کشمیر کی حیثیت تبدیلی: لداخ میں بھارت اور چین کے مابین کشیدگی عروج پر
اسلام آباد (جاوید صدیق) مقبوضہ کشمیر کی قانونی حیثیت تبدیل ہونے کے بعد جہاں پاکستان اور بھارت میں کشیدگی بڑھی ہے وہاں لداخ میں بھارت اور چین کی کشیدگی میں بھی زبردست اضافہ ہوا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے معروف انگریزی اخبار کشمیر ٹائمز میں شائع رپورٹ نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ 5 اگست کے اقدام کے بعد لداخ میں بدھ آبادی نے خوشی کا اظہار کیا تھا لیکن اس کی یہ خوشی اب خوف اور خدشات میں بدل گئی ہے۔ لداخ میں مقیم بدھ آبادی کو خدشہ ہے کہ بھارتی حکومت بھارت کے مختلف علاقوں سے ہندو آبادی کو لداخ اور لیہہ میں آباد کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے جس سے مقامی بدھ آبادی اور باہر سے آنے والوں میں کشیدگی بڑھے گی۔ کشمیر ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق لداخ کے بدھ لیڈروں نے خبر دار کیا ہے کہ وہ باہر سے آ کر لداخ کے علاقے میں آباد ہونے والوں کو تسلیم کریں گے نہ انھیں زمین خریدنے کی اجازت دیں گے۔ یہ علاقہ چین کے زیر کنٹرول اکسائی چن کے علاقے سے متصل ہے جہاں چینی فوجیں بڑی تعداد میں متعین ہیں۔ اس علاقے میں بھارت اور چین کی فوجوں میں کئی مرتبہ جھڑپیں ہو چکی ہیں۔ 1962 میں یہاں ایک بہت بڑی لڑائی ہوئی تھی جس میں چینی فوج نے بھارتی فوج کو سخت نقصان پہنچایا تھا۔ بھارتی فوج کے حالیہ اقدام کے بعد ایک بار پھر چین اور بھارت میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔