حکومتی ارکان نے 40 بل پیش کر دیئے، اپوزیشن کا احتجاج، واک آئوٹ
اسلام آ باد (خصوصی نمائندہ) قو می اسمبلی میں حکومتی ارکان کی جانب سے نماز کے اوقات میں سرکاری اور نجی اداروں میں 15منٹ کا وقفہ لازمی قرار دینے سمیت 40بلز ایوان میں پیش کر دیئے، اپوزیشن نے حکومتی بلوں کو پرائیویٹ ممبرز ڈے پر اور ایک ہی تحریک کے ذریعے 32 بلزپیش کرنے پر احتجاج کیا اور ایوان سے علامتی واک آئوٹ کیاجبکہ صدر مملکت اور وزیر اعظم کے لئے مسلمان ہونے کی شرط ختم کا آ ئینی (ترمیمی ) بل مسترد کردیا گیا، اپوزیشن ا رکان سید نوید قمر، ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہ ایک ہی دفعہ تمام بل پیش کرنا رولز کی خلاف ورزی ہے، ہر بل پر علیحدہ سے ووٹنگ ہونی چاہیے ، یہ حقیقت میںتمام حکومتی بلز ہیں اور پرائیویٹ ممبرز بلز کا بہانہ بنایا جا رہا ہے، ایوان کو شفاف انداز میں تمام ارکان کے رائے سے چلانا چاہئے، اگر یہ طریقہ کار اپنا نا ہے تو اپوزیشن کا ایوان میں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، پارلیمانی کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ رولز کو لتاڑ کر اتنے زیادہ بلز ایوان میں پیش کئے جائیں، پرائیویٹ ممبرز ڈے ایک دن ہوتا ہے جو اپوزیشن کے لئے ہوتا ہے ، یہ افسوسناک ہے، آ پ اپوزیشن کو موقع نہیں دے رہے ہیں، حکومت نے ایک سال میں قوانین آرڈیننس کے ذریعے اور شاہی فرمان کے ذریعے پاس کئے، یہ پارلیمنٹ کی تذلیل کی جا رہی ہے، اپوزیشن کا استحقا ق مجروح ہو رہا ہے، کمیٹیوں کے چیئرمینوں کو اجلاس بلانے کا اختیار بھی سپیکر نے شاہی فرمان کے ذریعے ختم کردیا ہے اور غیر فعال کر دیا ہے، ہمارا یہاں بیٹھنے کا مقصد پھر کیا ہے، ہم تمام اپوزیشن ایوان سے اس غیر پارلیمانی طریقہ کار اپنانے پر احتجاجاً واک آ ئو ٹ کرتے ہیں۔ منگل کو قو می اسمبلی کا اجلاس سپیکر قو می اسمبلی اسد قیصر اور سید فخر امام کی صدارت میں ہوا۔ محبو ب شاہ نے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ اتھارٹی کے قیام کے لئے احکام وضع کرنے کا بل نے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ اتھارٹی بل 2019) ایوان میں پیش کیا، ایوان نے بل پیش کرنے کی تحریک پر کثرت رائے سے منظوری دی۔ انہوں نے قو می ادارہ برائے انسداد دہشت گردی (ترمیمی ) بل 2019پیش کئے۔ سپیکر نے سید فخر امام ، ریاض فتیانہ اور میاں نجیب الدین کی جانب سے پیش کئے گئے 32بل کلب کر لئے اور سید فخر امام کو 32بل ایک ہی تحریک کے ذریعے پیش کرنے کے لئے فلو ر دیا، سید فخر امام نے 32بل ایوان میں پیش کرنے کی تحریک پیش کی جس کو ایوان نے کثرت رائے سے منظوری دی۔ ان 32بلوں میں توثیق و نفاذ( ثالثی معاہدات و غیر ملکی ثالثی ایوارڈز) (ترمیمی ) بل 2019، انسانی اعضاء و عضلات کی پیوند کاری (ترمیمی ) بل 2019،مکفول مزدوری نظام (خاتمہ ) ترمیمی بل 2019،انسداد دہشت گردی (ترمیمی ) بل 2019، پاکستان پوسٹل سروسز مینجمنٹ بورڈ(ترمیمی ) بل 2019،مقام کار پر خواتین کو ہراساں کرنے سے تحفظ فراہم کرنے کا(ترمیمی) بل 2019، اقلیتوں کی فرقہ وارانہ املاک کا تحفظ (ترمیمی) بل 2019،اسلام آباد تحفظ صارفین(ترمیمی) بل 2019،پاکستان تحفظ مالیات(ترمیمی) بل 2019،تمباکو نوشی کی ممانعت اور غیر تمباکو نوش افراد کی صحت کا تحفظ (ترمیمی) بل 2019، علاقہ دارالحکومت اسلامی نجی تعلیمی ادارے (رجسٹریشن و انضباط)(ترمیمی) بل 2019، نیشنل انشورنس کارپوریشن (تنظیم نو)(ترمیمی) بل 2019،پاکستان صنعتی ترقیاتی بینک (تنظیم نوو تبدیلی)(ترمیمی) بل 2019،علاقہ دارالحکومت اسلام آباد دوکانیں، کاروبار، صنعتی ادارے (تحفظ)(ترمیمی) بل 2019، الیکٹرانک ٹرانزیکشنز(ترمیمی) بل 2019،پاکستان پریس کونسل (ترمیمی) بل 2019،ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کارپوریشن (ترمیمی) بل 2019،قومی کمیشن برائے پیشہ وارانہ و تکنیکی تربیت(ترمیمی) بل 2019، دہشت گردوں سے متاثرہ علاقہ جات( خصوصی عدالتیں) (ترمیمی) بل 2019، بینکار کمپنیات(قرضہ جات کی بازیابی، ایڈوانسز، کریڈٹس اور فنانسز)(ترمیمی) بل 2019، مانع اغراق محصولات (ترمیمی) بل 2019،ہتک عزت (ترمیمی) بل 2019،ریجنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن اور سمال بزنس فنانس کارپوریشن (انضمام و تبدیلی)(ترمیمی) بل 2019،پاکستان زرعی ترقیاتی بینک (تنظیم نو و تبدیلی)(ترمیمی) بل 2019، پاکستان معیارات و کوالٹی کنٹرول اتھارٹی(ترمیمی) بل 2019،مالیاتی ادارے وصولی مالیات (ترمیمی) بل 2019،تجارتی تنظیمات (ترمیمی) بل 2019،اسلام آباد تحفظ صارفین (ترمیمی) بل 2019،عمومی شماریات (تنظیم نو )(ترمیمی) بل 2019،وفاقی محتسب ادارہ اداراتی اصلاحات(ترمیمی) بل 2019، پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس(ترمیمی) بل 2019، فروغ برآمدات فنڈ(ترمیمی) بل 2019 شامل ہیں۔وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہاکہ یہ ساری دنیا میں رائج طریقہ ہے ، ضرورت کے تحت رولز معطل ہو سکتے ہیں ، بل یکمشت پیش ہو سکتے ہیں ،پرائیویٹ ممبر رولز کے معطلی کی درخواست کر سکتا ہے، اکثریت نے اس کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے، ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہاکہ پارلیمانی کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ رولز کو لتاڑ کر اتنے زیادہ بلز ایوان میں پیش کئے جائیں۔ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہاکہ یہ حکومتی ارکان کے لئے بے عزتی ہے کہ ان کے بل پرائیو یٹ ممبرز بل نہیں ہیں، ہمارے بھی پرائیویٹ ممبرز کا استحقا ق ہے کہ وہ بل پیش کریں، پچھلے 8ماہ سے انسانی حقو ق کمیٹی کے چیئرمین بلا ول بھٹو نے اہم بلز روکے ہوئے ہیں، قائمہ کمیٹیا ں کیوں نہیںاپنا کام کر رہی ہیں، وہ انسانی حقو ق کے بلز پر سیاست کھیل رہے ہیں، ہمیں پتہ ہے کہ ایوان کیسے چلانا ہے۔ وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہاکہ پرائیویٹ ممبرز ڈے حکومت اور اپوزیشن دونوں کے لئے ہوتا ہے، باہر کے ممالک ہمیں جیسے کہہ رہے ہیں کے سزائے موت ختم کریں، اگر نہیں کریں گے تو لوگ باہر نہیں جاسکتے ، یہ حکومت کے لئے مشکلات ہیں ، اپوزیشن کو حکومت کا ساتھ دینا چاہیے۔ اس دوران رکن قومی اسمبلی علی گرہر نے کورم کی نشاندی کر دی ، کورم مکمل نہ ہونے پر سپیکر نے کورم مکمل ہونے تک اجلاس کی کارروائی معطل کردی۔