کرکے جموں اور کشمیر کا بیرونی دنیا سے رابطہ حقیقی طور پر توڑ دیا گیا ہے۔ سری نگر اور دیگر مقامات پر اضافی سکیورٹی بنکرز بنائے جارہے ہیں، بھارتی فورسز کی جانب سے کشمیریوں کو ان کی جائیدادیں بھارتی اہلکاروں کو کرائے پر دینے کے لیے ہراساں کرنے کے واقعات بھی سامنے آرہے ہیں۔ علاوہ ازیں بھارتی سپریم کورٹ کا5 رکنی بنچ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے قانون دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف مقدمہ کی سماعت جمعرات سے شروع کرے گا۔ پیر کے روز بھارتی سپریم کورٹ نے دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف درخواستوں کا جائزہ لیا۔ بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی نے دفعہ 370 سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے لیے 5 رکنی بنچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔ 5 رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس ایم وی رمانا ہوں گے۔ درخواست گزاروں میں کانگریس کے رہنما غلام نبی آزاد، سی پی ایم رہنما سیتارام یچوری، محمد یوسف تاریگامی بھی شامل ہیں۔ ساتھ ہی مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے بھی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔ درخواست گزاروں میں صحافی انورادھا بھسین بھی شامل ہیں۔ انورادھا نے کشمیر میں پریس کی آزادی سے متعلق درخواست دی ہے۔ دوسری درخواستوں میں وادی سے پابندیوں کو اٹھانے اور سیاسی رہنمائوں کی حراست کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دریں اثناء بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلی ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائی کا حکم دینے دے انکار کر دیا ہے ۔ ایم ڈی ایم کے رہنما ایم پی وائیکو نے مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلی ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائی کے لیے بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ4 اگست کی رات سے پابند سلاسل ہیں۔ 16 ستمبر کو بھارتی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ سابق وزیر اعلی ڈاکٹر فاروق عبداللہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قید ہیں ۔ اس قانون کے تحت کسی بھی شخص کو کسی عدالتی کارروائی کے بغیر ایک سال تک جیل میں رکھا جا سکتا ہے ۔ پیر کے روزبھارتی سپریم کورٹ نے دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف درخواستوں کے سماعت کے دوران ایم پی وائیکو کی درخواست کی بھی سماعت کی۔ بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی نے نے کہا کہ ہم ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائی کے لیے ایم پی وائیکو کی درخواست کو نہیں سن سکتے ۔ ایم پی وائیکو ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قید کو چیلنج کریں۔